حکومت تاجر برادری کی مشاورت سے معیشت کو درپیش مسائل حل کرنے پر توجہ دے، اشفاق حسین چٹھہ

تاجر برادری ملک میں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے میں کردار ادا کر رہی ہے ، اہم پالیسیوں فیصلوں میں شامل نہ کرنا اچھی روش نہیں،قائم مقام صدر اسلام آباد چیمبر

ہفتہ 1 اگست 2015 16:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم اگست۔2015ء) ملک کی موجودہ صورت حال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ حکومت تاجر برادری سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے معیشت کو درپیش مسائل حل کرنے پر توجہ دے تاکہ اتفاق رائے سے بہتر فیصلے کر کے ملک کو تیز رفتار معاشی ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے ۔ ان خیالات کااظہار اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے قائم مقام صدر محمد اشفاق حسین چٹھہ نے تاجروں کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہاکہ تاجر برادری ملک میں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے لیکن حکومت کی طرف سے انہیں اہم پالیسی فیصلوں میں شامل نہ کرنا کوئی اچھی روش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے یکطرفہ طور پر بینکنگ ٹرانزیکشنز پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کیا ہے جس کی وجہ سے پورے ملک کی تاجر برادری اس کے خلافت سراپا احتجاج ہے۔

(جاری ہے)

لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت آگے بڑھے اور ٹیکس کے بارے میں تاجر برادری کے تحفظات کو دور کرنے کیلئے فوری اقدامات لے تا کہ ان میں پائی جانے والی تشویش دور ہو سکے۔آئی سی سی آئی کے قائم مقام صدر نے کہا کہ تاجر برادری ٹیکس دینے کے خلاف نہیں ہے تاہم وہ چاہتی ہے کہ ٹیکس ریونیو کو برھانے سے متعلقہ پالیسیوں کو نافذ العمل بنانے سے قبل تاجر برادری سے ضرورمشاورت کی جائے تاکہ متفقہ پالیسیاں بناکر ملک کو موجودہ مسائل سے باہر نکالا جائے اور بہتر ترقی کی راہوں پر ڈالا جائے۔

محمد اشفاق چٹھہ نے کہا کہ پاکستان جغرافیائی لحاظ سے ایک اہم خطے میں واقع ہے اور ہمارے ہمسائیہ ممالک معاشی لحاظ سے تیزی سے ترقی کر رہے ہیں لہذا اس تناظر میں حکومت کے لئے یہ اشد ضروری ہے کہ وہ ملک کے تاجر راہنماؤں کو مسلسل مذاکرت کے عمل شامل کرے اور ان کی رائے سے تمام اہم معاشی پالیسیاں مرتب کرے جس سے ملک مشکلات سے نکل کر بہتری کی طرف گامزن ہو گااور عالمی مارکیٹ میں بہتر مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں ہو گا۔

تاجروں کے وفد نے کہا کہ بینکاری کے لین دین پر یکطرفہ طور پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کر کے حکومت نے تاجر برادری میں تشویش کی ایک نئی لہر پیدا کر دی ہے کیونکہ اس ٹیکس کے نفاذ سے ان کے مسائل بڑھ گئے ہیں جبکہ اس ٹیکس کے نفاذ سے ملک میں نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہو گی اور کیش ٹرانزکشن کو فروغ ملے گا جومعیشت کے مفاد میں نہیں ہو گا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پربنکاری کے لین دین پر ود ہولڈنگ کو واپس لے تاکہ ملک میں صنعت ، تجارت اور معیشت کو مذید تباہ ہونے سے بچایا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :