آواران ،کیچ میں 2013ء کے تباہ کن زلزلے کے بعد ریلیف ،تعمیر نو کے کام کا آغاز جنگی بنیادوں پر شروع کیا گیا،ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اتنے بڑے ،وسیع پیمانے پر امدادی کاروائیوں میں بدنظمی یا کرپشن کی کوئی ایک بھی شکایت موصول نہیں ہوئی، انتظامیہ ، پاک فوج و دیگر امدادی ادارے داد تحسین کے مستحق ہیں، ،وزیر اعلیٰ بلوچستان

جمعرات 30 جولائی 2015 22:14

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جولائی۔2015ء ) وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ آواران اور کیچ میں 2013ء کے تباہ کن زلزلے کے بعد ریلیف اور تعمیر نو کے کام کا آغاز جنگی بنیادوں پر شروع کیا گیا۔ صوبائی حکومت ، پاک آرمی، ایف سی اور دیگر امدادی اداروں نے بروقت متاثرین کی مدد کی، بہتر لائحہ عمل اور حکمت عملی کے نتیجے میں انتہائی دیانتداری اور شفاف طریقے سے اشیاء خوردونوش و دیگر امدادی سامان تمام متاثرین کو فراہم کیاگیا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع آواران اور کیچ میں زلزلے کے متاثرین کی بحالی اور امداد سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اﷲ چٹھہ، پرنسپل سیکریٹری محمد نسیم لہڑی، ایڈیشنل چیف سیکریٹری(ترقیات) ، سیکریٹری خزانہ ، کمشنر قلات ڈویژن اور متعلقہ محکموں کے آفیسران بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اتنے بڑے اور وسیع پیمانے پر امدادی کاروائیوں میں بدنظمی یا کرپشن کی کوئی ایک بھی شکایت موصول نہیں ہوئی، جس کے لیے صوبائی انتظامیہ ، پاک فوج اور دیگر امدادی ادارے داد تحسین کے مستحق ہیں، قبل ازیں اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے پروجیکٹ ڈائریکٹر آواران ڈاکٹر عزیز جمالی نے بتایا کہ ستمبر 2013 میں آواران اور ضلع کیچ کے کچھ علاقوں میں 7.8ریکٹر اسکیل شدت کے آنے والے تباہ کن زلزلے میں 9سو افراد جاں بحق، 19سو زخمی تقریباً دو لاکھ افراد متاثر اور24ہزار خاندان بے گھر ہوئے،اس کے علاوہ 176سرکاری اسکول، 7بنیادی مراکز صحت، 42آبنوشی کی اسکیمات کو بھی شدید نقصان پہنچا ،بریفنگ میں بتایا گیا کہ اپریل2014ئمیں 16ہزار مکانات کی دوبارہ تعمیر کے لیے صوبائی اور وفاقی حکومت نے فنڈز فراہم کئے ہیں، ہاؤسنگ ریکنسٹرکشن آواران (HRA) منصوبے کے تحت ہر خاندان کو مکان کی تعمیر کے لیے تین اقساط میں دو لاکھ بیس ہزار روپے دئیے جا رہے ہیں ، اجلاس کو بتایا گیا کہ مکانات کی تعمیر نو کا کام تیزی سے جاری ہے، 3ہزار مکانات کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے جبکہ 7ہزار مکانات زیر تعمیر ہیں جو موجودہ سال کے اختتام سے پہلے مکمل ہو جائیں گے ۔

HRA منصوبے کے تحت 40ماڈل مکانات بھی تعمیر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 15984مزید خاندانوں کو مکانات کی تعمیر کے لیے پہلی قسط فراہم کر دی گئی ہے، جبکہ 8059خاندانوں کو دوسری اور 2683 خاندانوں کو تیسری قسط بھی ادا کر دی گئی ہے، مکانات کی تعمیر لیے اب تک متاثرین کو مجموعی طور پر 2ارب 26کروڑ (2226 Million) روپے دئیے گئے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ بحالی کے منصوبے کے تحت 54سکول ، 60صحت کے مراکز زیر تعمیر ہیں اور 34واٹر سپلائی اسکیمات کو بھی بحال کر دیا گیا ہے، ڈپٹی کمشنر آواران نے مزید بتایا کہ آواران میں ایک سال کے دوران 50فیصد مکانات کی دوبارہ تعمیر کا کام مکمل ہو چکا ہے، اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کیجانب سے آواران اور ضلع کیچ کے متاثرہ علاقوں کے 550گریجویٹس طلباء و طالبات کو انٹرن شپ کے ذریعے 3سال تک ماہانہ 20ہزار روپے وظیفہ دیا جائے گا اور انہیں آواران میں سرکاری سکولوں میں درس و تدریس کے لیے تعینات کیا جائے گا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال آواران میں سہولیات اورڈاکٹروں وعملے کواضافی مراعات کی فراہمی کے لیے 8کروڑ 50لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ضلع آواران اور کیچ کے زلزلہ متاترین کی بحالی اور بڑی تعداد میں مکانات کی ریکارڈ مدت میں تعمیر پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ متاثرین کی بحالی کے لیے اسی جذبے کے تحت باقی ماندہ منصوبے بھی برق رفتاری کے ساتھ پائیہ تکمیل کو پہنچائیں جائیں۔