کچی آبادیوں کے خلاف آپریشن ،تحریک انصاف‘ جماعت اسلامی اور فاٹا کے اراکین کا قومی اسمبلی میں احتجاج

جمعہ 31 جولائی 2015 16:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 جولائی۔2015ء) قومی اسمبلی میں اسلام آباد میں کچی آبادیوں کے خلاف آپریشن پر پاکستان تحریک انصاف‘ جماعت اسلامی اور فاٹا کے اراکین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے معاملے کی انکوائری کیلئے کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے‘ حکومت غریبوں کو رہائش سے محروم کرنے سے باز رہے جن بااثر افراد نے فارم ہاوسز اور سرکاری زمینوں پر قبضے کئے ہیں ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے قومی اسمبلی میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے رکن اسمبلی اقبال محمد علی نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ ہمارے رشتہ دار جو شادی کی تقریب میں جا رہے تھے وہ راستے سے ہی غائب ہو گئے اور ان کا کوئی پتہ نہ چل سکا اگلے روز شام کو پتہ چلا کہ ان کو سیکیورٹی ادارے والوں نے پکڑا ہے انہوں نے کہا کہ 13 گرفتار افراد میں سے 9 افراد کو رہا کیا گیا جبکہ 4 افراد جس میں 2 ایم کیو ایم کے کارکن بھی تھے ابھی تک رینجرز کی حراست میں ہیں انہوں نے کہا کہ اس سلسلے کو بند کیا جائے اور جو 4 افراد کو پکڑا گیا ہے ان کو بازیاب کرایا جائے یا پھر ان کے جرم بتائے جائیں۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر نگہت شفیق نے اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے احکامات پر کچی بستیوں کی مسماری کے آپریسن کے دوران وہاں پر پولیس کی جانب سے تشدد کی پر زور مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کچی بستیوں کے ساتھ ساتھ فارم ہاؤسز کو بھی گرانے کے احکامات دیئے تھے اس پر بھی عمل درامد کیا جائے۔ رکن اسمبلی ملک ابرار خان نے کہا کہ کچی بستیوں میں غیر قانونی طور پر افغان رہائش پذیر تھے یہ تمام جگہ مختلف لوگوں کو الاٹ تھے جن پر قبضے کئے گئے تھے انہوں نے کہا کہ وہاں پر قابضین کو پہلے ہی نوٹسز دیئے گئے مگر وہ خالی نہیں کر رہے تھے ہم اس اقدام کی حمایت کرتے ہیں رکن اسمبلی شہریار آفریدی نے سیلاب اور بارشوں کی وجہ سے خیبر پختونخوا خصوصاً چترال میں تباہی پر کہا کہ این ڈی ایم اے کے پی کے میں کوئی خاص کام نہیں کر رہی ہے اس کا نوٹس لیا جائے رکن اسمبلی طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ کچی آبادیاں جرائم کی آماجگاہ بن چکے تھے وہاں ایکشن سپریم کورٹ کے احکامات پر کئے گئے تھے کچی آبادیوں میں منشیات فروشی ہوتی تھی اور وہاں پر جرائم پیشہ افراد رہ رہے تھے ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ کچی آبادیوں پر آپریشن بہت غلط اقدام ہے وہاں پر سارے جرائم پیسہ عناصر نہیں ہیں اگر حکومت واقعی آپریشن کرنا چاہتی ہے تو امیر افراد کے خلاف کیا جائے جنہوں نے عوامی مقامات پر قبضے کئے ہیں اور بڑے بڑے پلازہ اور فارم ہاؤسز تعمیر کئے ہیں۔

انہوں نے کہا ہمیں یہ بھی اطلاعات ملی ہیں کہ وہاں پر ایک معصوم بچہ جاں بحق ہوا ہے رکن اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ کچی آبادیوں میں 60/70 سالوں سے مقامی افراد رہائش پذیر ہیں ان کے ساتھ ظلم ہوا ہے اس سلسلے میں ایک خصوصی کمیٹی بنائی جائے تاکہ معاملے کی تحقیقات کی جا سکے۔ مولانا قمر الدین نے کہا کہ ہمیں آئین کی پاسداری کرنی چاہئے اگر کوئی فرد یا پارٹی آئین کی خلاف ورزی کریں تو اس کا محاسبہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ دھرنے سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ کون کرے گا اس کی پوچھ گچھ کی جائے۔ رکن اسمبلی عبدالقہار نے کہا کہ کچی آبادیوں کے خلاف آپریشن ایک غلط اقدام ہے کچی آبادیوں میں افغان مہاجرین نہیں بلکہ خیبرپختونخوا کے لوگ آباد ہیں جو گزشتہ کئی دہائیوں سے وہاں پر آباد تھے وہاں پر کوئی جرائم پیشہ عناصر‘ منشیات فروش آباد نہیں تھے۔

انہوں نے معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا۔ رکن اسمبلی ساجد احمد نے اسلام آباد میں کچی آبادیوں کے خلاف آپریشن اچھا اقدام ہے کراچی میں بھی افغان بستیاں ہیں جو جرائم کی گڑھ اور منشیات فروشوں کے اڈے بن چکے ہیں ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کراچی میں بھی کچی آبادیوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ افغان مہاجرین کو واپس بجھوایا جائے۔

تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اسلام آباد کچی آبادیوں سے انسانی حقوق کے ایک رکن کو بچے سمیت حراست میں لیا گیا ہے اس کا نوٹس لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری زمینوں پر مالداروں کے قبضے میں سندھ میں ہزاروں ایکڑ اراضی لینڈ مافیا کے پاس ہے کیا پاکستان کا قانون صرف غریبوں کیلئے ہے۔ پاکستان میں 62 فیصد افراد بھوکے سوتے ہیں یہ غریب لوگ کہاں پر رہائس اختیار کریں گے۔

رکن اسمبلی شیر اکبر خان نے کہا کہ افغان مہاجرین کی خیمہ بستیاں جن جن زمینوں پر قائم ہیں ان کے مالکان کو معاوضہ ادا کیا جائے رکن اسمبلی غلام سرور نے کہا کہ جو زمینیں لوگوں کو الاٹ ہو چکی ہیں ان پر سے قابضین کو ہٹانا ایک اچھا اقدام ہے مگر اسلام آباد کے F12 اور G12 پر قابضین کو ہٹایا جائے۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب نے معاملے پر بحث کو نمٹاتے ہوئے کہا کہ سی ڈی اے نے بہت چھان بین کے بعد بعض کچی بستیوں کو قانونی قرار دیکر وہاں پر سہولت فراہم کرنا شروع کر دی ہیں مگر جن زمینوں پر قبضے کئے گئے ہیں ان کو خالی کرانا حکومت اور سی ڈی اے کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کچی آبادیوں کو کئی دفعہ جگہ خالی کرنے کے نوٹسز دیئے گئے مگر انہوں نے عملدرآمد نہیں کیا اور مجبوراً ہمیں عدالت جانا پڑا اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی قابضین کے خلاف کارروائی سے پہلے ان کے ساتھ مذاکرات کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچی آبادیوں پر قبضے کا تعلق افغانوں یا پٹھانوں کے ساتھ نہیں ہے یہ بھی حقیقت ہے کہ پٹھان دراصل افغان ہیں ان پر ملک کے کسی بھی حصے میں زمین خریدنے پر کوئی پابندی نہیں ہے انہوں نے کہا کہ اس واقعے کی مکمل انکوائری کرانے کیلئے حکومت تیار ہے حکومت کا فرض بنتا ہے کہ غیر قانونی قابض منشیات فروشوں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی کرے۔

سپیکر نے اجلاس سوموار کے روز 5 بجے تک ملتوی کر دیا ہے۔