سہ فریقی معاہدے کے تحت افغان مہاجرین 31 دسمبر 2015ء تک رضا کارانہ وطن واپس چلے جائیں گے ‘ قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات

جمعہ 31 جولائی 2015 15:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 جولائی۔2015ء) قومی اسمبلی کوبتایا گیاہے کہ سہ فریقی معاہدے کے تحت پاکستان میں موجود افغان مہاجرین 31 دسمبر 2015ء تک رضا کارانہ وطن واپس چلے جائیں گے ‘ پالیسی آئندہ ماہ تک مرتب کر کے کابینہ میں منظوری کے لئے پیش کر دی جائے گی ‘کویت میں مقیم پاکستانیوں کے ویزے کی مشکلات حل کرنے کیلئے پاکستانی وزیر اعظم نے کویتی ہم منصب کے سامنے اٹھایا ہے ‘ حکومت مصنوعات کی لاگت کم کرنے کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے، کوشش ہے خام کپاس کی برآمد کی بجائے زیادہ سے زیادہ ویلیو ایڈیشن کے بعد مصنوعات برآمد کی جائیں جبکہ سپیکر قومی اسمبلی نے بچوں اور خواتین سے جبری مشقت کے خاتمے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات ایوان میں پیش کر نے کی ہدایت کی ہے جمعہ کو وقفہ سوالات کے دوران مزمل قریشی کے سوال میں سمندر پار پاکستانیوں کی وزارت کے پارلیمانی سیکرٹری کی جانب سے قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ جی سی سی ممالک میں اس وقت تقریباً 38 لاکھ پاکستانی کام کر رہے ہیں، بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا ارو چین کے مقابلے میں پاکستانی افرادی قوت کا تناسب مناسب ہے تاہم مذکورہ خطہ میں افرادی قوت کی برآمد کے لئے کوششیں جاری ہیں۔

(جاری ہے)

پارلیمانی سیکرٹری شفقت حیات نے کہاکہ کویت میں مقیم پاکستانیوں کے ویزے کی مشکلات حل کرنے کے لئے وزیراعظم پاکستان نے کویت کے وزیراعظم کے سامنے مسئلہ اٹھایا، سپیکر قومی اسمبلی نے کویتی حکومت سے بات کی مگر کویت میں مقیم پاکستانیوں کے اہل خانہ کو ویزے جاری نہیں کئے جا رہے۔

سپیکر نے کہاکہ انہوں نے کویت کے دورے کے موقع پر انہوں نے اس مسئلے پر کویت کے سپیکر، امیر اور وزیراعظم سے بات کی انہوں نے کہا تھا کہ وزارت داخلہ یقین دہانی کرائے کہ کویت میں کوئی غلط آدمی داخل نہ ہو سکے، وزارت داخلہ نے کویتی وزیر داخلہ کو دعوت بھیج دی ہے توقع ہے اس کے بعد یہ مسئلہ حل ہو جائے گا پارلیمانی سیکرٹری شفقت حیات بلوچ نے کہا کہ ایمپلائمنٹ ایکسچینج سیل کی تشکیل کی کوئی تجویز حکومت کے زیر غور نہیں پارلیمانی سیکرٹری نے بتایا کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران او ای سی کی جانب سے بیرون ملک روزگار کے لئے کل 7 ہزار 240 افراد بھیجے گئے۔

پارلیمانی سیکرٹری نے بتایا کہ کویت نے اس وقت وہاں رہائش پذیر پاکستانیوں کے ویزوں کی تجدید نہیں روکی گئی ہے تاہم دہشت گردی کی وجہ سے پاکستانیوں کو اپنے رشتہ داروں کو بلانے کی اجازت لینا ہے، پاکستان کے علاوہ ایران، عراق، افغانستان، یمن اور شام کے شہریوں پر بھی یہی پابندی ہے۔ سپیکر نے کہا کہ یہ معاملہ کویتی وزارت داخلہ کے ساتھ اٹھایا جائے تاکہ اس کو جلد حل کیا جا سکے۔

شیخ صلاح الدین کے سوال کے جواب میں شفقت حیات بلوچ نے بتایا کہ ملک میں خواتین اور بچوں کی جبری مشقت کا موضوع صوبوں کو تفویض کر دیا گیا ہے۔ سپیکر نے ہدایت کی کہ یہ اہم معاملہ ہے ہے اس پر چاروں صوبوں سے جواب لے کر ایوان کو آگاہ کیا جائے کہ صوبے جبری مشقت کے خاتمے کے لئے کیا اقدامات کر رہے ہیں۔ وزیر مملکت انجینئر بلیغ الرحمن نے بتایا کہ مالی سال 2013-14ء کے لئے متحدہ عرب امارات کیلئے پاکستانی برآمدات 17 لاکھ امریکی ڈالر ہیں جو کہ 6.8 فیصد بنتا ہے، پولٹری مصنوعات کی برآمد پر پابندی ہے۔

انجینئر بلیغ الرحمن نے بتایا کہ خام کاٹن کی برآمد جتنی کم ہو گی اتنا فائدہ ہو گا، جتنی اندرون ملک استعمال ہو بہتر ہے تاکہ ویلیو ایڈیشن کے بعد یہ مصنوعات برآمد ہوں، یہ حقیقت ہے کہ لاگت زیادہ ہے اس کے لئے حکومت اقدامات اٹھا رہی ہے، سبسڈیز بڑھائی جا رہی ہیں، وزیراعطم نے منظوری دی ہے، بجلی کی کمی سے بھی مسائل کا سامنا ہے اس کے خاتمے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

بلیغ الرحمن نے کہا کہ 37 ممالک میں وزارت تجارت کے 55 ٹریڈ آفیسران کام کر رہے ہیں۔ بلیغ الرحمن نے بتایا کہ 2014-15 میں پاکستان کی درآمدات 4 کروڑ 59 لاکھ ڈالر ہیں، بجٹ میں برآمدات بڑھانے کے لئے کئی اقدامات اٹھائے گئے ہیں، 7 ارب ڈالر کی پٹرولیم مصنوعات 4 ارب ڈالر کا کروڈ آئل، ڈیڑھ ارب ڈالر پلاسٹک پراڈکٹ درآمد کرتے ہیں۔ پارلیمانی سیکرٹری شاہین شفیق نے تبایا کہ رجسٹرڈ افغان شہری سہ فریقی معاہدے کے تحت 31 دسمبر 2015ء تک وطن واپس جائیں گے اس وقت 16 لاکھ افغان مہاجرین رجسٹرڈ اتنے ہی غیر رجسٹرڈ ہیں، رضا کارانہ واپسی کے ضمن میں ایک مشترکہ جامع پالیسی مرتب کی جائے گی، یہ پالیسی آئندہ ماہ بنائی جائے گی اور منظوری کے لئے کابینہ کو پیش کی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ نادرا سے رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو نقل و حمل اور موبی کیش کے 10 ہزار اور 25 ہزار روپے مل رہے ہیں جو رجسٹرڈ نہیں ان کو نہیں دیں گے۔

وقفہ سوالات کے دوران عائشہ سید کے سوال کا جواب نہ آنے پر سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ جس طرح وزیر داخلہ نے وقفہ سوالات میں جواب نہ آنے پر ذمہ داروں کو معطل کیا ہے اسی طرح وزیر امور کشمیر بھی مناسب کارروائی کریں جبکہ وزیر امور کشمیر نے کہا کہ ان کے پاس اس کا جواب موجود ہے تاہم سیکرٹریٹ کو آگاہ نہیں کیا جا سکا۔

انہوں نے اس کا نوٹس لیا ہے، پیر تک آگاہ کر دیا جائے گا۔طاہرہ اورنگزیب کے بہارہ کہو ہاؤسنگ سکیم میں آئینی اداروں کے ملازمین کو الاٹمنٹ لیٹرز جاری نہ کرنے سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری سید ساجد مہدی نے کہا کہ اس میں تشویش کی کوئی بات نہیں ہے، 2009ء میں اشتہار جاری کیا گای تھا، کچھ ادارے رہ گئے تھے، ان میں آئینی ادارے اور میڈیا کے لوگ شامل ہیں، دوبارہ اشتہار دیا گیا ، درخواستیں موصول ہو رہی ہیں۔

پارلیمانی سیکرٹری سید ساجد مہدی نے کہا کہ پہلے آیئے پہلے پایئے کی بنیاد پر درخواستیں وصول کی گئیں، آئینی اداروں کے لئے 48 پلاٹ مختص کئے گئے ہیں، ہم نے نئی 18 ہزار ایکڑ زمین خریدی ہے، جتنی درخواستیں آئیں گی، سب کو پلاٹ ملیں گے، نئی درخواستیں فیز II کے لئے لی جا رہی ہیں، آئینی اداروں کے ملازمین کا کوٹہ 2 سے 3 فیصد کر دیا گیا ہے۔ سپیکر نے کہا کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بھی صورتحال سے باخبر رکھا جائے۔

قومی اسمبل میں صاحبزادہ طارق اللہ کے دیر بالا میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے دفتر کی بندش کے حوالے سے توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد افضل خان نے بتایا کہ دیر بالا میں دفتر کرائے کی عمارت میں تھا، کرائے کے مسئلے پر مالک نے آ کر تالا لگا دیا، توقع ہے معاملہ حل کر کے دفتر جلد کھول دیا جائے گا اور کرائے کا مسئلہ بھی حل کر لیا جائے گا۔

توجہ مبذول نوٹس پر صاحبزادہ طارق اللہ اور شیر اکبر خان کے سوالات کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضل خان نے کہا کہ دیر بالا میں 47 ہزار افراد بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہو رہے ہیں، وہاں کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو چاہیے تھا کہ انتظامیہ کی مدد لیں تاکہ دفتر بند نہ ہوتا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ دیر بالا میں جلد ہی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا دفتر دوبارہ کام شروع کر دے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں رانا محمد افضل خان نے کہا کہ نئی رجسٹریشن میں یہ احتیاط برتی جا رہی ہے کہ حقداروں کی حق تلفی نہ ہو، ارکان پارلیمنٹ بھی غیر مستحق افراد کی نشاندہی کرنے میں ہماری مدد کریں۔

متعلقہ عنوان :