آئندہ 48 گھنٹے میں گڈو بیراج پر سیلابے ریلے کا بہاؤ 7 لاکھ کیوسک تک پہنچ سکتا ہے ، علی حسن ہنگورجو

سکھر ،لاڑکانہ ڈویژن کے جن اضلاع کے کچے کے علاقے ڈوب گئے وہاں سے 80 فیصد لوگوں کو نکال لیا گیا ہے سرکاری کیمپوں میں خوراک ادویہ سمیت ہر سہولت فراہم کی جا رہی ہے، حیدرآباد شہر کے دورے کے دوران مجھے کہیں بارش کا پانی کھڑا نظر نہیں آیا،مشیر وزیراعلیٰ سندھ

جمعہ 31 جولائی 2015 21:46

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 جولائی۔2015ء) وزیر اعلیٰ سندھ کے محکمہ بحالی کے مشیر علی حسن ہنگورجو نے کہا ہے کہ آئندہ 48 گھنٹے میں گڈو بیراج پر سیلابے ریلے کا بہاؤ 7 لاکھ کیوسک تک پہنچ سکتا ہے سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن کے جن اضلاع کے کچے کے علاقے ڈوب گئے ہیں وہاں سے 80 فیصد لوگوں کو نکال لیا گیا ہے، سرکاری کیمپوں میں انہیں خوراک ادویہ سمیت ہر سہولت فراہم کی جا رہی ہے، حیدرآباد شہر کے دورے کے دوران مجھے کہیں بارش کا پانی کھڑا نظر نہیں آیا۔

وہ حیدرآباد کے قریب دریا کے بندوں کے دورے کے بعد سرکٹ ہاؤ س میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے، اس موقع پر فیاض جتوئی، پیپلزپارٹی کے رہنما زاہد بھرگڑی، عبدالجبار خان، امان اﷲ سیال اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

صوبائی مشیر علی حسن ہنگورجو نے کہا کہ گڈو سے اس وقت 6 لاکھ کیوسک پانی ڈاؤن اسٹریم میں چھوڑا جارہا ہے اور آئندہ چند روز میں پانی میں اضافہ ہو سکتا ہے اور یہ 7 لاکھ کیوسک تک پہنچ سکتا ہے اور کوٹری بیراج تک سیلابی پانی کا دباؤ 5 لاکھ کیوسک تک ہو سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ متاثرین کو کچے کے علاقے سے نکالنے اور انہیں تمام سہولتیں فراہم کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے گئے ہیں پی ڈی ایم اے کے پاس افرادی قوت محدود ہے اس لئے وہ ڈپٹی کمشنروں کے ذریعے کام کرتی ہے جن کے پاس ہر طرح کے وسائل موجود ہیں،انہوں نے کہا کہ حکومت نے پی ڈی ایم اے اور ڈپٹی کمشنرز کو راشن خیموں سمیت تمام ضروری سامان فراہم کر دیا ہے تاکہ وہ متاثرین تک پہنچایا جا سکے، انہوں نے کہا کہ ضلع حیدرآباد میں بارشوں کی وجہ سے کوئی نقصان نہیں ہوا ہے اور شہر کے90 فیصد پانی کی نکاسی کا کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ نشیبی علاقوں سے نکاسی آب کا کام جاری ہے، انہوں نے کہا کہ گزشتہ 6 روز سے وہ ہر ضلع میں گئے ہیں اور ڈپٹی کمشنرز کے ساتھ متاثرین کی ضروریات کا جائزہ لینے کے علاوہ حفاظتی بندوں کا دورہ بھی کیا ہے، بندوں کے حساس مقامات کو مضبوط کرنے کا کام تیزی سے جاری ہے۔

ڈی سی حیدرآباد فیاض جتوئی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ حیدرآباد میں پہلے اور دوسرے روز ہونے والی73 ملی میٹر برسات کے پانی کو فوری طور پر پمپنگ مشینوں کے ذریعے نکالا گیا، انہوں نے قاسم آباد کے ڈرینج نظام کو بہتر بنانے کے لیے ترقیاتی کام تیزی سے جاری ہے جبکہ تعلقہ قاسم آباد میں پہلی برسات کے دوران نکاسی آب کی لائن چوک ہونے کی وجہ سے پانی کی نکاسی میں رکاوٹ پیدا ہوئی تھی جسے فوری دور کر دیا گیا تھا یہ کسی کی شرارت بھی ہو سکتی ہے کیونکہ یہاں اس طرح کی سیاست ہوتی رہی ہے، انہوں نے کہا کہ لطیف آباد نمبر 2 سمیت دیگر علاقوں سے 13سے 17 گھنٹے میں غیرمعمولی پانی خارج کیا گیا یہ وہ علاقہ ہے جہاں 2006ء میں کشتیاں بھی چلی تھیں، حیدرآباد میں غیرمعمولی بارشوں کے دوران پہلے نکاسی آب کو اتنے کم وقت میں ممکن نہیں بنایا گیا، انہوں نے کہا کہ حیدرآباد خصوصاً قاسم آباد میں آبادی میں تیزی سے بے ہنگم اضافہ ہوا ہے اس کے مقابلے میں نکاسی آب کا نظام ناکافی ہے جس پر اب کام ہو رہا ہے، انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں 1988ء میں چار زونز میں نکاسی آب کا جو نظام بنانے کا منصوبہ تشکیل دیا گیا تھا وہ اب تک ادھورا ہے چار چار سال تک فنڈز مہیا نہیں ہوتے۔

اس موقع پر پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل سلمان شاہ نے بھی امدادی سرگرمیوں کے بارے میں بریفنگ دی اور بتایا کہ کچے میں 26 لاکھ لوگ رہتے ہیں تاہم اس وقت گھوٹکی لاڑکانہ خیرپور سکھر کے کچے کے 6 لاکھ لوگ متاثر ہیں جن میں سے 3 لاکھ کو محفوظ مقام پر منتقل کرکے تمام سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں، لوگ اپنے طور پر بھی دوسرے علاقوں میں منتقل ہو رہے ہیں جن کے دوسرے علاقوں میں اپنے گھر بھی ہیں۔

متعلقہ عنوان :