پولیس ٹارچر کی ویڈیوز اور تصاویر دیکھ کر بعض سامعین ہال چھوڑ گئے‘ ماہرین کا پولیس اصلاحات کا مطالبہ

جمعہ 31 جولائی 2015 16:07

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 جولائی۔2015ء) اسلام آباد میں منعقدہ ایک سمینار میں پولیس کے ہاتھوں شہریوں کے ٹارچر کی ویڈیوز اور تصاویر دیکھ کر سامعین و حاضرین انگشت بدنداں رہ گئے اور کچھ سامعین ہال چھوڑ کر چلتے بنے۔ مقررین اور ماہرین قانون نے ٹارچر (تشدد) کو قابل افسوس اور غیر اخلاقی فعل قرار دیدیا۔

(جاری ہے)

میڈیا رپورٹس کے مطابق سمینار سے خطاب کرتے ہوئے پنجاب میڈیکل کالج فیصل آباد کے فورنزک میڈیکل آفیسر ڈاکٹر خرم سہیل کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے یہ تصاویر حقیقت ہیں جس کا ہمیں روز سامنا کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپنے کام کے دوران انہیں بہت سے ایسے واقعات دیکھنے کا موقع ملا جن میں ظلم کا شکار افراد کو چھت کے پنکھے سے الٹا لٹکانے سے لیکر کوڑوں کی سزا دی گئی۔ زیادہ تر افراد اپنے کندھوں سے بھی تکلیف کے باعث محروم ہو گئے۔ انہوں نے ایک استاد (ٹیچر) کی مثال بھی دی جس میں اسے 5 دن تک ٹارچر کیا گیا جس کے بعد اس ٹیچر کودوماہ نفسیاتی ہسپتال میں علاج کروانا پڑا۔ اس موقع پر ریٹائرڈ جسٹس چوہان نے پولیس اصلاحات کا مطالبہ کیا

متعلقہ عنوان :