کہوٹہ شہر کی نصف آبادی پینے کے صاف پانی کی سہولت سے محروم،پانچ سال قبل شروع کیا جانیوالا منصوبہ سست روی کا شکار

ہفتہ 1 اگست 2015 17:49

کہوٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم اگست۔2015ء) کہوٹہ شہر کی نصف سے زائد آبادی پینے کے صاف پانی کی سہولت سے محروم ہے۔ 17کروڑ کی لاگت سے پانچ سال قبل واٹر سپلائی اور سیوریج کا منصوبہ شروع کیا گیا ۔ جو کہ طویل عرصہ گزرنے کے باوجود محکمہ پبلک ہیلتھ اور بااثر مقامی شخصیات کی ملی بھگت سے انتہائی سست روی سے جاری ہے۔ شہری گٹروں کے گندے نالے کا پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔

جس کی وجہ سے شہر میں وبائی امراض پوٹھنے کا خدشہ ہے۔ تفصیل کے مطابق کہوٹہ شہر کی نصف سے زائد آبادی محلہ پلنگڑی ، دھپری، ادوالہ، نوتو، آڑہ محلہ، چھنی، نئی آبادی، گلشن رضا کالونی اور دیگر ملحقہ شہری آبادی کثیر تعداد میں پانی جیسی بنیادی ضرورت اور سہولت سے موجودہ دور میں محروم ہیں۔ عوامی حلقوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب اور کمشنر راولپنڈی سے مطالبہ کیا ہے کہ کہوٹہ شہر میں سیوریج اور واٹر سپلائی کی مد میں کروڑوں روپے کی گرانٹ خورد برد ہونے اور غبن ہونے پر انکوائری کرائی جائے۔

(جاری ہے)

سیوریج کی مد میں کروڑوں روپے کی گرانٹ نہ صرف منظور ہوئی بلکہ چند سال قبل یہ گرانٹ جاری بھی کی گئی۔ مگر آج تک کہوٹہ شہر میں سیوریج نام کے کسی منصوبے کا کوئی وجود تک نہ ہے۔ سیوریج کی مد میں کروڑوں روپے کے فنڈز کہاں لگائے گے۔ شہری آج تک یہ سوال کر رہے ہیں مگر متعدد بار اعلیٰ حکام کے نوٹس میں لانے کے باوجود بااثر سیاسی شخصیات کی مداخلت کی وجہ سے سیوریج فنڈز کی انکوائری نہ کرائی جا رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :