فیصل آباد؛ اینٹی کرپشن پولیس نے کروڑوں کی کمرشل پراپرٹی جعلی دستاویزات پر منتقل کرنے کے الزام میں ایف ڈی اے کے سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل میاں زاہد نسیم سمیت پانچ افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا

ہفتہ 1 اگست 2015 14:44

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم اگست۔2015ء) اینٹی کرپشن پولیس نے کروڑوں کی کمرشل پراپرٹی جعلی دستاویزات پر منتقل کرنے کے الزام میں ایف ڈی اے کے سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل میاں زاہد نسیم سمیت پانچ افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے ان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارنے شروع کر دیے ہیں آن لائن کو ڈائریکٹر اینٹی کرپشن فیصل آباد ڈیژن ایوب خان نے بتایا کہ فیصل آباد ترقیاتی ادارہ میں تعینات سابق ڈائریکٹر زاہد نسیم اور ڈپٹی ڈائریکٹر ارشد حسین اور دیگر افراد عبدالستار اور عبدالحفیظ کی ملی بھگت سے ایک شخص محمد علی کی ملت روڈ پر واقع کروڑوں روپے کمرشل پراپرٹی کو کسی اور کے نام منتقل کر دیا ۔

(جاری ہے)

جس پر پراپرٹی کے اصل مالک عبدالعزیز نے سول عدالتوں ک علاوہ عدالت عالیہ اور اینٹی کرپشن میں اس جعل سازی میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کرنے کی درخواست دی مگر سات سال تک مختلف عدالتوں میں مقدمات زیر سماعت رہے اور اس دوران اراضی کے مالک عبدالعزیز بھی انتقال کر گیا چنانچہ اس کے بیٹے عابد حسین نے مقدمہ کی پیروی کی اینٹی کرپشن پولیس نے مکمل تحقیقات کے بعد اس سکینڈل میں ملوث افراد جن میں سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف ڈی اے میاں زاہد نسیم ڈپٹی ڈائریکٹر ارشد حسین اور دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کر دی علاوہ ازیں ڈائریکٹر اینٹی کرپشن محمد ایوب خان کی ہدایت پر محکمہ نے تاندلیانوالہ کی سابق سابق خاتون اسسٹنٹ کمشنر مہوش قلبانی کو کرپشن میں ملوث تاندلیانوالہ ٹاؤن کے ٹھیکیدار کو پچاس لاکھ روپے کی ادائیگی کرنے پر پیش ہونے کا حکم دیا ہے بتایا گیا ہے کہ ناقص میٹریل اور بددیانتی کے الزام میں اینٹی کرپشن میں ٹھیکیدار اور انجینئروں کے خلاف تحقیقات ہو رہی تھی اس دوران اسسٹنٹ کمشنر جو کہ بلدیہ کی ایڈمنسٹریٹر بھی تھی نے اختیار کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے مذکورہ ٹھیکیدار کو پچاس لاکھ سے زائد کی رقم کی ادائیگی کردی جس پر اینٹی کرپشن احکام نے سابق اسسٹنٹ کمشنر مہوش قلبانی کو بیان دینے کیلئے اینٹی کرپشن میں پیش ہونے کا حکم دیا ۔

متعلقہ عنوان :