ملا عمر کی وفات کالے یرقان کے باعث ہوئی، بھارت افغان حکومت اور افغان طالبان مذاکرات پاکستانی سرزمین پر کامیاب نہیں ہونے دینا چاہتا، خصوصی رپورٹ

Fahad Shabbir فہد شبیر اتوار 2 اگست 2015 21:27

ملا عمر کی وفات کالے یرقان کے باعث ہوئی، بھارت افغان حکومت اور افغان ..

پشاور ( خصوصی رپورٹ :رحمت اللہ شباب ۔اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔2 اگست۔2015ء) افغان طالبان کے سپریم کمانڈر ملا محمد عمر کی وفات کے باضابطہ تصدیق کے بعد حقانی نیٹ ورک کے بانی سربراہ جلال الدین حقانی کی موت کی خبریں آنے سے سخت گیر طالبان کے مو قف میں اگرچہ تبدیلی آنے کا امکان کم ہی ہے تاہم ان کے مورال کو کم کرنے کیلئے دونوں رہنماؤ ں کی موت ایک اہم فیکٹر ثابت ہو سکتی ہے ۔

لیکن دو سال قبل وفات پا نے والے طالبان رہنماء ملا محمد عمر کی وفات کی خبریں ایک ایسے وقت میں آنا کہ جب امن مذاکرات سر پر تھے بہت سے سوالا ت کو جنم دے رہی ہے ۔ ایک افغان جہا دی رہنماء نے ایک خصوصی انٹرویو میں نام کو خفیہ رکھنے کی اپیل پر بتا یا کہ افغانستان میں بعض قوتیں انڈیا کی ایماء پر نہیں چا ہتے کہ طالبان اور افغان حکومت کے مابین مذاکرات کامیاب ہو اور وہ بھی پاکستانی سرزمین پر ۔

(جاری ہے)

ذرائع نے ایک سوال کے جواب میں بتا یا کہ ملا محمد عمر کو ہیپا ٹائٹس ( کالے یر قان) کی بیماری تھی جو ان کے موت کا سبب بنی ۔ انہوں نے بتا یا کہ بعض قوتیں پا کستان میں امن نہیں چا ہتے اور اسی وجہ سے وہ افغانستان میں امن کے درپے ہیں ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ملا عمر نائن الیون کے بعد کبھی نہیں دیکھے گئے اس لئے یہ کہنا کہ وہ پاکستان آئے تھے غلط ہے انہوں نے واضح کیا کہ گلبدین حکمتیار اور ملا عمر دونوں افغان سرزمین پر موجود رہے کیو نکہ ان کو پاکستانی حکمرانوں پر اعتماد نہیں تھا ۔

اس بارے میں تجزیہ نگا روں کے خیال میں اگر اس مفروضے کو صحیح مان لیا جا ئے کہ ملا عمر کبھی پا کستان نہیں آئے تو سوال یہ بھی پیدا ہو تا ہے کہ پا کستان کے پالیسی ساز اداروں نے گذشتہ ایک دہا ئی سے پوری دنیا اور افغانستان کے ملا عمر کو حوالے کرنے کے مطالبات کا واضح طور پر کیوں جواب نہیں دیا ۔ اس بارے میں ایک مقامی تجزیہ نگار نے بتا یا کہ اس کی وجہ شاید پاکستانی اداروں کے مابین کوارڈینیشن کی کمی ہو جس کے علا وہ اور کو ئی وجہ سمجھ میں نہیں آرہا ۔

تجزیہ نگا روں کا تو یہ بھی خیال ہے کہ ان دو بڑوں کی وفات کے بعد شاید طالبان کے موقف میں کو ئی لچک بھی سامنے آجا ئے جس کا انہوں نے گذشتہ سال فرانس میں مذاکرات کے دوران کیا تھا جس میں طالبان کے نمائندوں نے واضح طور انتخابات اور جمہوریت کو رد کرتے ہو ئے اسلامی شرعی نظام اور غیر ملکیوں کی مکمل انخلا سے کم کسی بات پر راضی ہی نہیں ہو رہے تھے ۔

متعلقہ عنوان :