Live Updates

تحقیقاتی کمیشن کے 2013کے عام انتخابات کوشفاف قراردینے پرحیرت نہیں ہوئی، سردار اختر مینگل

اقتدارکی دوڑمیں شامل حکمرانوں نے آئین کوموم کی ناک بنادیاہے، تحریک انصاف کے استعفے تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ سے قبل منظورکئے جاتے توبہترہوتا،سربراہ بی این پی

جمعہ 31 جولائی 2015 22:59

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 جولائی۔2015ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن صوبائی اسمبلی سرداراخترجان مینگل نے کہاہے کہ تحقیقاتی کمیشن کی جانب سے سال 2013کے عام انتخابات کوشفاف قراردینے پرکوئی حیرت نہیں ہوئی تاہم اتناضرور کہ ایسے اقدامات سے اعتماد کافقدان بڑھے گاجنہوں نے بلوچستان کے انتخابات کوشفاف قراردیاہے وہ شائدکبھی کوئٹہ کی وی آئی پی شاہراہ سے آگے نہیں گئے اقتدارکی دوڑمیں شامل حکمرانوں نے آئین کوموم کی ناک بنادیاہے اوروہ اپنی ڈگڈگی پرآئین کاناچ دیکھناچاہتے ہیں تحریک انصاف کے استعفیٰ تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ سے قبل منظورکئے جاتے توبہترہوتااب استعفوں کی منظوری کی حمایت نہیں کرتے ان خیالات کااظہارانہوں نے ”آن لائن“سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے کیاسرداراخترجان مینگل نے کہاکہ تحقیقاتی کمیشن نے ملک بھر کی طرح بلوچستان میں بھی انتخابات کوشفاف قراردیاہے اس پرہمیں حیرت نہیں ہوئی کیونکہ کمیشن میں شامل لوگوں نے شائدبلوچستان کادورہ نہیں کیااورانہیں اندازہ نہیں کہ یہاں پرنگران وزیراعلیٰ خود یہ بیان دے چکے ہیں کہ ان کے پاس اختیارات نہیں تھے یہاں پراہلکاروں کوپرائزیڈنگ آفیسرتعینات کیاگیاہم سمجھتے ہے کہ یہاں پانچ پانچ سال اقتدارکی دوڑمیں شامل حکمرانوں کوآج تک بلوچستان نظرنہیںآ یاتوتحقیقاتی کمیشن کوکیانظرآئے گامگراس کے باوجود بھی ہم سمجھتے ہے کہ یہ ہماری کم عقلی ہے کہ ہم انصاف کی تلاش میں ان کے دھرکھٹکھٹاتے ہیں مگرہمیں کبھی انصاف نہیں ملاتاہم اتناضرور ہے کہ انصاف کے متضاد فیصلے کرنیوالوں کی وجہ سے یہاں اعتماد کے جنازے نکل رہے ہیں دوسری جانب جہاں آئین وقانون کی بات کی جاتی ہے تواقتدارکی دوڑ میں شامل لوگوں نے پاکستان کے آئین کوموم کی ناک بنادیاہے یہاں کے حاکموں نے آئین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے اسے ایک لونڈی بنادیااورہرکوئی یہاں اپنی اپنی ڈگڈگی پراسے نچانے کی کوشش کررہاہے انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کے استعفوں کی جہاں تک بات ہے تویہ اس وقت منظورکرلئے جاتے جب تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ منظرعام پرنہیںآ ئی تھی مگراس وقت اہل اقتدار اپنی کرسیوں کومحفوظ بنانے کی کوششوں میں لگے تھے کہ کہیں ان کے اقتدارکے پائے نہ لرز جائے اگروہ چاہتے تواس وقت ہی استعفوں منظورکرلئے جاتے جاویدہاشمی کااستعفیٰ واضح مثال ہے جس سے منظورکیاگیاان کے استعفیٰ سے توجمہوریت کوکوئی نقصان نہیں ہواتھاتاہم اب ہم سمجھتے ہیں کہ جب تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ سامنے آگیااورحکمرانوں کوسکھ کاسانس آیاایسے میں تحریک انصاف کی استعفوں کی منظوری کی ہرگزحمایت نہیں کرتے جہاں لوگ جمہوریت کونقصان کی بات کرتے ہیں تویہاں کونسی جمہوریت ہے مشرف کے دورمیں بھی یہاں صوبائی اوروفاقی کابینہ موجود تھیں پارلیمنٹ میں یہی سیاسی جماعتیں براجمان تھی اوراس وقت انہوں نے کس آئین کے تحت حلف اٹھایاتھانہ تواس جمہوریت میں کسی کوفائدہ ہوااورنہ ہی اس جمہوریت نے عوام کوکوئی ثمرات دئیے ہیں لہٰذاء تحریک انصاف کے استعفوں کی منظوری نہ دینے سے جمہوریت کوکوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔

(جاری ہے)

صوبائی حکومت کی کارکردگی اس وقت نظرآتی جب یہاں حکومت ہوتی ہم سمجھتے ہیے کہ اس وقت بلوچستان میں حکومت نام کی کوئی چیز ہی نہیں جس طرح یہاں لاشیں گررہی ہے ان خون چینٹے موجودہ حکمرانوں کے دامن پرہمیشہ نظرآتے رہیں گے ۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات

متعلقہ عنوان :