امن و امان کے حوالے سے صوبے میں گذشتہ چند برسوں کے دوران بگڑے ہوئے معاملات بہتری کی جانب گامزن ہوئے ہیں، متعلقہ سول اور عسکری اداروں کے بہترین روابط کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں، حکومت نے لیویز اور پولیس کو تمام ضروری وسائل فراہم کر دئیے ہیں،وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا اعلی سطحی اجلا س سے خطاب

جمعہ 31 جولائی 2015 21:23

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 جولائی۔2015ء) وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ امن و امان کے حوالے سے صوبے میں گذشتہ چند برسوں کے درمیان بگڑے ہوئے معاملات بہتری کی جانب گامزن ہیں، متعلقہ سول اور عسکری اداروں کے بہترین روابط کے باعث مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں، حکومت نے لیویز اور پولیس کو تمام ضروری وسائل فراہم کر دئیے ہیں، اب یہ ادارے اپنی کارکردگی کے ذریعے عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے مکران ریجن میں امن و امان کی صورتحال ، جاری ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت اور مجوزہ منصوبوں کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل ناصر خان جنجوعہ، صوبائی وزراء میر سرفرا ز بگٹی، رحمت صالح بلوچ، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اﷲ چٹھہ، جنرل آفیسرز کمانڈنگ ، سیکریٹری داخلہ، آئی جی پولیس،ڈی آئی جی ایف سی سمیت متعلقہ وفاقی اور صوبائی اداروں کے حکام ، چیئرمین ضلع کونسل کیچ فدا احمد دشتی، چیئرمین ضلع کونسل پنجگور عبدالمالک بلوچ نے بھی اجلاس میں شرکت کی، جبکہ کمشنر مکران ڈویڑن، ڈی آئی جی مکران رینج اور ایف سی کیجانب سے اجلاس کو مکران ڈویڑن میں امن و امان کی صورتحال اور ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

(جاری ہے)

اجلاس سے خطاب کے دوران وزیر اعلیٰ بلوچستان نے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر عوام کے اعتماد کی بحالی کے لیے عوام اور سیکورٹی اداروں کے درمیان فاصلے ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ ادارے عوام اور علاقے کے منتخب عوامی نمائندوں اور عمائدین کو ساتھ لے کر چلیں بالخصوص شر پسندوں کے خلاف کسی بھی کاروائی میں ان کا تعاون حاصل کریں، وزیر اعلیٰ نے مکران ڈویڑن میں لیویز اور پولیس کی غیر ضروری چیک پوسٹوں کو فوری طور پر ختم کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ انہوں نے تربت کے علاقے ناصر آباد میں لیویز فورس کی چوکی پر حملے اور اسے جلائے جانے کے موقع پر موجود لیویز اہلکاروں کی فوری طور پر معطلی کے ساتھ ساتھ صوبہ بھر میں ایسے لیویز اور پولیس اہلکار جن سے مختلف واقعات میں شر پسند عناصر نے اسلحہ چھینا تھا کو بھی معطل کر کے ان کے خلا ف کاروائی کرنے کی ہدایت کی ، وزیر اعلیٰ نے کمشنر مکران اور ڈی آئی جی مکران رینج کو ہدایت کی کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ تربت ، گوادر اور پنجگور اضلاع میں کی جانے والی ہڑتالوں کے دوران کوئی بھی سرکاری دفتر بند نہ ہو اور تمام سرکاری امور کی انجام دہی معمول کے مطابق جاری رہے۔

وزیر اعلیٰ نے مکران ڈویڑن میں مسنگ پرسن کے حوالے سے جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی کی، انہوں نے کہا کہ جب ایک مزدور اور استاد کا خون بہتا ہے تو ہمارے لئے بہت بھاری ہوتا ہے بلوچستان کے بارے میں ایک مزدور دوست صوبے کے تاثر کو بحال کیا جائے گا ہم نے ترقیاتی عمل کے زریعے عوام کو زندگی کی بنیادی سہولیتں فراہم کرکے اس سوچ کا خاتمہ کیا ہے کہ اس ملک نے ہمیں کیا دیا انہوں نے کہا کہ ہم بات چیت پر یقین رکھتے ہیں اور ہمیشہ سیاسی اور جہوری عمل کے زریعے معاملات کو بہتربنانا چاہتے ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ لیویز فورس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے تمام وسائل فراہم کئے جا رہے ہیں، تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ فورس کے اہلکاروں میں جرات اور اپنے فرائض کو تندہی سے سر انجام دینے کا جذبہ بھی پیدا کیا جائے جس کے لیے ڈپٹی کمشنروں کو اپنا موثر کردار ادا کرنا ہوگا اور لیویز فورس کے ساتھ مکمل رابطے میں رہتے ہوئے ان کی رہنمائی کرنا ہوگی، وزیر اعلیٰ نے ضلع خضدار کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ضلع میں امن و امان کی مثالی صورتحال کی بحالی میں وہاں کے ڈپٹی کمشنر اور لیویز فورس نے بنیادی کردار ادا کیا ہے جو دیگر اضلاع کے لیے قابل تقلید ہے، ضلع مکران بالخصوص تربت میں جاری ترقیاتی عمل کے حوالے سے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تربت یونیورسٹی ملک کی پہلی یونیورسٹی ہے جو دو سال کی قلیل مدت میں مکمل ہوئی،اسی طرح کیچ میڈیکل کالج اور ڈیٹ پروسیسنگ پلانٹ کے منصوبوں پر بھی تیزی سے کام جاری ہے، انہوں نے کہا کہ اورماڑہ اور جیونی کو مکران ٹرانسمیشن لائن سے منسلک کرنے کے منصوبوں کو فنڈز مختص کر دئیے گئے ہیں، وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر پنجگور ، تربت اور صوبے کے دیگر اضلاع میں زیر تعمیر کیڈٹ کالجز اور ریذیڈنشل کالجز کی جلد تکمیل کی ضرورت پر زور دیا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کوسٹل ہائی وے کو محفوظ بنانے کے لیے اسے اے ایریا قرار دیا جائے گا، اجلاس میں اس بات پر اطمینان اور مسرت کا اظہار کیا گیا کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں مکران ڈویڑن میں امن و امان کی مجموعی صورتحال میں بہتری آئی ہے، نو گو ایریاز کا خاتمہ ہوا ہے، اے اور بی ایریاز میں عمومی جرائم کا گراف نیچے گیا ہے، لوگوں کی سوچ میں مثبت تبدیلی رونما ہو رہی ہے، خوف و ہراس کی فضاء کے باوجود سیکورٹی اداروں کو عوام کا تعاون حاصل ہے، جبکہ بہت سے علاقوں کے عوام نے اپنے طور پر اپنے اپنے علاقوں میں کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد کے داخلے پر پابندی عائد کرتے ہوئے ان سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے، اجلاس نے اس امر کو خوش آئند قرار دیا کہ امن و امان کی صورتحال کی بہتری کے لیے حکومتی اقدامات کے نتیجے میں گوادر میں ریئل اسٹیٹ کی قیمتوں جبکہ حکومتی اور نجی شعبہ میں جاری ترقیاتی سرگرمیوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔

اجلاس میں اس بات سے اتفاق کیا گیا کہ ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل ، عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی اور انہیں جان و مال اور معاشی تحفظ فراہم کر کے امن و امان کی فضاء کو مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے، اجلاس میں اس بات سے بھی اتفاق کیا گیا کہ اقتصادی راہداری منصوبے کے تناظر میں گوادر اور مکران کی اہمیت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے لہذا ریجن میں ایسے ماحول کے قیام کی ضرورت ہے جس میں عام آدمی کے ساتھ ساتھ بیرونی سرمایہ کار بھی بلاخوف و خطر کوسٹل ہائی وے پر سفر اور گوادرمیں قیام کر سکیں، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گوادر سیف سٹی پروجیکٹ کی جلد از جلد تکمیل کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ 1100 سے زائد اہلکاروں پر مشتمل نئی فورس کی تشکیل کے مجوزہ منصوبے پر بھی عملدرآمد کی راہ ہموار کی جائے گی اور 2ارب روپے سے زائد لاگت کے اس منصوبے کو عملی جامعہ پہنانے کے لیے وفاقی حکومت سے مالی معاونت حاصل کی جائے گی، اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ 3اگست کو وفاقی وزیر احسن اقبال کی سربراہی میں کاشغر گوادر اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے منعقد ہونے والے اجلاس میں مجوزہ فورس کے قیام کے سمیت گوادر کی سیکورٹی اورN-85 اور M-8 شاہراہوں کی تکمیل کے حوالے سے امور کو بھرپور طریقے سے اٹھایا جائے گا، اجلاس میں گوادر ، تربت اور دیگر علاقوں میں جاری میگا پروجیکٹس پر کام کرنے والے انجینئروں اور مزدوروں کو تحفظ دینے کے لیے موثر اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے بالخصوص گوادر پورٹ اور دیگر منصوبوں پر کام کرنے والے چینی انجینئروں اوردیگر سٹاف کی سیکورٹی کے لیے بھی فول پروف اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی۔

اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل ناصر خان جنجوعہ نے کہا کہ یہ امر نہایت خوش آئند ہے کہ سول اور عسکری ادارے ایک صفحہ ، ایک میز پر اور ایک چھت کے نیچے اکٹھے ہیں پہلے مسائل اس لیے زیادہ تھے کہ ہم اکٹھے نہیں تھے، اپنے اپنے طور پر کام کیا جا رہا تھا مقصد ایک تھا لیکن سمت مختلف تھیں، مشترکہ کاوشوں کا مثبت نتیجہ کوئٹہ میں امن و امان کی صورتحال کی بہتری کی صورت میں سامنے آیا ہے، انہوں نے کہا کہ صوبائی دارلحکومت ہونے کی وجہ سے کوئٹہ دہشت گردوں کی کاروائیوں کا مرکز تھا لیکن اب وہ بھی کوئٹہ میں کسی کاروائی سے پہلے سوچتے ضرور ہونگے، انہوں نے کہا کہ یہ بات باعث مسرت ہے کہ بلوچستان پولیس اپنے پیروں پر کھڑی ہوئی ہے جسے فوج ، ایف سی اور انٹیلی جنس اداروں کا مکمل تعاون حاصل ہے اور سب ایک ٹیم کے طور پر کام کر رہے ہیں، ہم سب کی ایک سوچ ہے اور وطن کی حفاظت اور امن کی خاطر ہم مشترکہ جذبہ کے تحت کام کر رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ اب پیچھے دیکھنے کی کوئی گنجائش نہیں ہم امن کے راستے پر آگے بڑھیں گے، کمانڈرسدرن کمانڈ نے کہا کے بلوچستان میں جاری پانچویں شورش اپنے منطقی انجام کو پہنچ رہی ہے اور اس میں شامل لوگوں کو اندازہ ہوگیا ہے کہ وہ غلط راستے پرتھے ا نہوں نے دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے وزیراعلیٰ بلوچستان، صوبائی حکومت اور صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کے کردار کو قابل ستائش قرار دیا، انہوں نے اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ پولیس ،لیویز اور تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے عوام میں احساس تحفظ اجاگر کرنے اور سیکورٹی اداروں پر ان کے اعتماد کی بحالی کے لیے عوام میں اپنانیت پیدا کریں انہیں گلے سے لگائیں اور ان کے ساتھ بہترین برتاؤ اور رویہ اپنائیں، تاکہ انہیں احساس ہو کہ یہ تمام فورسز ان کی اپنی ہیں، انہوں نے سیکورٹی اداروں کو ہدایت کی کہ وہ شرپسند عناصر کے پیچھا کرتے ہوئے ان کے ٹھکانوں تک جا کر انہیں ختم کریں اور جو عناصر بدامنی پیدا کرنے کا باعث ہیں ان پر سختی سے ہاتھ ڈالیں ، اس کے لیے اے اور بی ایریا سمیت حدود و قیود سے نکل کر کاروائی کریں تاکہ ہم بلوچستان کو جلد از جلد امن کا گہوارہ بنائیں۔