ملا اختر منصور کی تقرری طالبان شوریٰ کی مشاورت کے بغیر ہوئی‘برطانوی میڈیا

ہفتہ 1 اگست 2015 15:02

لندن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم اگست۔2015ء ) برطانوی نشریاتی ادارے نے دعوی کیا ہے کہ طالبان کے امیر ملا عمر کی ہلاکت کے بعد تحریک کے نئے سربراہ ملا اختر منصور کی تقرری طالبان سپریم کونسل کی مشاورت کے بغیر کی گئی ۔طالبان کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں ملا اختر منصور کو باضابطہ طور پر تحریکِ طالبان کا سربراہ مقرر کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

طالبان کی جانب سے اس بارے میں جاری کیے جانے والے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ نئے امیر کی نیابت کے لیے دو طالبان رہنماوٴں کا انتخاب بھی کیا گیا ہے جن میں سے ایک حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی اور دوسرے طالبان کے قاضی القضا کے منصب پر فائز ملا ہیبت اللہ اخونزادہ ہیں۔افغانستان میں شدت پسند گروپ حقانی نیٹ ورک کے قریبی ذرائع کے مطابق گروپ کے سربراہ جلال الدین حقانی ایک برس قبل انتقال کر گئے تھے۔

(جاری ہے)

طالبان کے ذرائع نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ انھیں (ملا اختر منصور کو) تمام طالبان کی جانب سے سربراہ مقرر نہیں کیا گیا ہے جو کہ شریعت کے قوانین کے خلاف ہے۔ ملا منصور کو منتخب کرنے والوں نے قوائد کے مطابق فیصلہ نہیں کیا۔اسلامی قوانین کے تحت جب امیر فوت ہو جاتا ہے تو شوریٰ کا اجلاس بلوایا جاتا ہے اور پھر نیا امیر مقرر کیا جاتا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ طالبان اپنے شوریٰ اجلاس میں نئے سربراہ کا انتخاب کرے گی۔

خیال رہے کہ طالبان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ کسی نامعلوم مقام پر ہونے والے اجلاس میں طالبان کی رہبری شوریٰ کے اراکین اور جید علماء نے مشاورت کے بعد ملا محمد عمر کے قریبی ساتھی ملا اختر منصور کو نیا امیر مقرر کیا ہے۔طالبان کا ایک گروہ ملا عمر کے بیٹے ملا یعقوب کو تحریک کا سربراہ مقرر کرنا چاہتا ہے۔طالبان کے ترجمان ملا عبدالمنان نیازی نے کہا ہے کہ ’ملا منصور کو منتخب کرنے والوں نے قواعد کے مطابق فیصلہ نہیں کیا۔اسلامی قوانین کے تحت جب امیر فوت ہو جاتا ہے تو شوریٰ کا اجلاس بلوایا جاتا ہے اور پھر نیا امیر مقرر کیا جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :