بز نس کمیونٹی پا ک چا ئنا اکنا مک کو ر یڈور کے تکمیل کا شد ت سے انتظار کرر ہی ہے،ایف پی سی سی آئی

ہفتہ 1 اگست 2015 17:24

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم اگست۔2015ء)بز نس کمیونٹی پا ک چا ئنا اکنا مک کو ر یڈور کے تکمیل کا شد ت سے انتظار کرر ہی ہے کیونکہ اس کو ریڈور سے علا قائی سطح پر معا شی انقلا ب آئیگا ۔ یہ بات فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈانڈ سٹری کے نائب صدر محمد وسیم وہرا نے چا ئنا کے صو بہ زینگیانگ کے 16رکنی وفد سے ملا قا ت کے مو قع پر کہی جنہو ں نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبر ز آف کامرس اینڈ انڈسٹر ی کے ہیڈ آفس کرا چی کا دور ہ کیا ۔

اس وفد کی قیا دت زینگیانگ صوبہ کے کامرس ڈپارٹمنٹ کے ڈائر یکٹر جنرل کر رہے تھے ۔ اس ملا قا ت کے موقع پر فیڈریشن چیمبر آف کامرس کے نائب صدر اور سند ھ ریجن کے انچارج اکرا م را جپوت ، پاکستان چائنا بز نس کو نسل کے چیئر مین جا وید خلیلی کے علا وہ بڑ ی تعداد میں بز نس کو نسل کے ممبرا ن نے شر کت کی ۔

(جاری ہے)

وسیم وہرا نے کہا کہ پاکستان اور چا ئنا کی دوستی سچی سمندر سے گہر ی اور پہاڑو ں سے اونچی ہے اور یہ دوستی اب روائتی سطح سے بہت آگے نکل کر تجا رتی اور معا شی سطح پر اسٹر ٹیجک پارٹنر شپ اختیا ر کر چکی ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ پا ک چا ئنا اکنامک کو ریڈور دونو ں ملکوں کی دوستی کا منہ بولتا ثبو ت ہو گا اور تا ریخی سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ۔ اس سے دو نوں ملکوں کے درمیان معا شی اور تجارتی تعلقات میں مزید اضافہ اور استحکام ہو گا اور سر مایہ کا ری میں بھی اضافہ ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ بز نس کمیونٹی اس کو ریڈور کی تکمیل کا بے چینی سے انتظار کررہی ہے ۔

وسیم وہرا نے کہا کہ اکنامک کوریڈور کی تکمیل اور چائنا کی پا کستا ن میں براہ راست بڑ ی سر مایہ کا ری سے علا قائی سطح پر معا شی انقلا ب آئیگا ۔ چینی وفد کے سر براہ نے اس موقع پر کہا کہ زینگیانگ صوبہ کے لو گوں کے ساتھ میں بیشتر پاکستانی اپنا کا روبار کر رہے ہیں ۔ اور اس صوبہ کے سر مایہ کا ر پاکستا ن میں مز ید سر مایہ کا ری کر نے کے خواہا ں ہیں بشمو ل زراعت اور پیٹرول کمیکل کے شعبہ میں ۔

انہوں نے کہا کہ اسمیں کو ئی شک نہیں کہ پاکستان چا ئنا اکنامک کوریڈور چائنا سلک روڈکا ایک اہم ترین حصہ ہے ۔ جس سے دو نوں ملکوں کے در میان کا روبار اور سر مایہ کا ری کی نئی را ہیں کھلیں گی ۔ انہوں نے دو نو ں ملکوں کے در میان معا شی تعلقات اور تجا رت اور سر مایہ کا ری میں اضافہ کے لیے مزید کو ششو ں پر زور دیا اور کہا کہ وفود کے تیز تر تبادلے سے یہ مقاصد حاصل ہو سکتے ہیں ۔