ملک کے مختلف علاقوں میں بارش اور تباہ کاریاں ٗ مزید تین افراد جاں بحق ٗ چار سیلابی ریلے میں بہہ گئے ٗ تعداد 95ہوگئی

چترال میں پھر تباہی ٗ پانی کے ریلے مکانات ٗ ہوٹل اور ریسٹ ہاؤسز بہالے گئے ٗ مزید بیسیوں کچے مکانات منہدم پشاور چترال روڈ بلاک ٗرابطہ سڑکیں بحال نہ ہوسکیں ٗ اشیائے ضروریہ کی قلت ٗ متاثرین پینے کے صاف پانی کو ترسنے لگے پاک فوج کے جوانوں نے پانی میں پھنسے مزید درجنوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ٗ خوراک کے پیکٹ تقسیم ٗ متاثرین کا چیک اپ ٗ مفت ادویات دی گئیں کئی شہروں میں پانی کھڑا ہونے سے تعفن پھیلنے کاخدشہ ٗ وبائی امراض پھوٹنے کا امکان ٗ بچے اور بوڑھے بیماریوں میں مبتلا دریائے سندھ بپھر گیا ٗ بیسیوں دیہات اور سینکڑوں گھر زیر آب ٗ دیہاتوں کا زمینی رابطہ منقطع دریائے سند ھ ٗ جہلم ٗچناب اور راوی بھر گئے ٗ قریبی آبادیوں میں مزید سیلاب کا خدشہ ٗ انتظامیہ کی نقل مکانی اور الرٹ رہنے کی ہدایت بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں فلڈ ایمرجنسی نافذ کردی گئی محکمہ موسمیات نے پیر تک مزید بارشوں کی پیش گوئی کر دی

ہفتہ 1 اگست 2015 17:49

ملک کے مختلف علاقوں میں بارش اور تباہ کاریاں ٗ مزید تین افراد جاں بحق ..

اسلام آباد/ چترال /گلگت /ڈیرہ اسماعیل خان /پشاور /مظفر آباد /گلگت /سکردو /کوئٹہ /سکھر /لیہ /ملتان /کراچی /لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم اگست۔2015ء) آزاد کشمیر ٗ گلگت بلتستان ٗ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں بارش اور تباہ کاریوں کا سلسلہ ہفتہ کو بھی جاری رہا ٗ مکانات کی چھتیں گر نے سے تین افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے ٗ بچے سمیت چار افرادسیلابی ریلے میں بہہ گئے ٗ مجموعی طورپر ہلاکتوں کی تعداد 95ہوگئی ٗ چترال میں پھر تباہی مچادی ٗ پانی کے ریلے مکانات ٗ ہوٹل اور ریسٹ ہاؤسز بہالے گئے ٗ مزید بیسیوں کچے مکانات منہدم ٗ پشاور چترال روڈ بلاک ٗرابطہ سڑکیں بحال نہ ہوسکیں ٗ اشیائے ضروریہ کی قلت پیدا ہوگئی ٗ متاثرین پینے کے صاف پانی کو ترسنے لگے تاہم پاک فوج کی جانب امدادی کارروائیاں جاری رہیں ٗ پانی میں پھنسے مزید درجنوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ٗ خوراک کے پیکٹ تقسیم کئے گئے ٗ سینکڑوں متاثرین کا مفت چیک اپ ٗ ادویات بھی دی گئیں ٗکئی شہروں میں پانی کھڑا ہونے سے تعفن پھیلنے کاخدشہ پیدا ہوگیا جس کے باعث وبائی امراض پھیلنے کا امکان ہے ٗ بچے اور بوڑھے بیماریوں میں مبتلا ہونے لگا ٗ دریائے سندھ بپھر گیا ٗ بیسیوں دیہات اور سینکڑوں گھر زیر آب آگئے ٗ دیہاتوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ٗدریائے سند ھ ٗ جہلم ٗچناب اور راوی بھر گئے ٗ قریبی آبادیوں میں مزید سیلاب کا خدشہ ٗ انتظامیہ نے لوگوں کو نقل مکانی اور الرٹ رہنے کی ہدایت کردی ٗبلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں فلڈ ایمرجنسی نافذ کردی گئی جبکہ محکمہ موسمیات نے پیر تک مزید بارشوں کی پیش گوئی کر دی تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہفتہ کو شدید بارش ہوئی جس کے بعد موسم خوشگوار ہوگیا تاہم راولپنڈی کے نشیبی علاقے زیر آب گئے کئی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہوگیا جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کر نا پڑا ٗ انتظامیہ نے مزید بارش کی پیشگوئی کے بعد شہریوں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے ادھر چترال اور گردونواح میں طوفانی بارش کا سلسلہ جاری رہاشدید بارش کے باعث آبی ریلہ کیلاش ویلی میں مکانات، ہوٹل اور ریسٹ ہاؤسز بہا لے گیا ٗ سیلاب سے پشاور چترال روڈ بلاک ہوگیا ذرائع کے مطابق کیلاش کے علاقے بمبوریت میں چار ہوٹل ،چار مساجد اور پی ٹی ڈی سی سمیت دو ریسٹ ہاؤس سیلابی پانی میں بہہ گئے۔

(جاری ہے)

سیلابی ریلا آیون گاؤں کے قریب دریائے چترال میں دا خل ہوگیا جس کے باعث گاؤں کی تیس فیصد آبادی متاثر ہوئی سیلابی پانی نے چترال کے علاقے برنش ،مروئی اور موڑگوئی میں تباہی مچادی ہے۔چترال کے علاقے بروز کے مقام پر سیلابی پانی داخل ہونے سے پشاور چترال شاہراہ کو ہر طرح کی ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا اب تک سیلابی پانی میں بہہ کر 34 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ رابطہ پل ٹوٹنے کے باعث متعدد دیہات کا شہر سے رابطہ بھی منقطع ہے پاک فوج کی جانب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں تاہم حالیہ بارشوں کے باعث نقصانات بڑھنے کا بھی اندیشہ ہے۔

سیلاب اور بارش سے متاثرہ علاقوں میں کھانے پینے کی اشیا کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے ٗ پینے کا صاف پانی بھی دستیاب نہیں،آلودہ پانی پینے سے لوگ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے ادھر دریائے سندھ میں گڈوبیراج کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا پانی کی آمد 7 لاکھ 22ہزار اور اخراج 7 لاکھ 19 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا،سیلابی ریلا تیزی سے سکھر بیراج کی جانب بڑھنے لگا جہاں پانی کی آمد 5 لاکھ 84ہزار 850 اور کوٹری بیراج پر 2 لاکھ 17ہزار 990 کیوسک ہوگئی، محکمہ آبپاشی نے فلڈ وارننگ جاری کرتے ہوئے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے،خیرپور کے مقام پر کچے کے مزید دس گاؤں زیرآب آگئے جس کے بعد متاثرہ دیہات کی تعداد 160ہوگئی۔

متاثرین کا کہنا ہے کہ آٹھ دن ہوگئے اور کوئی مدد کیلئے نہیں آیا،آئی ایس پی آر کے مطابق پنوں عاقل سے پاک فوج کے مزید دستے امدادی سامان کے ساتھ شکارپور،خیرپور،اورلاڑکانہ بھیج دیئے جہاں وہ امدادی کاموں میں مصروف رہے دریں اثناء دریائے سندھ اور کوہ سلیمان کے ندی نالوں میں طغیانی سے درجنوں دیہات ڈوب گئے،کئی دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ،متاثرین سیلاب کی نقل مکانی،امداد نہ ملنے پر متاثرین سیلاب نالاں،پاک فوج اور انتظامیہ امداد میں مصروف رہی ٗ دریائے سندھ میں کوٹ مٹھن کے مقام پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے لگی راجن پور میں بیٹ سونترہ کے علاقے میں بستی نور محمد،بستی سکھانی،بستی براٹھا زیرآب آگئی ڈوبنے والے دیہات کی تعداد 160ہوگئی ۔

رحیم یار خان میں مزید درجنوں بستیاں ڈوب گئی ہیں،بنگلہ دلکشاء کے مقام پر بند کا کٹاؤ جاری رہا، منچن بند پر بیٹھے سیلاب متاثرین نے شکوہ کیا کہ امداد نہیں مل رہی،سرکاری عملہ اور زمیندار امداد خورد برد کر رہے ہیں اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم اگست۔2015ء کے بیورو رپورٹ کے مطابق د ر یائے سندھ کے کٹاؤ کے باعث مظفر گڑھ کے علاقے سرکی میں بیس سے زائد دیہات پانی میں ڈوبے ہوئے لیہ میں درجنوں دیہات کا رابطہ تاحال بحال نہیں ہوسکا،رود کوئی نالوں میں طغیانی سے سینکڑوں ایکڑ رقبہ زیرآب آگیا۔

ڈیرہ غازی خان میں تین بند ٹوٹنے سے سینکڑوں مکانات ڈوب گئے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو،ضلعی انتظامیہ اور مختلف فلاحی تنظیموں کی جانب سے امدادی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہا ۔ پاک فوج کے جوانوں نے ریسیکو آپریشن کے دور ان سیلاب میں پھنسے مزید 48افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ٗ لیہ میں فری میڈیکل کیمپ میں 317افراد کا مفت چیک اپ اور ادویات فراہم کی گئیں ٗ 645سیلاب متاثرین میں راشن کے پیکٹ تقسیم کئے گئے تفصیلات کے مطابق لیہ میں ملتان کور کے فوجی جوانوں نے317 سیلاب متاثرین کو فری آرمی میڈیکل کیمپ میں مفت چیک اپ اور ادویات فراہم کی گئیں جبکہ 645راشن کے پیکٹ بھی متاثرین سیلاب میں تقسیم کیے گئے۔

پاک آرمی کے جوانوں نے ریسکیو آپریشن کے ذریعے ڈیرہ غازیخان کے علاقوں سے48سیلاب متاثرین کومحفوظ مقامات پر منتقل کیا جبکہ راجن پور میں آرمی فری میڈیکل کیمپ قائم ہے۔ادھر جنوبی پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد دریائے سندھ کا سیلابی سندھ میں داخل ہو رہا ہے،دریائے سندھ میں ہیڈ تونسہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے،ہیڈ تونسہ کے مقام پر پانی کی آمد اور اخراج پانچ لاکھ 26287 کیوسک ہے،کوٹ مٹھن اور سرکی کے مقام پر ساڑھے چھ لاکھ کیوسک کا ریلہ گزر رہا ہے۔

کوہ سلیمان کے ندی نالوں میں بھی طغیانی برقرار ہے،سانگھڑ ندی میں ایک لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے،کہوڑا ندی میں سیلابی پانی کا بہاؤ ڈیڑھ لاکھ کیوسک ہے،واہوا ندی میں سوا لاکھ کیوسک کا ریلہ گزر رہا ہے ٗدریائے جہلم ،چناب اور راوی میں نچلے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ادھر صوبائی دارالحکومت پشاور کے بڈھنی نالے میں طغیانی کے بعد لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی ہدایت کردی گئی،کوہاٹ میں چھت گرنے سے دو بچے جاں بحق اور دو افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے، صوبہ پنجاب کے ضلع چیچہ وطنی میں ہوٹل کی چھت گرنے ایک شخص جاں بحق اور پانچ زخمی ہوئے خیبر پختونخوا کے اضلاع ، نوشہرہ، مردان، چارسدہ بنوں، لکی مرو ت، ہری پور، ایبٹ آباد،نوشہرہ اور دیگرعلاقوں میں گذشتہ رات سے بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔

پشاور کے ندی نالوں میں طغیانی کے بعد انتظامیہ نے ریڈ الرٹ جاری کر دیا۔ بڈھنی نالے کے قریب لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایات کردی گئی،کوہاٹ کے علاقے گڑھی روف خان میں مکان کی چھت گرنے سے دو بچے جاں بحق اور میاں بیوی زخمی ہو گئے .ڈی آئی خان کے علاقے جھوک گڈی اور مکر میں سیلابی ریلا آبادی میں داخل ہوگیا، شمشیر کے علاقے میں ایک شخص آبی ریلے میں بہہ گیا،لکی مروت کے دریائے کرم میں طغیانی سے ایک پل اور سیکڑ وں گھروں کو نقصان پہنچا ملاکنڈ میں میں بارش کے باعث ایک مسجد اور متعدد گھروں کو نقصان پہنچا ٗ ایک بچہ برساتی نالے میں بہہ گیانوشہرہ میں بھی موسلادھار بارش کے بعد ندلے نالے بپھر گئے ٗدوسری جانب زیریں سندھ کے ضلع بدین میں سیم نالے ایل بی او ڈی کی سطح تشویش ناک حد تک بڑھ گئی ہے، جس کی ڈیزائن گنجائش 4600 کیوسک ہے تاہم اس میں سے7000 کیوسک پانی کا اخراج ہو رہا ہے دوسری جان ب بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں فلڈ ایمرجنسی نافذ کردی گئی ٗ صوبائی وزیر سرفراز بگٹی نے ڈی جی پی ڈی ایم اے کے ہمراہ ڑوب،شیرانی اور بارکھان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، سرفراز بگٹی کے مطابق متاثرہ علاقوں کا سروے شروع کردیا ہے، حکومت متاثرین کی بھرپور مدد کرے گی،، انہوں نے کہا کہ ڑوب ،شیرانی،موسیٰ خیل،بارکھان،ڈیرہ بگٹی ،زیارت اور ہرنائی میں رابطہ سڑکیں بحال کی جارہی ہیں، حفاظتی بندوں کی مضبوطی کیلئے بھی دن رات کام ہو رہا ہے۔

ادھر ایگزیکیوٹو انجینئر سیڈا فواد میمن نے بتایا کہ ایل بی او ڈی میں دیگر برانچوں سے پانی آتا ہے وہاں لوگوں کی زمینیں موجود ہیں لوگ اپنی زیر آب زمینوں کا پانی کٹ لگاکر سیم نالوں میں ڈال رہے ہیں جو پانی پہلے سے اوور فلو ایل بی او ڈی میں آ رہا ہے جہاں اب صرف ایک فٹ کی گنجائش رہے گئی ہے ادھر این ڈی ایم اے کی ویب سائٹ پر موجود تازہ ترین تفصیلات میں بتایا گیا کہ آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب، خیبر پختونخوا اور شمالی مشرقی بلوچستان کے دریاؤں سے ملحقہ علاقوں میں گرج چمک کے بارش کی توقع ہے۔

سندھ اور اور گلگت بلتستان میں بھی بارش کا امکان ہے۔فیڈرل فلڈ کمیشن نے پنجاب کے نشیبی علاقوں ملتان ٗضلع بھکر ٗ لیہ ٗ مظفر گڑھ ٗ راجن پور ٗڈیرہ غازی خان اور رحیم یار خان ٗ سندھ کے نشیبی علاقوں گھوٹکی، کشمور، شکار پور، سکھر، خیر پور، لاڑکانہ کے اضلاع کے سیلاب سے مزید متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ۔ادارے نے مقامی انتظامیہ کو ہدایات جاری کی ہیں کہ لوگوں کی املاک کو نقصان سے بچانے کے لیے وقت سے پہلے اقدامات کرلیے جائیں۔

محکمہ آبپاشی کے مطابق خیبرپختونخوا کے مختلف دریاؤں میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے، دریائے کابل میں ورسک اورنوشہرہ کے مقام پردرمیانے درجے، دریائے سندھ میں اٹک خیرآباد کے مقام پردرمیانے درجے کا سیلاب، دریائے پنجکوڑہ دیر کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب اور دریائے ادیزئی چارسدہ روڈ کے مقام پر بھی درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔