قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کوششوں سے کراچی کی رونقیں بحال ہوگئی ہیں، مجرم کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو، اس کے خلاف بھرپور کارروائی ہوگی، الطاف حسین کے خلاف مقدمات کا فیصلہ حکومت نے نہیں عدالتوں نے کرنا ہے،وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر پرویز رشید کی سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر میڈیا سے بات چیت

ہفتہ 1 اگست 2015 00:01

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کوششوں سے کراچی کی رونقیں بحال ہوگئی ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔31 جولائی۔2015ء) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کوششوں سے کراچی کی رونقیں بحال ہوگئی ہیں۔ مجرم کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو، اس کے خلاف بھرپور کارروائی ہوگی، تحریک انصاف کو ڈی سیٹ کرنے کے معاملے پر ایم کیو ایم اور جمعیت علماء اسلام (ف) سے بات چیت جاری ہے۔

وفاقی حکومت کوشش کررہی ہے کہ یہ معاملہ بات چیت کے ذریعے حل کرلیا جائے تاکہ تحریک انصاف کو پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے موقع مل سکے۔ الطاف حسین کے خلاف مقدمات کا فیصلہ حکومت نے نہیں عدالتوں نے کرنا ہے، وہ جمعہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے،سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لئے مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے درمیان جو معاہدہ طے پایا تھا اس میں یہ طے ہوا تھا کہ اگر جوڈیشل کمیشن میں دھاندلی کے الزامات درست ثابت ہوگئے تو ہم گھر چلے جائیں گے اور اگر الزامات ثابت نہ ہوئے تو تحریک انصاف الزامات واپس لینا پڑیں گے اور تحریک انصاف کو معاہدے کے مطابق پارلیمنٹ میں کردار ادا کرنے کا موقع دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے الزام تراشیاں ختم ہونی چاہئیں۔ ہم محاذ آرائی کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے۔ عمران خان کو جاوید ہاشمی شاہ محمود قریشی کو اپنے بھائی کے سوالات کے جوابات دینے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں اپنا کردار اد اکرے۔ تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کو ڈی سیٹ کرنے کے معاملے پر ایم کیو ایم اور جے یو آئی (ف) سے بات چیت جاری ہے۔

کوشش کررہے ہیں کہ ان کو منالیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہے۔ دہشت گردی کی خاتمے کے لئے فوج اور دیگر ادارے قربانیاں دے رہے ہیں۔ ہمارا عہد ہے کہ ہم دہشت گردی کے مسئلے کو ختم کرکے دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب میں پاک فوج نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ آپریشن جاری رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن جرائم پیشہ افراد کے خلاف جاری ہے۔ پولیس، رینجرز اور دیگر ادارے محنت سے کام کررہے ہیں۔ ان کی کوششوں کی وجہ سے کراچی کی رونقیں بحال ہوگئی ہیں۔ اس عید سے قبل کراچی میں بھرپور معاشی سرگرمیاں دیکھنے میں آئی۔ عید پر لوگوں نے بھرپور تفریح کی۔ آج کراچی میں امن قائم ہوگیا ہے۔ ہم اس امن کو قائم رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج میں کراچی کی سڑک پر کھڑا ہو کر میڈیا سے بات کررہا ہوں۔

یہ اس بات کی دلیل ہے کہ کراچی کی ماضی کی رونقیں لوٹ آئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام پارلیمانی قیادت نے طے کیا ہے کہ ملزم کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف بلا تفریق کارروائی جاری رکھی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے لوگ امن دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن کو اہداف کے حصول تک جاری رکھا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعت بنانا ہر شہری کا حق ہے۔ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اگر نئی سیاسی جماعت بنا رہے ہیں تو یہ ان کا حق ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاست اور جرم الگ الگ چیزیں ہیں۔ سیاست کا جرم سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ احتساب کے اداروں کی سندھ میں کارروائیوں سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ اور وزیراعلیٰ سندھ آپس میں رابطے میں ہیں۔ صوبائی حکومت کے جو تحفظات ہیں ان کو حل کیا جارہا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کے خلاف مقدمات کا فیصلہ حکومت نے نہیں بلکہ عدالتوں نے کرنا ہے۔