گلگت بلتستان حکومت نے اگلے 100 دنوں کے لئے اہداف طے کر لئے

پیر 3 اگست 2015 17:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03اگست۔2015ء)گلگت بلتستان حکومت نے اگلے 100 دنوں کے لئے اہداف طے کر لئے ۔ابتدائی 100 دنوں کے اہداف میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کو فوقیت دی ہے جبکہ سڑکوں کی تعمیرومرمت کو اولین ترجیحات میں شامل کیا گیا ہے۔آزاد کشمیر کونسل کی طرز پر گلگت بلتستان کونسل کو درخواست دی جائے گی اسکے علاوہ جاری منصوبوں پر نظرثانی اور معائنہ کرنے کیلئے ستمبر 2015ء کے اے ڈی پی میں شامل پراجیکٹ کی مد میں 4050 ملین روپے جاری کیے جانے کے امکانات بھی ہیں، اہداف کو حتمی شکل دینے کے بعد سرکاری طور پر باضابطہ اہداف سے عوام کو آگاہ کیا جائے گا۔

آئندہ سو دنوں میں 17.3میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی جائے گی اور گلگت بلتستان میں بلاتفریق لوڈشیڈنگ اور سردیوں میں لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں کمی کی کوشش کی جائے گی ، رواں مالی سال کے مقرر کردہ ہدف 762.829ملین روپے کی وصولی کیلئے ہر قسم کی کوششوں کو بروئے کار لایا جائے گا۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق آئندہ سو دنوں میں 17.3میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی جائے گی اور گلگت بلتستان میں بلاتفریق لوڈشیڈنگ اور سردیوں میں لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں کمی کی کوشش کی جائے گی حکومتی دستاویزات کے مطابق تین ماہ کے اندر کارگاہ 3.2میگاواٹ کا پراجیکٹ جو کہ زیرتکمیل ہے کو مکمل کیا جائے گا جس پر 40 ملین روپے لاگت آئے گی جبکہ کارگاہ 4کی بحالی کا کام بھی جاری ہے، جگلوٹ سئی سے کے کے ایچ تک 10کلو میٹر طویل ٹرانسمیشن لائن کی تنصیب کی جائے گی، دستاویزات کے مطابق جنوری 2016ء کے آخر تک نلتر 14میگاواٹ ہائیڈرل پاور پراجیکٹ کی تکمیل سے سردیوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 12 گھنٹے تک محدود ہو جائے گا۔

ہنزہ نگر میں بجلی کی مسلسل ترسیل کیلئے ایک میگاواٹ ڈیزل جنریٹر نصب کیا جائے گا گانچھے میں بجلی کی مسلسل فراہمی کیلئے کندوس میں 2میگاواٹ ہائیڈرل ، تھلے میں 2میگاواٹ ہائیڈرل پاور پراجیکٹ کی تکمیل بھی سو دنوں کی ترجیحات میں شامل ہے، سکردو میں 3.5میگاواٹ بجلی کے منصوبے مکمل کیے جائیں گے۔ کریس میں 500کلو واٹ، شمال میں ایک میگاواٹ ، ہرگو سیل میں ایک میگاواٹ اور نرغوڑو میں ایک میگاواٹ کا منصوبہ بھی ترجیحات میں شامل ہیں، سکردو ٹا?ن میں 25کلو میٹر ٹرانسمیشن لائن کی تنصیب کی جائے گی، دستاویزات کے مطابق پچھلے سال 19گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوئی تھی اس سال 16گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوئی جبکہ موسم گرما میں کوئی لوڈشیڈنگ نہیں ہو گی، صوبائی حکومت کے آئندہ سو دنوں کے اہداف میں انرجی سیور کی فراہمی بھی شامل ہے جس سے 1سے 2میگاواٹ بجلی کی بچت ہو گی۔

بجلی کے غیرقانونی استعمال کو روکنے کیلئے چیکنگ کے ناظم کو بہتر بنایا جائے گا، 100دنوں کے اہداف میں بتایا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کے تمام سرکاری اداروں میں خصوصی ہدایات کی روشنی میں مالیاتی نظم و ضبط کا سختی سے اطلاق کیا جائے گا، وفاقی فنانس ڈویڑن کی طرف سے ریگولر بجٹ کا اجراء ہر 4ماہ بعد ہو گا، وفاقی حکومت کی کفایت شعاری کے طریقوں پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے گا، سرکاری پارٹیوں پر تین مہینے تک پابندی ہو گی، رواں مالی سال کے مقرر کردہ ہدف 762.829ملین روپے کی وصولی کیلئے ہر قسم کی کوششوں کو بروئے کار لایا جائے گا
اس کیلئے تمام محکموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ محصولات کا اہم ذریعہ بجلی کے بلوں کی وصولی کے نظام کو بہتر بنایا جائے، آزاد کشمیر کونسل کی طرز پر گلگت بلتستان کونسل کو درخواست دی جائے گی کہ 80فیصد انکم ٹیکس اور دوسرے محصولات بشمول سیاحت جی بی کنسولیڈٹ فنڈ میں منتقل کیا جائے، قانون ساز اسمبلی سے منظور شدہ بجٹ کی مکمل تفصیل تمام محکمہ جات کے ڈی ڈی اوز کو بھجوا دی جائے گی تا کہ وہ ریگولر بجٹ سے واقف ہو سکے ، ترقیاتی فنڈز کا بروقت اجراء یقینی بنایا جائے گا، ساتوں اضلاع میں کم از کم 60 منصوبوں (خصوصی طور پر التواء کے شکار منصوبے) کی نگرانی کر کے ان کی رپورٹ حکام بالا تک بھجوا دی جائے گی، جاری منصوبوں پر نظرثانی اور معائنہ کرنے کیلئے ستمبر 2015ء کے اے ڈی پی میں شامل پراجیکٹ کی مد میں 4050 ملین روپے جاری کیے جائیں گے، ترقیاتی منصوبوں کے بروقت اجراء کیلئے متعلقہ محکمہ جات سے حاصل کردہ معلومات کی روشنی میں کیش ورک پلان بنایا جائے گا اور اسے کشمیر افیئرز اور جی بی منسٹری کے ذریعے پلاننگ کمیشن اسلام آباد بھجوایا جائے گا سو دنوں کے اہداف میں رواں مالیاتی سال کے پہلے نصف (جولائی سے دسمبر تک)کیلئے فنڈز کا مطالبہ پلاننگ کمیشن اور فنانس ڈویڑن کو پیش کرنا بھی شامل ہے، صوبائی حکومت کے سو دنوں کے اہداف میں سڑکوں اور پلوں کی تعمیر و مرمت پر بھی خاص توجہ دی گئی ہے ، سو دنوں کے اہداف میں چونگی روڈ گلگت کی دوبارہ تعمیر کی جائے گی ، شنگریلا سے اپرکچورا تک روڈ کو میٹل کیا جائے گا، پولیس لائن سے کواردوپل تک روڈ کی میٹلنگبھی اہداف میں شامل ہے، گانچھے میں چورگاہ سے حیدرآباد تک روڈ کی میٹلنگ ، ہمایوں برج سے سرو تک روڈ کی ری کارپٹنگ بشمول آر سی سی کلوٹز اہداف میں شامل ہیں، غذر میں گشگش سے امت اور ڈوگ سے اشکومن تک روڈ کی کشادگی و بہتری کی جائے گی۔

شایار سے خاص نگر تک روڈ کی بہتری اور میٹلنگ کے کے ایچ سے مسگر ہنزہ تک روڈ کی کشادگی اور بہتری، کے کے ایچ سے مناپن نگر تک روڈ کی میٹلنگ ، سمائز نگر سے کے کے ایچ مرتضیٰ آباد سے سمائز نگر تک قربان علی روڈ کی بہتری اور میٹلنگ سو دنوں کے اہداف میں شامل ہیں استور میں 5کلومیٹر روڈ کو میٹل کیا جائے گا دیامر میں شماری سے کورنگاہ تانگیر تک سڑک کی میٹلنگ ، کے کے ایچ سے گوہر آباد کھلتر سڑک کو میٹل کیا جائے گا، پلوں کی تعمیر و مرمت کو بھی اہداف میں رکھا گیا ہے ، گھانچھے کے قریب آر سی سی پل کی تعمیر کی جائے گی، پانڈا پر معلق پل کی تعمیر ، ذوالفقار آباد تا کے آئی یو آر سی سی پل (ریوائسڈ)، خضرآباد آر سی سی پل، نگرii میں سٹیل برج کی تعمیر، امت ڈواک میں آر سی سی پل کی تعمیر، بلتستان میں آر سی سی اور معلق پلوں کی بحالی و مرمت اور تانگیر نالہ نرد جامع مسجد، جگلوٹ تانگیر میں آر سی سی پل کی تعمیر سو دنوں کی ترجیحات میں شامل ہیں،روندو میں ریسٹ ہا?س تعمیر کیا جائے گا، گلگت بلتستان کی نئی انتظامیہ بالخصوص گورنر اور وزیراعلیٰ کیلئے رہائشی و غیر رہائشی سہولیات کی فراہمی ، پی اینڈ ڈی آفس میں نئے کمروں کی تعمیر ، عیدگاہ /گوریکوٹ میں رہائشی عمارتوں کی تعمیر ، چیف سیکرٹری آفس کی مضبوطی کو بھی سو دنوں کی ترجیحات میں رکھا گیا ہے، محکمہ پولیس کیلئے پانچ اضلاع میں رہائشی و غیررہائشی عمارتوں کی تعمیر گلگت بلتستان کے 6اضلاع میں ایک پولیس سٹیشن ، ایک ڈی ایس پی آفس اور بیرک کی تعمیر کی جائے گی، گانچھے میں کیریس ، ڈاغونی، پرانگوس، مالہار تیاری اور سیلنگ میں سول سپلائی ڈپوز کی تعمیر بھی سو دنوں کے اہداف میں شامل ہے جبکہ سمائر سے شایار تک واٹر سپلائی سکیم اور سمائر کھائی میں واٹر چینل کی تعمیر اور بہتری کی جائے گی، ہریکون اور گونگما میں سول سپلائی ڈپوز کا قیام پیون، جوا اور یوگو میں گودام تعمیر کیا جائے گا، تعلیمی شعبے میں اہم اصلاحات اور منصوبوں پر بھی توجہ دی جائے گی جس کے تحت سکردو کیڈٹ کالج فیزiii کی تعمیر، ڈگری کالج برائے طلباء مناور ، گلگت کی تعمیر، پبلک سکول اینڈ کالج جوٹیال گلگت کیلئے اضافی سہولیات کی فراہمی، تانگیر میں انٹر کالج کا قیام ، داریل اور تانگیر میں خواتین کی ابتدائی تعلیم کے فروغ کیلئے خصوصی اقدامات کیے جائیں گے۔

سکندر آباد اے کلاس ڈسپنسری کی 30بیڈ ہسپتال کی اپ گریڈیشن کی جائے گی، سوست گوجال میں دیہی صحت کا مرکز قائم کیا جائیگا، چلم استور میں سول ہسپتال کی تعمیر بھی شامل ہے، مختلف علاقوں میں سہولیات کی عدم فراہمی کی نشاندہی کی جائے گی 121لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مستقل کیا جائیگا، دنیور میں 30بیڈ کا ہسپتال بنایا جائیگا، ڈی ایچ کیو ہسپتال گلگت ، سٹی ہسپتال کشروٹ اور جاگیر بسین ہسپتال میں جدید آلات کی تنصیب کی جائے گی، مریضوں کے لواحقین کیلئے پناہ گاہیں بنائی جائیں گی اور مفت کھانا فراہم کیا جائے گا، ایمرجنسی ادویات کی فراہمی ، مریضوں کی سہولت کیلئے ہیلپ لائن کنٹرول رومز کا قیام بھی اہداف میں شامل ہیں۔

1500اسامیوں کو این آئی ایس میں اندراج کیا جائے گا جبکہ پہلے سے مشتہر شدہ اسامیوں پر بھرتیاں کی جائیں گی ، تعلیمی اصلاحات کے تحت اساتذہ اور والدین کے مابین تعلیمی رابطے استور کرنے کیلئے کمیٹی قائم کی جائے گی، نگرانی کے نظام کو موثر بنایا جائیگا اور تھرڈ پارٹی کے ذریعے محکمہ تعلیم اور دیگر حکومتی اداروں کو مہیا کیے گئے فرنیچرز کا معائنہ کرایا جائے گا، اساتذہ کی بھرتیاں این ٹی ایس کے ذریعے ہوں گی جبکہ گریڈ 16 سے اوپر کی اسامیوں کو پر کرنے کیلئے ایف پی ایس سی کو درخواست دی جائے گی، سکول نہ جانے والے بچوں کا سروے ،لیکچرارز اور اساتذہ کے مسائل کا حل اور سکول کیلئے فرنیچرز کی فراہمی بھی سو دنوں کی ترجیحات میں شامل ہے۔

جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے بھی اہم اہداف مقرر کیے گئے ہیں اس سلسلے میں ہنزہ نگر ، غذر سمیت دوسرے علاقوں میں شجرکاری کی جائے گی، گاہکوچ میں سٹی پارک کا قیام عمل میں لایا جائے گا، بلتستان میں پھل اور سبزیوں کی پراسیسنگ سکردو شجرکاری کا سامان اور بیجوں کی پیداوار بھی صوبائی حکومت کے ابتدائی 100دنوں کے اہداف میں شامل ہیں۔ دستاویزات کے مطابق گلگت بلتستان میں نمبرداری اور جرگہ سسٹم کو بحال کیا جائے گا ، سکردو جیل کی بہتری اور توسیع ہو گی، جیل لائن گلگت کونوداس کی دوبارہ تعمیر ہو گی، گلگت بلتستان سطح پر کمیونٹی پولسنگ کا قیام عمل میں لایا جائیگا۔

چیف کورٹ سکردو میں دفاتر اور رہائش گاہوں کی تعمیر ، نئے ڈویڑن میں سول ججوں کیلئے دفاتر اور رہائش گاہوں کی تعمیر، ڈسٹرکٹ اٹارنیز اور ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹرز کے آفیسر کی گلگت بلتستان لیول پر تعمیر کا کام مکمل کیا جائے گا، دیامر میں وادی گیل ، مشکور، شاوچ نالہ، محلہ ڈوڈیشال میں پانی کی ترسیل کیلئے جی آئی پائپ کی تنصیب مکمل کی جائے گی، ادھر سکردو تین میں گلتری ایریاز کی سڑکوں کی دیکھ بھال اور مرمت کیلئے لیبر کی بھرتی ، سکردو تین میں انیمل ہسبنیڈری ہسپتال اور محکمہ خوراک کے مکمل ہونے والے پراجیکٹس کیلئے پی سی فور کی منظوری ، 1میگاواٹ بجلی گھر کا افتتاح اور سکردو تین میں 5پرائمری سکولوں کی تعمیر بھی 100 دنوں کے اہداف میں شامل ہے۔

سو دنوں کے اہداف میں معدنیات کے شعبے پر بھی خصوصی توجہ دی گئی ہے جس کے تحت قیمتی پتھروں کی نقل و حمل اور گلگت بلتستان انویسٹمنٹ بورڈ کا قیام بھی شامل ہے ، مناور کے مقام پر صنعتی زون کا قیام ، خواتین کیلئے موزوں تجارتی مراکز کا قیام اور مختلف شعبوں میں نوجوانوں کو فنی تربیت دی جائے گی دستاویزات کے مطابق گلگت میں ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کمپلیکس کی تعمیر ، غذر ، ہنزہ نگر ، بابوسر ، دیامر تھور میں ایکسائز چیک پوسٹ کا قیام بھی سو دنوں کے اہداف میں شامل ہیں، دستاویزات کے مطابق محکمہ خوراک ایل جی اینڈ آر ڈی میں اصلاحات اور تعمیراتی منصوبوں اور جاری منصوبوں کی تکمیل جیسے اہم اہداف
مقرر کئے گئے ہیں۔

دوسری جانب صوبائی حکومت کے آئندہ سو دنوں کے مقرر کردہ اہداف میں ترمیم و اضافے کے لئے غور کیا جا رہا ہے اس لئے ممکن ہے کہ بعض اہداف میں ترمیم ہو سکتی ہے حتمی شکل دینے کے بعد سرکاری طور پر باضابطہ اہداف سے عوام کو آگاہ کیا جائے گا۔#/s#