سشما سوراج نے پاکستان میں بھارتی سفیر کو کراچی میں مقیم ’’گیتا ‘‘سے رابطے کی ہدایت کردی

پیر 3 اگست 2015 17:43

سشما سوراج نے پاکستان میں بھارتی سفیر کو کراچی میں مقیم ’’گیتا ‘‘سے ..

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03اگست۔2015ء) بھارتی وزیر خارجہ ششما سوراج نے پاکستان میں بھارتی سفیر ڈاکٹر ٹی سی اے راگھوان کو گذشتہ 15 سال سے پاکستان میں مقیم بولنے اور سننے کی صلاحیت سے محروم بھارتی لڑکی سے ملنیکیلئے کراچی جانے کی ہدایت کردی ۔پیر کو بھارتی میڈیا کے مطابق وزیر خارجہ سشماسوراج نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ ’میں نے پاکستان میں موجودبھاتی ہائی کمشنر ڈاکٹر ٹی سی اے راگھوان سے کہا ہے کہ وہ اپنی اہلیہ کے ہمراہ کراچی جا کربھارتی لڑکی سے ملاقات کریں‘۔

پاکستانی سماجی کارکن انصار برنی نے دونوں ممالک میں سلمان خان کی فلم "بجرنگی بھائی جان" کی کامیابی کے بعد مذکورہ لڑکی کے والدین کی تلاش کی کوششیں تیز کردی ہیں۔اس عید الفطر پر ریلیز ہونے والی بولی وڈ فلم "بجرنگی بھائی جان" میں سلمان خان قوت گویائی سے محروم ایک پاکستانی بچی کو اس کے والدین تک پہنچانے کی ذمہ داری اٹھاتے ہیں۔

(جاری ہے)

انصار برنی کا کہنا تھا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ "بجرنگی بھائی جان" ان کی جانب سے 2012ء میں گیتا کے خاندان کی تلاش میں بھارت کے کئے جانے والے دورے سے متاثر ہو کر بنائی گئی ہے۔اس سے قبل ہندوستان ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں پاکستانی سماجی کارکن انصار برنی کی جانب سے خاتون کو اس کے خاندان سے ملوانے کا ذکر کیا تھا۔جب اس لڑکی کا نام کوئی نہیں جانتا تھا اس وقت اْسے گیتا کا نام دیا گیا تھا۔

انصار برنی کا کہنا تھا کہ وہ 3 سال قبل گیتا کی تصاویر اور ویڈیو ساتھ لے کر اس کے خاندان کی تلاش کے لیے بھارت گئے تھے۔انھوں نے کہا کہ ’میں نے سرحد پار جا کر گیتا کے عزیزوں کی تلاش کا کام شروع کیا تاکہ اسے ان کے حوالے کیا جاسکے‘۔گیتا ان دنوں بلقیس ایدھی کے ساتھ رہائش پذیر ہیں۔بھارتی لڑکی کے حوالے سے بلقیس ایدھی کا کہنا تھا کہ لڑکی کی عمر 22 سے 24 سال کے درمیان ہے اور وہ ان سے اشاروں میں کہتی ہے کہ وہ گھر واپس جانے کے لیے طیارے میں بیٹھنا چاہتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’وہ بہت زیادہ روتی ہے اور میں اﷲ سے دعا کرتی ہوں کہ وہ اپنے خاندان کے پاس واپس چلی جائے۔‘بظاہر بھارتی لڑکی 15 سال قبلبھارت سے بذریعہ ٹرین پاکستان میں داخل ہوئی تھی، جسے پولیس نے سرکاری شیلٹر منتقل کردیا تھا۔بلقیس ایدھی کا کہنا ہے کہ گیتا کسی سے بات نہیں کرسکتی اور اسے ایک ویلفئیر سے دوسرے ویلفیئر ہاؤس منتقل کیا جاتا رہا ہے جس کے باعث وہ اکثر بھاگنے کی کوشش کرتی ہے۔انھوں نے کہا کہ ’حکام کی جانب سے لڑکی کے خاندان والوں کی تلاش کا کام کیا گیا تھا تاہم اس کے نتائج حاصل نہیں ہوسکے اور آخر کار لڑکی کو کراچی منتقل کردیا گیا۔

متعلقہ عنوان :