حقانی نیٹ ورک کے سربراہ جلال الدین حقانی کا 2014میں انتقال ہوچکا،بی بی سی

جلال الدین حقانی کا انتقال طویل علالت کی وجہ سے ہوا اور ان کی تدفین افغانستان میں کی گئی،خاندانی ذرائع

جمعہ 31 جولائی 2015 22:07

کابل(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 جولائی۔2015ء) افغانستان میں شدت پسند گروپ حقانی نیٹ ورک کے سربراہ جلال الدین حقانی ایک برس قبل 2014میں انتقال کر چکے ہیں، افغانستان میں شدت پسند گروپ حقانی نیٹ ورک کے سربراہ جلال الدین حقا نی کے قریبی ذرائع نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو بتایاکہ جلال الدین حقانی کا انتقال طویل علالت کی وجہ سے ہوا اور ان کی تدفین افغانستان میں کی گئی۔

گذشتہ کئی برس بھی حقانی نیٹ ورک کے بانی کے ہلاک ہونے کی افواہیں گردش کرتی رہی ہیں تاہم ان اطلاعات کی تردید کی جاتی تھی۔واضح رہے کہ افغانستان میں نیٹو اور افغان افواج پر حملوں، کابل سمیت مختلف علاقوں میں شدت پسند واقعات کا الزام حقانی نیٹ ورک پر عائد کیا جاتا رہا ہے۔حقانی نیٹ ورک افغانستان کے شمال مشرقی صوبوں کنڑ اور ننگرہار اور جنوب میں زابل، قندھار اور ہلمند میں مضبوط گروپ کے طور پر پہچانا جاتا ہے،جلال الدین حقانی کا تعلق افغانستان کے صوبہ پکتیکا سے تھا اور انھوں نے 1980 کی دہائی میں شمالی وزیرستان سے سابقہ سویت یونین کے افغانستان میں قبضے کے دوران منظم کارروائیاں کیں۔

(جاری ہے)

حقانی نیٹ ورک کے بانی جلال الدین حقانی 2001 ایک کے آخر میں اسلام آباد کے آخری سرکاری دورے پر آنے والے رہنماؤں میں سے ایک تھے۔یہ وہی وقت تھا جب امریکہ نے افغانستان میں طالبان کی حکومت کے خلاف جنگ شروع کی تھی۔اس کے بعد حقانی روپوش ہو گئے اور کئی مہینوں کے بعد قبائلی علاقے وزیرستان میں سامنے آئے جہاں انہوں نے مغربی طاقتوں کے خلاف شدت پسندوں پر مشتمل ایک مزاحتمی گروپ تشکیل دیا ۔

اس کے بعد سے اس گروپ نے جتنا نقصان مغربی افواج کو پہنچایا کسی اور گروپ نے نہیں پہنچایا۔اس گروپ کے القاعدہ اور طالبان کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں،حقانی نیٹ ورک کے سربراہ کی موت کی خبر ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب جمعرات کو افغان طالبان کے ترجمان نے اپنی تحریک کے امیر ملا محمد عمر کے انتقال کی تصدیق کی تھی۔افغان حکام نے کہا تھا کہ ان کا انتقال دو برس قبل پاکستان میں ہوا تھا تاہم طالبان نے نہ تو ان کی موت کی وجہ اور وقت بتایا تھا لیکن یہ ضرور کہا تھا کہ وہ اپنی زندگی میں کبھی پاکستان نہیں گئے تھے۔

متعلقہ عنوان :