بی آئی ایس پی اپنے مستحقین کو موسمی تغیرات کے خطرات سے نمٹنے کے قابل بنائے گی، ماروی میمن

پروگرام خطرے سے دوچار آبادی کیلئے موافقت اور لچک پیدا کرے گا، چیئرپرسن بی آئی ایس پی

جمعرات 30 جولائی 2015 22:23

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جولائی۔2015ء) بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) اپنے مستحقین کو منفی موسمی تغیرات کے کثیر الابعاد خطرات سے نمٹنے کا تصور پیش کرتا ہے۔اس امر کا اظہار وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی ، ایم این اے ماروی میمن نے "بی آئی ایس پی کے مستحقین کیلئے ماحولیاتی موافقت کے پروگرام"کے موضوع پر بی آئی ایس پی کے جانب سے سیکرٹریٹ میں منعقد کئے گئے برین اسٹورمنگ سیشن کے دوران کیا۔

سیشن کی مشترکہ صدارت ایم این اے ماروی میمن اور وزیر برائے موسمی تغیرات سینیٹر مشاہد اﷲ خان نے کی جس میں متعدد سرکاری نمائندگان، قومی و بین الاقوامی این جی اوز فیڈرل فلڈ کمیشن، این ڈی ایم اے، آئی یو سی این پاکستان، عالمی ادارہ خوراک، اے کے آر ایس پی، پاکستان ہلال احمر سوسائٹی، اے سی ٹی ای ڈی، کیئر انٹرنیشنل اور دیگر نمائندگان نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

برین اسٹورمنگ سیشن کا مقصد مختلف تنظیموں کیساتھ معاونت کرنا اور ماہرین کو خواتین پر موسمی تغیرات کے خطرات کے حوالے سے پالیسی شفارشات کے اشتراک کیلئے پلیٹ فارم مہیا کرنا تھا۔ اس کے علاوہ خواتین کو موسمی تغیرات سے نمٹنے اور ان کی آمدنی کو بڑھانے کے حوالے سے تربیتی پروگراموں پر تبادلہ خیال بھی اس سیشن کے مقاصد میں شامل تھا ۔ اپنے استقبالیہ کلمات میں چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے کہا کہ یہ بی آئی ایس پی کی جانب سے "بی آئی ایس پی کے مستحقین کیلئے ماحولیاتی موافقت کے پروگرام" پر پالیسی ڈائیلاگ کے سلسلے کا پہلا مرحلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی سست اقتصادی ترقی، خوراک کے بحران اور افراط زر کے منفی اثرات کے خطرات سے دوچار غریب خواتین کی بہتری کیلئے مصروف عمل ہے۔ موجودہ منظر نامہ میں پاکستان کے لوگ درجہ حرارت میں اضافے، شدید بارشوں، سیلاب، خشک سالی، طوفان، زرعی پیداوار میں کمی، مقامی خوراک کے نظام میں نقصان اور قدرتی وسائل کی کمی جیسے بد ترین موسمی تغیرات کے منفی اثرات کا سامنا کر رہے ہیں۔

موسمی تغیرات کے اثرات صنفی اعتبار سے غیر جانبدار نہیں ہیں اور دوسروں کی نسبت خاص طور پر پسماندہ طبقے کی خواتین پر زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں۔ ایک بڑے سوشل سیفٹی نیٹ ہونے کے پیش نظر یہ تصور کیا جاتا ہے کہ یہ پروگرام خواتین کو موسمی تغیرات کے اثرات سے تحفظ فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ مشاہد اﷲ خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ موسمی تغیرات کا معاملہ دنیا بھر میں بہت اہم سمجھا جا تا ہے۔

کرہ ارض پر آبادی کی اکثریت میں خاص طور پر خواتین اور بچے موسمی تغیرات کے اثرات کا شکا ر ہوتے ہیں۔ پاکستان کی موجودہ حکومت نے پہلی بار موسمی تغیرات کیلئے وزارت قائم کی ہے جو اس مسئلے کی جانب حکومت کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ درختوں اور جنگلات کے کٹاؤ اور کاربن کے اخراج سے ملک کے درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے جس کے نتیجے غیر متوقع موسمی حالات رونما ہوتے ہیں جن میں شدید بارش برفانی تودوں کا پگھلنا اور سیلاب شامل ہیں۔

انہوں نے درخت لگانے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ ہر ذمہ دار شہری کو اسطرح کی کوششوں میں حصہ لینا چاہیئے۔ انہوں نے اس سلسلے میں لوگوں میں احساس پیدا کرنے کیلئے بیداری مہم چلانے کی جانب اشارہ کیا۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے شرکاء کوکچھ شفارشات پیش کیں جن میں بی آئی ایس پی میں کلائمیٹ ایڈ اور کلائمیٹ فنانس، بی آئی ایس پی کے تحت مائیکرفنانس، آمدنی کیلئے پیشہ ورانہ تربیت، سماجی تحریک، خواتین کی قائدانہ تربیت اور مقامی سطح پر کاروباری سرگرمیوں کے فروغ سے خواتین کی معاشی کمزوریوں کو کم کرنے جیسے اقدامات پر توجہ مرکوز کرنا تھی۔

مزید شفارشات میں خواتین کی موسمی تغیرات کے مسائل اور موافقت کی حکمت عملی میں شمولیت اور قدرتی وسائل سے آگاہی میں مساوی رسائی شامل تھیں۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے بی آئی ایس پی انتظامیہ کو یہ ہدایت بھی دی کہ ان کوششوں میں فعال شمولیت کیلئے ادارے میں توانائی کے بچاؤ سے متعلق سرگرمیاں شروع کی جائیں ۔ سیکرٹری بی آئی ایس پی، جناب محمد سلیم احمد رانجھا نے بھی موسمی تغیرات کے خطرات سے بچنے کیلئے غریب طبقات کو تیار کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا ہمیں ان سفارشات کومقررہ مدت میں متوقع نتائج کیساتھ ٹھوس اقدامات میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ایسی بہت سے تنظیموں کا حوالہ دیا جنہوں نے توانائی اور ماحول کے تحفظ کیلئے عملی طور پر اقدامات کئے ہیں۔برین اسٹورمنگ سیشن کے دوران شرکاء نے موسمی تغیرات کے منفی اثرات سے نمٹنے کیلئے اپنی متعلقہ تنظیموں کا جائزہ پیش کیا۔

انہوں نے بی آئی ایس پی کی جانب سے معاشرے کے غریب طبقے کیلئے عزم اورخواتین میں موسمی تغیرات کے خطرات سے نمٹنے کیلئے لچک پیدا کرنے کے حوالے سے چیئرپرسن بی آئی ایس پی کے وژن کو سراہا ۔ شرکا ء نے موسمی تغیرات سے نمٹنے کیلئے مستحکم ذریعہ معاش، قدرتی وسائل، خواتین میں بیداری، تخفیف اور موافقت کی حکمت عملی اور کمیونٹی کی بنیاد پر ڈیزاسٹر مینجمنٹ میں خواتین کی شمولیت اور تربیتی پروگراموں کے معاملات پر قیمتی سفارشات پیش کیں۔ شفارشات میں بی آئی ایس پی مستحقین کی جانب سے موسمی شجرکاری اور نرسری کی مینجمنٹ بھی شامل تھیں۔ آمدنی میں اضافہ کرنے کیلئے بی آئی ایس پی کی مستحقین کیلئے کچن گارڈننگ کی سفارش کو چیئرپرسن بی آئی ایس پی اور شرکاء نے خوب سراہا۔