ڈی سیٹ کرنے کا معاملہ: ایم کیو ایم، جے یو آئی موقف پر قائم

جمعہ 31 جولائی 2015 15:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 جولائی۔2015ء) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ڈی سیٹ کرنے کی تحاریک واپس لینے سے انکار کر دیا ہے جبکہ عمران خان نے ڈی سیٹ ہونے پر دوبارہ منتخب ہو کر ایوان میں آنے کا دعویٰ کیا ہے۔حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے ایم کیو ایم کے وفد سے ملاقات کرکے ان کو پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کے خلاف تحریک واپس لینے کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش کی مگر ایم کیو ایم کی جانب سے انکار کیا گیا۔

پارلیمنٹ لاجز میں ہونے والی اس ملاقات میں ایم کیو ایم کے ارکان نے پرویز رشید، خواجہ سعد رفیق اور عرفان صدیقی پر مشتمل حکومتی وفد کو صاف صاف کہہ دیا کہ ان کی تحریک آئین اور قانون کے مطابق ہے، اب اسمبلی میں بس ووٹنگ کرائی جائے۔

(جاری ہے)

ایم کیو ایم کی جانب سے وفد میں رشید گوڈیل ، خالد مقبول صدیقی ، علی رضا عابدی ، آصف حسنین شامل تھے۔ حکومتی وفد مولانا فضل الرحمن کو بھی تحریک واپس لینے پر اب تک قائل نہیں کرسکا۔

دوسری جانب قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایم کیو ایم کے ایک وفد نے مولانا فضل الرحمن سے بھی ملاقات کی۔دونوں جماعتوں نے پی ٹی آئی ارکان کی اسمبلی رکنیت منسوخی کے لیے پیش کی گئیں تحاریک پر مشترکہ لائحہ عمل اپنانے پر اتفاق کیا۔اگر ایم کیو ایم اور جے یو آئی (ف) تحاریک واپس نہیں لیتی تو 4 اگست کو قومی اسمبلی میں دونوں تحاریک پر ووٹنگ ہوگی۔

ایم کیو ایم اور جے یو آئی (ف) کے چیلنج کو کپتان بھی قبول کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔عمران خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ارکان کو کوئی جماعت ڈی سیٹ کرانا چاہتی ہے تو شوق پورا کرلے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ممبران دوبارہ الیکشن لڑ کر اسمبلی میں آجائیں گے۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین نے دھرنے کے دوران پیسے لینے کے الزامات کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم معاملے کی چھان بین کے لیے تحقیقاتی کمیشن بنائیں تو انہیں کوئی اعتراض نہ ہوگا، اگر پیسہ لینا ثابت ہو جائے تو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔

انہوں نے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کام ادھوڑا چھوڑنے پر مایوسی کا اظہار بھی کیا۔عمران خان نے بتایا کہ انہوں نے انتخابی بے ضابطگیوں پر چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ دیا ہے، ہم چاہتے ہیں ان کو سزا ملے جنہوں نے لاپرواہی کی۔ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں غلطیاں ہوئیں، جس کی رپورٹ مانگی ہے کہ کون سے پارٹی عہدیداروں نے اپنے عزیزوں کو ٹکٹ دیئے۔

علاوہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان پیپلز پارٹ (پی پی پی) خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی پی ٹی آئی ارکان کی اسمبلی کو ڈی سیٹ کرنے کی تحاریک کی مخالفت کرے گی۔پارلیمنٹ ہاوس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت سے معاہدے کے تحت پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں واپس آئی، پی ٹی آئی کی حمایت نہ کرنا حکومت کے گلے پڑے گا۔

متعلقہ عنوان :