راجہ پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور پلانٹ میں کرپشن ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ۔ نیب نے تیا ریا ں مکمل کر لیں ؤ

جمعہ 31 جولائی 2015 16:07

راجہ پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور پلانٹ میں کرپشن ریفرنس دائر کرنے ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 جولائی۔2015ء) قومی احتساب بیورو نے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور پلانٹ میں کرپشن ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز وفاقی احتساب بیورو (نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس چیئرمین نیب قمر الزمان چوہدری کی زیر صدارت نیب ہیڈ کوارٹر میں منعقد ہوا جس کے جاری کردہ اعلامیہ میں سابق دور حکومت پیپلزپارٹی کے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے علاوہ دیگر افسران سمیت جن میں سابق سیکرٹری پانی و بجلی شاہد رفیع پی پی آئی کے ایم ڈی فیاض الہی سابق ایم ڈی پیپکو بشارت چیمہ کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ان پر الزام ہے کہ انہوں نے رینٹل پاور پلانٹ منصوبے کا بغیر ٹینڈر ٹھیکے پر دیا تھا۔

(جاری ہے)

علاوہ ازین قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر داخلہ آفتاب احمد شیرپاؤ کے خلاف انکوائری دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ نیب کے جاری کردہ اعلامیہ میں مزید دیگر افسران کے خلاف انکوائری تشکیل دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے جن میں سابق انچارج بی آر سی پشین بھی شامل ہے جن کے خلاف الزام ہے کہ انہوں نے اربوں روپے کی گندم کی بوریوں میں گھپلا کیا ہے۔

علاوہ ازین اجلاس میں 6 مزید افسران کے خلاف تفتیش کا دائرہ کار بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں پہلی انکوائری میں چیف سیکرٹری سندھ کو شامل کیا گیا ہے جن پر سندھ غیر قانونی طور پر زمینوں کی الاٹمنٹ کا الزام ہے۔ دوسری انکوائری سابق ایری گیشن ڈیپارٹمنٹ گجرات ڈویژن کے سابق ایگزیکٹو ہارون خان کے خلاف کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جن پر نہروں کے بندوں کی دوبارہ نقشہ بندی کی مد میں حاصل کئے گئے فنڈز سے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

علاوہ ازیں پنجاب پرویشنل کارپوریشن بنک کے صدر و مینجنگ ڈائریکٹر عنایت گیلانی کے خلاف عہدے کا غیر قانونی طریقے سے استعمال کرتے ہوئے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے الزام میں شامل تفتیش کیا گیا ہے۔ چوتھی انکوائری میں فیصل منظور اہمد صدیقی کو شامل تفتیش کیا گیا ہے جس پر الزام ہے کہ انہوں نے عیر قانونی طریقے سے رشوت کا استعمال کرتے ہوئے سرکاری زمین پر قابض ہوئے۔ اس طرح مزید افسران کو بھی جاری کردہ اعلامئے میں تفتیش کے دائرہ کار میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔