مسلح افواج کو سلام اور سیلوٹ پیش کرکے غلطی کی، الطاف حسین

Fahad Shabbir فہد شبیر اتوار 2 اگست 2015 14:29

مسلح افواج کو سلام اور سیلوٹ پیش کرکے غلطی کی، الطاف حسین

ڈیلاس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔2اگست۔2015ء)ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ مسلح افواج کو سلام اور سیلوٹ پیش کرکے بڑی غلطی کی اللہ اس پر مجھے معاف فرمائے۔ امریکا کے شہر ڈیلاس میں ایم کیوایم امریکا کے سالانہ کنونشن کے موقع پر ٹیلی فونک خطاب میں الطاف حسین نے کہا کہ ایم کیوایم کے مخالفین الزام لگاتے ہیں کہ جب سے الطاف حسین اور ایم کیو ایم آئی ہے کراچی کا امن خراب ہوگیا لیکن وہ 1965 میں کراچی میں آبادیوں پر مسلح حملے کا کوئی ذکرنہیں کرتے حالانکہ اس وقت الطاف حسین کی عمر محض 12 سال تھی۔

گزشتہ دو برسوں کے دوران ایم کیو ایم کے ہزاروں بے گناہ کارکنوں کو گرفتارکیا گیا، سیکڑوں کو تشدد کا نشانہ بناکر معذور اور درجنوں کو گرفتارکرنے کے بعد لاپتہ کردیا گیا، کئی کی لاشیں سڑکوں پر پھینک دی گئیں، اگر بھارت میں ذرا بھی غیرت ہوتی تو پاکستان میں مہاجروں کا قتل نہ ہوتا، ایم کیو ایم امریکا کے کارکن اقوام متحدہ اور نیٹو کے ہیڈکوارٹر پر جاکر انہیں مہاجروں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے آگاہ کریں اور ان سے کہیں کہ وہ کراچی میں اقوام متحدہ یا نیٹوکی فوج بھیجیں تاکہ وہ وہاں معلوم کریں کہ کس نے قتل عام کیا اورکون کون اس کاذمہ دارتھا۔

(جاری ہے)

الطاف حسین نے کہا کہ ایم کیو ایم کو پوری دنیا مٹانا بھی چاہے تو مٹانہیں سکتی۔ آج پاکستان کی ایک عدالت میں میرے خلاف غداری کا مقدمہ دائر کیاگیا ہے جبکہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اقدام قتل کے مقدمے میں مجھے مفرور قرار دے دیا ہے ۔ میں 37 برسوں سے مظلوموں اور محروموں کے حقوق کی جدوجہد کررہا ہوں، اس جدوجہد کی پاداش میں مجھ پر سیکڑوں جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے اور قید و بند کا بھی سامنا کرنا پڑا لیکن کوئی ہتھکنڈہ میرے حوصلے پست نہیں کرسکا۔

گزشتہ دنوں میرے خلاف ملک بھر میں ڈیڑھ سو سے زائد غداری کے مقدمات قائم کیے گئے، اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اکیلا الطاف حسین 5 لاکھ فوج سے ڈرتا ہے یا 5 لاکھ فوج الطاف حسین سے ڈرتی ہے۔ الطاف حسین نے کہاکہ دنیا میں تیزی سے تبدیلیاں آرہی ہیں، گریٹربلوچستان بنے گا، گریٹرپختونستان بھی بنے گااور گریٹرپنجاب بھی ہوگا، جس کا ہیڈ کوارٹر کراچی ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں لشکرجھنگوی اور دیگر کالعدم تنظیموں پر کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں بلکہ وہ آزادنہ طور پر اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ ایم کیوایم کے عہدیداروں اور کارکنوں کو گرفتار کیاجارہا ہے۔ عیدالفطر پر کالعدم تنظیموں نے فطرہ اورصدقات جمع کئے جب کہ ایم کیوایم کے فلاحی ادارے کو باقاعدہ اعلان کرکے زکوٰۃ فطرے کے عطیات جمع کرنے پرپابندی لگادی گئی۔

ان پر منی لانڈرنگ کا الزام لگایا گیا، خدا جانتا ہے کہ یہ رقم کارکنوں کی دی ہوئی امانت تھی اور کچھ رقم مشکل وقت کے لئے بچا کر رکھی ہوئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ لندن میں ایم کیو ایم کے اکاؤنٹس منجمد کر دیئے گئے ہیں جس کی وجہ سے بہت مشکل سے گزارا ہو رہا ہے، کارکن منی ٹرانسفر کمپنیوں کے ذریعے چندے بھیجیں میں دیکھتا ہوں کہ کون روکتا ہے۔

ایم کیوایم کے قائد نے کہاکہ میں سچی اورکھری باتیں کرتا ہوں تو مجھ پر غداری کے مقدمات بنائے جاتے ہیں مگرمجھے ان مقدمات کی کوئی پروا نہیں۔ مجھے ایک بارنہیں بلکہ سوبارپھانسی دی جائے اوراللہ مجھے سوبارنئی زندگی دے تب بھی میں حق اورسچ کی بات کروں گا۔ اگر میں مار دیا جاؤں تو کارکن اس تحریک کو جاری رکھیں۔ ڈاکٹرعمران فاروق کا قتل ان پر ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن اللہ بہتر جانتا ہے کہ ان کا ڈاکٹرعمران فاروق کے قتل سے کوئی تعلق نہیں۔

پاکستان میں مزیدصوبوں کاقیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔ پاکستان میں ہرجگہ محرومی ہے۔ پاکستان کے موجودہ چاروں صوبوں میں نئے صوبوں کے قیام کے مطالبے موجودہیں۔خیبرپختونخوا میں ہزارہ صوبے کا مطالبہ ہے، بلوچستان میں جنوبی پشتونخوا صوبہ کامطالبہ موجود ہے ، پنجاب میں سرائیکی صوبہ ، بہاولپور صوبہ اورپوٹھوہارصوبہ کی آوازیں موجود ہیں،فاٹا صوبہ کے قیام کیلئے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں اورسندھ میں کراچی صوبہ یاشہری سندھ کے صوبے کامطالبہ بھی برسوں سے موجود ہے جو اب شدت اختیارکررہاہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اسی صورت میں مضبوط ہوگاجب مزید صوبے قائم کئے جائیں گے۔