انسداد نگلیریا کی رپورٹ کراچی کی عوام کے لیے موت کا پیغام ہے ،حلیم عادل شیخ

دماغ کو چٹ کرجانیوالے مرض کا تعلق پینے کے پانی سے ہے ،عوام توسیوریج ذدہ پانی پی رہی ہے،رہنما مسلم لیگ (ق)

ہفتہ 1 اگست 2015 17:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم اگست۔2015ء) مسلم لیگ سندھ کے صدرحلیم عادل شیخ نے کہاہے کہ نگلیریا کی تشخیص ایک مشکل مرحلہ ہے جس کی وجہ سے کئی معصوم بچے اور جوان اس مرض میں مبتلا ہوکر جانوں سے چلے گئے ہیں انسداد نگلیریا کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ نے کراچی کے شہریوں کو تشویش میں مبتلا کردیاہے جس نے کراچی کے مختلف علاقوں سے پانی کے چار ہزار نمونے حاصل کیئے اور اپنی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا ہے کہ پانی کے 90فیصد نمونوں میں کلورین شامل نہیں ہے جو کہ اس کے پینے والوں کو نگلیریا کہ مرض کی طرف یعنی موت کے منہ میں لیجانے کے مترادف ہے ،جس کی وجہ یہ ہے کہ واٹربورڈ سمیت دیگر متعلقہ ادروں کے پاس پانی کو فلٹر کرنے کا کوئی معقول انتظام نہیں ہے جن کی غفلت کی وجہ سے آئے روز عوام اس مرض میں مبتلا ہوکر مررہی ہے اور یہ دماغ چٹ کرجانے والاوائرس تیزی سے شہرمیں پھیل رہاہے ۔

(جاری ہے)

موثر انتظام نہ وجہ سے شہری جھیلوں اورتالابوں پر نہانے سے گریز کریں ،ذمہ داران خداکا کریں اور پانی میں کلورین کی مقدار ڈال کر شہریوں کو پانی فراہم کریں ۔یہ اس شہر کی عوام کی بدقسمتی ہے کہ وہ جہاں بوند بوند پانی کو ترس رہی ہے وہاں کہیں سیوریج ذدہ بدبودار پانی پی کر مررہی ہے تو کہیں گرمی اور لوڈشیڈنگ سے ہلاک ہورہی ہے،صوبائی حکومت اس رپورٹ کا سختی سے نوٹس لے اور شہریوں کے گھروں میں صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنائے۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے مسلم لیگ سندھ کے صوبائی سیکرٹریٹ جاری کردہ بیان میں کیا ۔انہوں نے ملکی سیاسی صورتحال پر بھی بات کی اور کہا کہ حکومت نے جسقدر بھی فیصلے کی ہیں و ہ ذاتی مفادات سے بھرپور رہے ہیں اور وہ تمام فیصلے اور منصوبے عوام سے دشمنی کرنے والے تھے ۔حکومت کے فیصلوں کے منفی اثرات نے عوام کیا جینا محال کررکھاہے،تاجروں اور عوا م کو رلانے والوں نے خود ہی احتجاج کا راستہ فراہم کیا ہے کیونکہ کوئی بھی غریب آدمی یا بزنس مین خوشی سے سڑکوں پر آنا پسند نہیں کرتا۔

سیاستدان اپنی ذاتی ناراضگیوں کاایک دوسرے سے بدلہ لینے کی بجائے سیلاب میں ڈوبتی عوام پر توجہ دیں ان کی ایک دوسرے کے خلاف اوچھل کود کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہے اسمبلیوں سے ایک دوسرے کو نکالنے کی بیکار سی کوششو ں پر وقت برباد کرنے کی بجائے ان عوامی ایشوز کو زیر بحث لایا جائے جن کی وجہ سے عوام نے انہیں ان اسمبلیوں میں بھیجا تھا۔

متعلقہ عنوان :