کمشنر و ایڈمنسٹریٹر کراچی شعیب احمد صدیقی نے ہل پارک کے 46 پلاٹوں کے حوالے سے کے ایم سی کے 2 افسران کو معطل کردیا

جمعہ 31 جولائی 2015 22:05

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 جولائی۔2015ء) کمشنر و ایڈمنسٹریٹر کراچی شعیب احمد صدیقی نے ہل پارک کے 46 پلاٹوں کے حوالے سے پی ای سی ایچ ایس اور دیگر کی جانب سے عدالت میں دائر مقدمہ میں متعلقہ پارٹیوں کے حق میں بغیر مجاز اتھارٹی کی منظوری کے دستبردار ہو کر سرکار کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے پر بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سینئر افسر حافظ مغیرہ ربانی کو معطل کرکے ایک گریڈ تنزلی کرنے صباصابر کو معطل اور طاہر جمیل درانی کو شوکاز نوٹس جاری کردیا ۔

جبکہ پینل ایڈووکیٹ کے خلاف پاکستان بار کونسل ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے، 4 رکنی کمیٹی بھی قائم کی ہے جس میں انجینئر نور الحق، سینئر ڈائریکٹر لینڈ اینٹی انکروچمنٹ بلال منظر ، پارک اور محکمہ قانون کے نمائندے شامل ہوں گے، کمیٹی ایک ہفتہ کے اندر اندر رپورٹ دے گی کہ اربوں روپے کی سرکاری زمین کو پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کرنے میں جن جن افسران نے مدد کی ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی، ان افسران نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بغیر عدالت میں زمین سے دستبردار ہونے اور متعلقہ پرائیویٹ اداروں کو زمین دینے کے لئے عدالت میں تحریری رضا مندی جمع کرائی جس سے بلدیہ عظمیٰ کراچی اربوں روپے کی زمین سے محروم ہوگئی مگر اس کی منظوری میٹروپولیٹن کمشنر یا ایڈمنسٹریٹر سے نہیں لی گئی۔

(جاری ہے)

ایڈمنسٹریٹر کراچی نے اس موقع پر ہدایت کی کہ یہ بہت بڑا فراڈ ہوا ہے جو جو افسر اس میں ملوث پایا گیا ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جبکہ محکمہ قانون اس صورتحال اور فراڈ کیس کے بارے میں فوری طور پر عدالت کو مطلع کرے اور عدالت میں مقدمہ داخل کرے۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی نے اس موقع پر ہدایت کی کہ پارکوں ، چورنگیوں اور گرین بیلٹ پر غیرقانونی اور بائی لاز کے خلاف لگائے گئے تمام ہورڈنگز کو فوراً اتارا جائے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جائے۔

متعلقہ عنوان :