پاکستان میں تعلیم ایک کاروبار بن چکی ،اس کا مقصد ختم ہو چکا ،ملک کو سو سے زیادہ تعلیمی اداروں کا تحفہ دینا چاہتا ہوں طاہر القادری

منہاج یونیورسٹی کا مقصد طلبہ کو مولوی ، سیکولو اور انتہا پسند بنانا نہیں ،ہمیں انہیں ایسا انسان بنانا ہے جو معاشرے وملک سے محبت کرے سربراہ عوامی تحریک و چیئرمین بورڈ آف گورنرز آف منہاج یونیورسٹی کا کانووکیشن سے خطاب ، پوزیشن حاصل کرنیوالے طلباء و طالبات کو اسناد اور گولڈ میڈلز سے بھی نوازا گیا ش

ہفتہ 1 اگست 2015 16:07

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم اگست۔2015ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ و چیئرمین بورڈ آف گورنرز آف منہاج یونیورسٹی ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ پاکستان میں تعلیم ایک کاروبار بن چکی ہے اور اس کا مقصد ختم ہو چکا ہے، منہاج یونیورسٹی کا مقصد طلبہ کو مولوی ، سیکولو اور انتہا پسند بنانا نہیں بلکہ ہمیں انہیں ایسا انسان بنانا ہے جو کہ اس معاشرے وملک سے محبت کرے اور اس کے نظام کو ٹھیک کرنے کے لئے دلی طور پر کوشش کرے،میں اس ملک کو سو سے زیادہ تعلیمی اداروں کا تحفہ دینا چاہتا ہوں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز منہاج یونیورسٹی کے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔تقریب میں وائس چیئرمین بورڈ آف گورنرز منہاج یونیورسٹی حسن محی الدین ، وائس چانسلر پروفیسر محمد اسلم غوری ، رجسٹرار کرنل (ر) محمد احمد ، خرم نواز گنڈاپور ، رحیق احمد عباسی سمیت منہاج یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلبا کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ آج بڑی خوشی کا دن ہے اور یہ ایک تاریخی موقع ہے جس پر میں آپ سب کو مبارکباد دیتا ہے ، منہاج یونیورسٹی اپنے عروج کی جانب بڑھ رہی ہے ،یہ اولین درجے کی یونیورسٹیوں کی فہرست میں شامل ہو چکی ہے اور یہ ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے ۔ یہ عام تعلیم کی بجائے بامقصد انسانوں کا اضافہ کر رہی ہے ، منہاج یونیورسٹی میرے خوابوں میں سے ایک ہے اور میں اس ملک کو سو سے زیادہ تعلیمی اداروں کا تحفہ دینا چاہتا ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تعلیم ایک کاروبار بن چکی ہے اور اس کا مقصد ختم ہو چکا ہے ۔ طلبہ کو کسی مقصد ، منزل اور نظریے کے حصول میں بہت مشکلات ہیں وہ اپنی منزل کھو چکے ہیں ، ہمیں ان کی اصلیت اور شناخت کو بحال کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم دنیا کے نقشے میں کہیں نہیں ہیں جس کی اصل وجہ یہی ہے کہ ہم نے تعلیم پر توجہ دینا چھوڑ دی ہے ۔ اب ان نوجوانوں پر ذمہ داری آن پڑی ہے کیونکہ آپ نے ہی اس ملک کا مستقبل تعمیر کرنا ہے اور اس کو مزید مضبوط بنانا ہے ۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ منہاج یونیورسٹی کا مقصد طلبہ کو مولوی ، سیکولو اور انتہا پسند بنانا نہیں ہے بلکہ ہمیں انہیں ایسا انسان بنانا ہے جو کہ اس معاشرے سے محب کرے ، اس ملک سے محبت کرے اور اس کے نظام کو ٹھیک کرنے کے لئے دلی طور پر کوشش کرے۔ منہاج یونیورسٹی تمام تر نامساعد حالات میں بھی تعلیم کا فریضہ سرانجام دینے میں پیچھے نہیں ہٹے گی ۔

ہمارے اساتذہ تعلیم کو عبادت سمجھ کر اس کو طلبہ تک منتقل کرنے میں مصروف عمل ہیں ، ہم پاکستان کے ہر شعبے کے لئے بہترین افرادی قوت فراہم کر رہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم صرف ڈگری لینے کا نام نہیں بلکہ غلط اور صحیح اور روشنی اور اندھیرے میں فرق کرنے کا نام ہے ۔ ہمارا خواب بلکل وہی ہے جو کہ سرسید احمد خاں کا جواب تھا ، ہم نے اسی نظریے کے تحت یہ ادارہ شروع کیا ہے کہ طلبہ کو صرف علم کی بجائے اس کی رو ح سے متعارف کروائیں ۔ اس موقع پر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء و طالبات کو اسناد اور گولڈ میڈلز سے بھی نوازا گیا ۔