ملاعمر کی وفات طالبان کیلئے بڑا دھچکہ ہے ،طالبان کا اتفاق و اتحاد سے رہنا نہ صرف خطے بلکہ دنیا کے امن کیلئے ضروری ہے، سینیٹر سراج الحق

اگرطالبان منتشر ہو گئے تو انتشار بڑھے گا ،افغان حکومت اور طالبان کے درمیان تعطل کو جلد از جلد ختم اور مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہونا چاہئے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے بعد حکمران عوام کے مسائل کی طرف توجہ دیں ،الیکشن ریفارمز کے بغیر انتخابات بے معنی ہوکر رہ جائینگے بھارت میں مسلمانوں کو سیاسی بنیادوں پر پھانسیوں پر لٹکایا جارہا ہے ،مقبول بٹ سے لیکر یعقوب میمن تک قانونی تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا‘ امیر جماعت اسلامی کا جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب

جمعہ 31 جولائی 2015 17:57

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 جولائی۔2015ء) امیرجماعت اسلامی پاکستا ن سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملاعمر کی وفات طالبان کیلئے بڑا دھچکہ ہے مگر ان کی تنظیم ایسی ہے کہ وہ متحد رہیں گے اور اپنی صفوں میں انتشار کو داخل ہونے کا موقع نہیں دیں گے ،طالبان کا اتفاق و اتحاد سے رہنا نہ صرف خطے بلکہ دنیا کے امن کیلئے ضروری ہے ،اگرطالبان منتشر ہو گئے تو انتشار بڑھے گا ،افغان طالبان نے ہمیشہ پاکستان کے ساتھ دوستی کا ثبوت دیا ،بھارت نے بارہا کوشش کی کہ افغانستان کو پاکستان کے خلاف استعمال اور دونوں ممالک کے درمیان دوریاں پیدا کی جائیں مگر اس کی تمام سازشیں ناکامی سے دوچار ہوئیں ،پاکستان اور افغانستان برادر اسلامی ملک اور یک جان دو قالب ہیں ،کابل اور اسلام آبادکا مستقبل ایک ہے ،ہم افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے حامی ہیں ،مذاکرات کے تعطل کو جلد از جلد ختم اور مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہونا چاہئے ،جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے بعد حکمران عوام کے مسائل کی طرف توجہ دیں ،الیکشن ریفارمز کے بغیر انتخابات بے معنی ہوکر رہ جائیں گے ،ہندوستان میں مسلمانوں کو سیاسی بنیادوں پر پھانسیوں پر لٹکایا جارہا ہے ،مقبول بٹ سے لیکر یعقوب میمن تک قانونی تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے ملک میں شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں نے لوگوں کو سیلاب سے بچانے کیلئے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی ۔حکمرانوں کے اپنے کارخانے اور بنگلے بن گئے ہیں مگر کوئی ڈیم بنااور نہ تعلیمی ادارے اور ہسپتال بنے۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی اپنی دولت باہر کے بنکوں میں پڑی ہے اور قومی سرمایہ کرپشن اور لوٹ کھسوٹ کے ذریعے ملک سے باہر منتقل کیا جارہا ہے ، حکمرانوں کا اپنا کاروبار لندن ،ملائشیاء اور سعودی عرب میں پھیلا ہوا ہے اور بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دے رہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ ملک 22خاندانوں کے نرغے میں ہیں ان خاندانوں کے پانچ سو لوگوں نے ریاست ،سیاست ،جمہوریت اور معیشت پر قبضہ جمارکھا ہے اور عام آدمی کو زندگی گزارنے کی بنیادی سہولتوں سے محروم کررکھا ہے ،انہوں نے کہا کہ جمہوریت ہو یا آمریت ان خاندانوں کے وارے نیارے ہوتے ہیں،حکمرانوں کی کرپشن کی وجہ سے ہماری آئندہ نسلیں قرضوں کے جال میں پھنس گئی ہیں ،حکمرانوں نے ہمارے بچوں کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں اور پاؤں میں آئی ایم ایف کی غلامی کی زنجیریں پہنا دی ہیں ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ میں نے روضہ رسول ﷺ کے پہلو میں بیٹھ کر وزیر اعظم نواز شریف سے ملک سے سودی نظام کے خاتمہ ،فحاشی اور عریانی کے سدباب اور خطے میں قیام امن کیلئے پاک افغان تعلقات کی بہتری کیلئے درخواست کی تھی ،مگر پوار نظام ہی سودی معیشت میں پھنسا ہوا ہے ،جن کو سود کا نشہ لگ گیا وہ اس لعنت کو چھوڑنے کا تصور نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا کہ انٹر نیٹ ، سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر پھیلی ہوئی فحاشی اور عریانی کو روکنے کیلئے فوری موثر قدم نہ اٹھایا گیا تو یہ ہماری نسلوں کے ذہنوں کو پراگندہ کردیں گی اور کسی قوم کو کمزور کرنے کیلئے اس کے نوجوانوں میں فحاشی پھیلا دینا ہی کافی ہوتا ہے ،انہوں نے کہا کہ یہ کوئی بین الاقوامی معاہدہ نہیں کہ ہم اپنے بچوں کو عریانی اور فحاشی کے حوالے کردیں ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ آئندہ بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی خیبر پختونخواہ کی طرح پنجاب اور سندھ میں بھی ایک بڑی عوامی قوت بن کر ابھرے گی ۔ہم ملک میں نظام مصطفے ٰ ﷺ کے نفاذ کیلئے اپنی آخری سانس اور زندگی کے آخری لمحہ تک کوشش جاری رکھیں گے او رپاکستان کو اسلامی شریعت کا گہوارہ بنا کر دم لیں گے ۔