وفاقی حکومت کا الطاف حسین کی فوج کیخلاف نفرت انگیز تقریر کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ ، الطاف حسین کی فوج کیخلاف نفرت انگیز تقاریر تمام حدیں پار کر گئی ‘ تقاریر کیخلاف برطانیہ سے رابطے کا فیصلہ کیا ہے ‘الطاف حسین کی تقریر کے خلاف قانونی مسودہ کی تیاری شروع کر دی ہے‘ باضابطہ طو رپر قانونی ریفرنس آئندہ چند روز میں برطانیہ بھیجیں گے ‘ الطاف حسین کی لائیو تقاریر پر پابندی تو ہے اب ان تقاریر کو مستقل طو رپر بند کرنے پر غور کر رہے ہیں‘ الطاف حسین کی فوج مخالف تقاریر ملک دشمنی کے زمرے میں آتی ہیں‘ الطاف حسین نے نیٹو سے فوج بھیجنے کا مطالبہ اور بھارت سے کراچی میں مہاجروں کی مدد کی اپیل کی ‘ کوئی محب وطن پاکستانی بھارت سے مدد طلب نہیں کر سکتا‘ منی لانڈرنگ اور عمران فاروق قتل کیس میں پاکستان ‘ برطانوی حکومت اور میٹرو پولیٹن پولیس کے ساتھ عالمی قوانین کے تحت تعاون جاری رکھے گا‘ الطاف حسین کو اصل خطرہ پاکستان میں درج مقدمات سے نہیں بلکہ برطانیہ میں اپنے خلاف جاری دونوں کیسز سے ہے جن میں ان کیخلاف گھیرا تنگ ہو چکا ہے۔ دھرنے کے حوالے سے جتنا علم ہے کتاب لکھ سکتا ہوں، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی پریس کانفرنس

اتوار 2 اگست 2015 19:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔2 اگست۔2015ء) حکومت نے الطاف حسین کی فوج کیخلاف نفرت انگیز تقریر کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کر لیا۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاہے کہ الطاف حسین کی فوج کیخلاف نفرت انگیز تقاریر تمام حدیں پار کر گئی ہے‘ تقاریر کیخلاف برطانیہ سے رابطہ کا فیصلہ کیا ہے ‘ قانونی مسودہ کی تیاری شروع کر دی ہے‘ باضابطہ طو رپر قانونی ریفرنس آئندہ چند روز میں برطانیہ بھیجیں گے ‘ الطاف حسین کی لائیو تقاریر پر پابندی تو ہے اب ان تقاریر کو مستقل طو رپر بند کرنے پر غور کر رہے ہیں‘ الطاف حسین کی فوج مخالف تقاریر ملک دشمنی کے زمرے میں آتی ہیں‘ الطاف حسین نے نیٹو سے فوج بھیجنے کا مطالبہ اور بھارت سے کراچی میں مہاجروں کی مدد کی اپیل کی ‘ کوئی محب وطن پاکستانی بھارت سے مدد طلب نہیں کر سکتا‘ سیاسی شعبدہ بازی بھی کوئی حد ہوتی ہے ‘ نیشنل ایکشن پلان وزارت داخلہ نے نہیں تمام سیاسی جماعتو ں نے بنایا ‘ منی لانڈرنگ اور عمران فاروق قتل کیس میں پاکستان ‘ برطانوی حکومت اور میٹرو پولیٹن پولیس کے ساتھ عالمی قوانین کے تحت تعاون جاری رکھے گا‘ الطاف حسین کو اصل خطرہ پاکستان میں درج مقدمات سے نہیں نہ وہ پہلے 25 سال سے آئے نہ اب آنے کا امکان ہے ان کو اصل خطرہ برطانیہ میں اپنے خلاف جاری دونوں کیسز سے ہے جن میں ان کیخلاف گھیرا تنگ ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

دھرنے کے حوالے سے جتنا علم ہے کتاب لکھ سکتا ہوں لیکن ہماری توجہ پاکستان کے مسائل پر ہے۔ وہ اتوار کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب اور صحافیوں کے سوالوں کے جواب دے رہے تھے۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ حکومت کی کوششوں سے دہشت گردی میں کمی آئی۔ ہم اپنی کوششوں اور امن و امان کی صورتحال بہتر کرنے کا کریڈٹ نہیں لینا چاہتے لیکن کراچی سمیت ملک بھر میں دہشت گردی کا خاتمہ اور امن و امان قائم کرنا چاہتے ہیں۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ الطاف حسین کی گزشتہ رات ایک اور تقریر آئی جس میں انہوں نے ایک مرتبہ پھر قومی سلامتی کے اداروں اور ریاست کو تضحیک کا نشانہ بنایا۔ الطاف حسین کی عید سے قبل بھی اسی طرح کی ایک تقریر آئی تھی جس پر بیان بھی جاری کیا تھا ۔ ایم کیو ایم کے رہنمافاروق ستار نے ہمارے اقتدار سنبھالنے کے 2 ماہ بعد کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد ہم نے مشاورت کی اور فیصلہ یہ کیا گیا کہ فوج کی ملک کی گلی کوچوں میں تشہیر کرنا اچھی بات نہیں ۔

کراچی میں امن و امان کی صورتحال بہتر کرنے کیلئے رینجرز کے ذریعے آپریشن ہونا چاہیے جس کے بعد 29 اگست 2013ء کو کراچی آپریشن کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ہم نے سیاست کو ایک طرف رکھ کر کراچی میں امن و امان کے قیام کا فیصلہ کیا حکومت نے کراچی میں صوبائی حکومت کی قیادت میں آپریشن کا فیصلہ کیا تھا اور اس آپریشن کاکپتان بھی وزیر اعلیٰ سندھ کو بنایا گیا۔

رینجرز نے کراچی میں بلا امتیاز کارروائی کی ۔ وفاقی حکومت نے پس منظر میں رہ کر کراچی میں قیام امن کیلئے بھرپو رکردار اد اکیا۔ کراچی سمیت ملک بھر میں امن و امان کی بہتری کو آج ہر کوئی تسلیم کرتا ہے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ حکومت ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پر عزم ہے۔ کراچی آپریشن جرائم پیشہ افراد کیخلاف کیا جا رہا ہے یہ کسی خاص سیاسی جماعت کیخلاف نہیں تاہم گزشتہ چند ہفتوں سے رینجرز آپریشن کے حوالے سے ایم کیو ایم کا ردعمل شدید ہو گیا۔

لندن سے کئی جانے والی تقاریر اصول ‘ قانون اور ضابطے کی تمام حدیں پار کر گئی۔ کراچی آپریشن میں جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کیا گیا چاہے ان کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے ہی کیوں نہ ہو ایم کیو ایم سمیت کسی جماعت کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ آپریشن کے دوران اے این پی‘ پیپلز پارٹی ‘ شباب ملی اور سنی تحریک کے بھی کئی لوگ پکڑے گئے تاہم ایم کیو ایم کے سوا کسی بھی جماعت نے احتجاج نہیں کیا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ایم کیو ایم پر واضح کیا کہ کراچی آپریشن کسی جماعت کیخلاف نہیں پھر بھی شر پسند عناصر کی گرفتاری پر کیوں احتجاج کیا جا رہا ہے اگر کراچی میں کسی کو غلط گرفتار کیا گیا تو تحقیقات کے بعد چھوڑ بھی دیا گیا۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ الطاف حسین نے فوج پر الزامات لگائے ،کہا گیا کہ پاک فوج نے قائد اعظم کو زہر دیا ‘ فاطمہ جناح کو قتل کیا‘ ملک کو دو لخت کیا ‘ ایک لاکھ خواتین کی حرمت پامال کی۔

افواج پاکستان پر طنزیہ نظمیں اور اشعار پڑھے گئے۔ دشمن ملک کو کہا گیا کہ مہاجروں کا قتل روکنے کیلئے مداخلت کی جائے۔ کارکنوں کو کہا گیا کہ نیٹو اور اقوام متحدہ کے دفتروں کے سامنے جا کر احتجاج کر کے مطالبہ کیا جائے کہ نیٹو کی افواج پاکستان آ کر قبضہ کر لیا گیا۔ اہم اداروں کے سربراہان کو قتل کی دھمکیاں اور گالیاں دی گئیں۔ ایسے الفاظ کسی محب وطن پاکستانی یا اردو بولنے والے کے نہیں ہو سکتے۔

یہ پاکستان دشمنوں کی زبان ہے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ الطاف حسین کو پاکستان میں مقدمات سے کوئی خطرہ نہیں ہے وہ پہلے بھی 25 سال سے باہر ہیں اب بھی ان کے آنے کے کوئی امکانات نہیں ۔ الطاف حسین کو اصل خطرہ برطانیہ میں چلنے والے 2 کیسز کا ہے جن میں ان کیخلاف گھیرا تنگ ہو رہا ہے یہ مقدمات پاک فوج یا رینجرز نے نہیں بلکہ برطانوی حکومت اور میٹرو پولیٹن پولیس نے درج کئے۔

برطانوی قانون کی پوری دنیا معترف ہے ۔ الطاف حسین کہیں کا غصہ کہیں اور نکال رہے ہیں اگر پاکستان میں بھی الطاف حسین کیخلاف جتنے مقدمات ہیں ان کو دیکھا جائے وہ بھی عام شہریوں نے درج کروائے ہیں ۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ منی لانڈرنگ اور عمران فاروق قتل کیس میں پاکستان برطانوی حکومت اور میٹرو پولیٹن پولیس سے عالمی قوانین کے مطابق تعاون جاری رکھے گا۔

عمران فاروق قتل کیس میں الطاف حسین رو رو کر مطالبہ کرتے تھے کہ ملزموں کو گرفتار کیا جائے اب اگر ہم ان کی گرفتاری کیلئے قانون کی مدد کر رہے ہیں تو تب بھی ہم پر الزامات عائد کئے جا رہے ہیں۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ الطاف حسین اب کچھ بھی کہے برطانوی پولیس سے تعاون جاری رہے گا۔ الطاف حسین نے گزشتہ رات جس طرح کی تقریر کی ایسی نفرت انگیز تقریر کی مزید اجازت نہیں دی جا سکتی۔

کسی پاکستانی شہری کو ملک کے خلاف جنگ کی اجازت نہیں ہے الطاف حسین کی نفرت انگیز تقاریر کا معاملہ برطانیہ کے سامنے رکھا جائیگا اور برطانیہ کے سامنے معاملہ رکھنے کیلئے قانونی مسودہ تیار کیا جا رہا ہے جو چند دنو ں تک برطانیہ بھجوا دیا جائیگا۔ ہم الطاف حسین کی پاکستان مخالف تقاریر کا جائزہ لے رہے ہیں ۔ الطاف حسین کی تقاریر پر تو پہلے ہی پابندی ہے اب مکمل بند کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ کراچی آپریشن میں کوئی رکاوٹ آڑے نہیں آنے دیں گے وہاں کے حالات میں مزید بہتری لائیں گے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ گزشتہ روز پاک سری لنکا کرکٹ میچ میں پاکستان کی فتح پر کراچی کی عوام نے جس بھرپور حب الوطنی کا ثبوت دیا وہ سب کے سامنے ہے۔ ہمارا مقصد سیاست کرنا نہیں ۔ کراچی میں امن بحال کرنا ہے۔ سخت تنقید کے باوجود سیکیورٹی ادارے عزم کے ساتھ قیام امن کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

تمام سیاسی جماعتوں اور سیکیورٹی اداروں کے تعاون سے کراچی آپریشن جاری رہے گا۔ کراچی آپریشن میں کسی رکاوٹ کو برداشت نہیں کریں گے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ کراچی کو میٹرو پولیٹن سٹی کے شایان شان بنائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ دنوں شاہ محمود قریشی سے کہا کہ پی ٹی آئی کے لندن میں ایم کیو ایم کے خلاف مظاہرے مناسب نہیں سیاسی جنگ کو لندن کے بازاروں میں لے جانے سے ملک کی بدنامی ہو گی میری رائے سے پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں نے بھی اتفاق کیا۔

شاہ محمود قریشی نے میری اس تجویز پر مثبت جواب دیا جس پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ چوہدری نثار نے کہا کہ کراچی میں جولائی کے مہینے میں رینجرز کے اقدامات کے بعد ڈرامائی بہتری آئی ہے ٹارگٹ کلنگ میں 50 فیصد ‘ اغواء برائے تاوان کا ایک بھی واقعہ نہیں ہوا جبکہ بھتہ خوری میں 87 فیصد کمی ہوئی ہے۔ اس شرح کو اور بھی کم سطح پر لانا چاہتے ہیں۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ الطاف حسین کے سوا پوری دنیا مانتی ہے کہ کراچی آپریشن کے بعد شہر کے حالات میں بہتری آئی۔ چوہدری نثار نے کہاکہ الطاف حسین کی تقریر کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا ہے ان کی فوج مخالف تقریر ملک دشمنی کے زمرے میں آتی ہے۔ سیاسی شعبدہ بازی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے کوئی بھی محب وطن پاکستانی بھارت سے مدد کی اپیل نہیں کر سکتا۔

نیشنل ا یکشن پلان وزارت داخلہ نے نہیں تمام سیاسی جماعتوں نے بنایا تھا۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ دھرنے کی حقیقت مجھ سے زیادہ کوئی نہیں جانتا۔ دھرنے کے معاملات کے حوالے سے مجھے جتنا علم ہے میں اس پر کتاب لکھ سکتا ہوں لیکن ہماری توجہ پاکستان کے مسائل پر ہے۔ پاکستان کو پہاڑ جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ یہاں سچ نہیں بتایا جاتا سچ کچھ اور ہوتا ہے اور عوام کو کچھ اور بتایا جاتا ہے۔