قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کااجلاس ٗ وزارت مواصلات کے 2008-09ء اور 2009-10ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا

این ایچ اے نے سندھ میں پلوں کی تعمیر کے لئے اراضی ایکوائر کرنے کی مد میں سوا دو کروڑ سے زائد ادا کئے ٗآڈٹ حکام

جمعرات 30 جولائی 2015 21:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جولائی۔2015ء) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو پی اے سی کے چیئرمین سید خورشید احمد شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان ڈاکٹر درشن، صاحبزادہ نذیر سلطان، جنید انوار چوہدری، سید نوید قمر، محمود اچکزئی، سردار عاشق حسین گوپانگ، شاہدہ اختر علی سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں وزارت مواصلات کے 2008-09ء اور 2009-10ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ این ایچ اے نے سندھ میں پلوں کی تعمیر کے لئے اراضی ایکوائر کرنے کی مد میں سوا دو کروڑ سے زائد ادا کئے۔ چیئرمین این ایچ اے شاہد تارڑ نے اعتراف کیا کہ واقعی یہ بے ضابطگی ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے کہا کہ زمین ایکوائر کئے بغیر ٹینڈر کیسے کیا جا سکتا ہے۔

پی اے سی کو بتایا گیا کہ ایف ڈبلیو او کو 1995ء کے شیڈول کے تحت 2004ء میں کنٹریکٹ دیاگیا جس کے تحت 553 ملین روپے کی خلاف ضابطہ ادائیگی کی گئی۔ آڈیٹر جنرل نیکہا کہ کس کے حکم پر یہ کنٹریکٹ ایوارڈ کیا گیا تھا، اس کی وضاحت نہیں کی جا رہی۔ چیئرمین این ایچ اے نے بتایا کہ یہ صرف ایک خصوصی کنٹریکٹ تھا جس میں یہ صورتحال درپیش آئی۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ آئندہ ایسا نہیں ہونا چاہئے اور ہر صورت مالیاتی نظم و نسق قائم رہنا چاہئے۔

چیئرمین پی اے سی سید خورشید احمد شاہ نے کمیٹی کے رکن ڈاکٹر عارف علوی کے ریمارکس کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی انہوں نے کہا ہے وہ اس کی بھرپور تائید کرتے ہیں۔ سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ آجکل ہر وہ کام کرتا ہوں جس سے پی ٹی آئی خوش ہو جائے۔ پی اے سی نے وزارت مواصلات کے دیگر آڈٹ اعتراضات کے جائزہ کے دوران ہدایت کی کہ وزارت مواصلات سمیت تمام وفاقی وزارتوں اور ان کے ماتحت اداروں کو مالیاتی نظم و نسق یقینی بنانا چاہئے۔

متعلقہ عنوان :