لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد مبین نے بجلی کے بلوں پر گیس انفراسٹرکچرسرچارج کے نفاذ کے خلاف دائر درخواست کی سماعت سے معذرت کرلی,,عدالت نے کیس مزید سماعت کے لئے چیف جسٹس کو واپس بھجوا دیا.

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 3 اگست 2015 15:24

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 اگست۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہدمبین نے کیس کی سماعت کی.درخواست گزار کے وکیل شفقت محمود چوہان نے موقف اختیار کیا کہ بجلی کے بلوں پرصارفین پہلے ہی کئی طرح کے ٹیکسز ادا کر رہے ہیں مگر اس کے باوجود نیپرا نے غیر قانونی طور پر گیس انفراسٹرکچر ٹیکس عائد کردیا,,قانون کے مطابق بلوں پر بجلی کی قیمت وصول کی جا سکتی ہے کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا جا سکتا. نیپرا خود مختار ادارے کی بجائے حکومتی ادارے کا کردار ادا کر ر ہاہے۔

(جاری ہے)

یہ ٹیکس پاور سپلائی کمپنیوں سے وصول کیا جانا تھا مگر حکومتی ملی بھگت سے پاور سپلائی کمپنیوں سے سرچارج کی مد میں رقم وصول کرنے کی بجائے اربوں روپے ٹیکس براہ راست عوام پر منتقل کر دیا گیالہذا عدالت سرچارج کالعدم قرار دے۔تاہم جسٹس شاہد مبین نے ذاتی وجوہات کی بناء پر کیس کی سماعت سے معذرت کر لی.