حکومت کا الطاف حسین کے خلاف برطانیہ میں قانونی چارہ جوئی کا اعلان

Fahad Shabbir فہد شبیر اتوار 2 اگست 2015 18:07

حکومت کا الطاف حسین کے خلاف برطانیہ میں قانونی چارہ جوئی کا اعلان

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔2اگست۔2015ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے الطاف حسین کے خلاف برطانوی حکومت اور میٹرو پولیٹن پولیس کو قانونی ریفرنس بھیجنے کا اعلان کردیا۔ اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ گزشتہ روز ایم کیو ایم کے قائد نے اپنی تقریر میں اصول، اخلاق اور قانون کی تمام حدیں پار کردیں، الطاف حسین کی تقریر کا مقصد اداروں اور ریاست کو تضحیک کا نشانہ بنانا تھا، ملک کی مسلح فوج پرطنزیہ نظمیں پڑھی گئیں اور ان پر بدترین الزامات لگائے گئے، دشمن ملک کو کارروائی کے لئے اکسایا گیا، ان کی جانب سے استعمال کی گئی زبان کسی محب وطن کی نہیں، یہ زبان تو مجموعی طور پر ایم کیو ایم کی بھی نہیں، ایم کیو ایم کے کارکنوں اور رہنماؤں کے دل پاکستان کی محبت سے سرشار ہیں۔

(جاری ہے)

وہ نہیں سمجھتے کہ کوئی اردو بولنے والا یا ایم کیو ایم کا کوئی رہنما اس قسم کے بیانات کے قریب بھی جاسکتا ہے، ایسی زبان اردو بولنے والوں یا ایم کیو ایم کی نہیں بلکہ دشمنوں کی ہے۔ برطانیہ کو الطاف حسین کے بیانات کا ریکارڈ بھیج چکے ہیں لیکن اب الطاف حسین کی نفرت انگیز تقریروں کا معاملہ قانونی انداز میں برطانیہ کے سامنے رکھا جائے گا اور اس کے لئے کام شروع کردیا گیا ہے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کے خلاف مقدمات عام شہریوں نے دائر کئے ہیں اور ان مقدمات سے انہیں کوئی خطرہ نہیں۔ الطاف حسین کو اصل خطرہ ان 2 مقدمات سے ہے جو برطانیہ میں چل رہے ہیں، دونوں مقدمات میں ان کے گرد گھیرا تنگ ہورہا ہے جس کا غصہ وہ پاکستان پر نکال رہے ہیں۔ الطاف حسین جو مرضی کہیں، پاکستان ان دونوں مقدمات میں حکومت برطانیہ کے ساتھ قانونی تعاون جاری رکھے گا کیونکہ ایک مہذب ملک کی حیثیت سے یہ ہماری قانونی ذمہ داری ہے، منی لانڈرنگ بہت سنگین جرم ہے، اس کے ساتھ ساتھ عمران فاروق ایک پاکستانی تھے جنہیں لندن کی سڑک پر دن دیہاڑے کے وحشیانہ طریقے سے قتل کیا گیا، اس لئے حکومت کو جو بھی شواہد ملیں گے ان سے برطانیہ کو آگاہ کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اگست 2013 میں فاروق ستار نے اسلام آباد میں کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔ کچھ روز بعد انہوں نے وزیراعظم سے مشاورت کے بعد کراچی میں آپریشن کرنے کا اعلان کرتے ہوئے فوج کو اس میں شامل کرنے سے انکار کردیا تھا کیونکہ فوج کو ملک کی گلی کوچوں میں ایکسپوز نہیں کیا جاتا، حکومت نے سیاست کو ایک طرف رکھ کر کراچی میں بلاامتیاز کارروائی کی۔

کراچی میں مکمل طور پر امن واپس نہیں آیا لیکن آج شہر میں امن و امان کی صورتحال میں بہت بہتری آئی ہے اور اسے ہر ایک شخص تسلیم کرتا ہے۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ کراچی میں آپریشن کے دوران ایم کیو ایم کے لوگ ہی گرفتار نہیں ہوئے لیکن اس پر ایم کیوایم کے علاوہ کسی جماعت نے اعتراض نہیں کیا، سنی تحریک، شباب ملی، اے این پی اور پیپلز پارٹی کے مقامی رہنما بھی گرفتار ہوئے لیکن ان میں کسی نے بھی باضابطہ احتجاج نہیں کیا، ایم کیو ایم کا ہمیشہ سے ہی موقف رہا ہے کہ اس آپریشن میں انہیں نشانہ بنایا جارہا ہے۔

ایم کیو ایم کے کہے بغیر حکومت نے کئی معاملات کو حل کیا۔ جولائی کے مہینے میں رینجرز کے خصوصی اقدامات کے بعد کراچی کے حالات میں ڈرامائی تبدیلی آئی ہے اور شہر میں ٹارگٹ کلنگ 50 فیصد، بھتہ خوری میں 87 ، اغوا برائے تاوان میں 100 فیصد کمی آئی، مہینے بھر میں صرف ایک بینک ڈکیتی ہوئی، رینجرز اور پاک فوج کو ایم کیو ایم سے کوئی اختلاف نہیں ہے۔