انصاف فراہم نہ کیا گیا تو رائیونڈ کے باہر دھرنا دیں گے، بھوک ہڑتال بھی کرینگے ، اگر ہمیں مسعود جنجوعہ کی جبری گمشدگی کو دس سال گزر گئے ، آج تک کچھ پتا نہ چل سکا، پاکستان کے ہر ادارے کا دروازہ کھٹکھٹایا ، شنوائی نہ ملی

ڈیفنس ہیومن رائٹس کی چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ کا سیمینار سے خطاب

جمعرات 30 جولائی 2015 21:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جولائی۔2015ء) ڈیفنس ہیومن رائٹس کی چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ انصاف نہ دیا گیا تو رائیونڈ کے باہر دھرنا دیں گے اور بھوک ہڑتال بھی کی جائے گی، اگر ہمیں مسعود جنجوعہ کی جبری گمشدگی کو دس سال گزر گئے لیکن آج تک کچھ پتا نہ چل سکا، پاکستان کے ہر ادارے کا دروازہ کھٹکھٹایا پر کوئی امید نہ ملی۔

جمعرات کو ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کے زیر اہتمام نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ امید نہ ہاری ہے نہ ہی ہاروں گی،30جولائی 2015 کو آج دس سال ہو گئے لیکن اب تک کوئی سراغ نہ مل سکا، سپریم کورٹ بھی مدد سے قاصر ہے، کوئی مدد کرنے کو تیار نہیں اکیلی بھی رہ گئی تو اپنی جدوجہد جاری رکھوں گی، مسعود کے دوست و احباب رشتہ داراور ان کے تین بچوں سمیت تب نے انتھک کوشش کی ہے، مظاہرے کئے ،کیمپ بھی لگائے، پولیس کے ہاتھوں ہر ظلم سہاپھر بھی ہمت نہ ہاری، اس تحریک کے نتیجے میں 850کے لگ بھگ لوگوں کو بازیاب کروایا مگر تحریک کی بنیاد والے مسعود جنجوعہ ابھی تک قید میں ہیں، اس سیمینار میں سینئر وکیل اور سابق صدر سپریم کورٹ بار توفیق آصف، راولپنڈی بار کے موجودہ صدر شیخ سلیمان اور جنرل سیکرٹری فیصل بٹ، آصف لقمان قاضی سینئر رہنما جماعت اسلامی اور اس تقریب کی صدارت نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم نے کی، میں وزیراعظم نواز شریف سے اپیل کرتا ہوں کہ ہمیں انصاف فراہم کیا جائے،اگر ہمیں انصاف نہ ملا تو ہم رائیونڈ میں دھرنا دیں گے اور بھوک ہڑتال بھی کریں گے۔

(جاری ہے)

ججوں کی بحالی کی تحریک ہو یا آزادی صحافت کی جدوجہد، جمہوریت کی ترویج ہو یا فوجی آمریت کے خلاف جنگ، میں بطور جبری لاپتہ افراد کے نمائندہ کے ہر قدم پر شانہ بشانہ انصاف کے متلاشیوں کے ساتھ سڑکوں پر موجود رہی، جج واپس اپنی کرسیوں پر بیٹھ گئے، آمریت کو بھگا دیا گیا، سیاستدان حکومتی ایوانوں میں پہنچ گئے مگر آپ کی یہ بہن آج بھی انہی سڑکوں پر سرگرداں ہے، میرے شوہر مسعود جنجوعہ آج بھی خفیہ قید میں ہیں، مجھے نہ کرسی چاہیے نہ حکومت، میں مانگتی ہوں تو صرف اپنا شوہر جس کے اغواء کو آج دس لاکھ مکمل ہو گئے ، یہ دس سال اور گزرتا وقت میرے لئے کتنے اعصاف شکن ہیں یہ صرف میں ہی جانتی ہوں، مگر کبھی ہار نہ ماننے کا عزم میرے اﷲ کی دین اور خاص عنایت ہے، اسی عزم کو آگے بڑھاتے ہوئے مسعود کی جبری گمشدگی کی دسویں اندوہناک سالگرہ منائی جا رہی ہے تا کہ دنیا کو بتا سکوں کہ میں اپنی جدوجہد آخری سانس تک جاری رکھوں گی چاہے ایک بھی فرد میرے ساتھ نہ ہو، مگر یہ بھی اﷲ کا کرم عظیم ہے کہ ملک کے ہر طبقے نے ہمیشہ میرے موقف کی تائید کی ہے۔

۔ انہوں نے بتایا کہ مسعود جنجوعہ کی والدہ ان کا انتظار کرتے کرتے دنیا سے چلی گئیں مگر میرے شوہر کا کیس بھی پچھلے ڈیڑھ سال سے نہیں سنا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے میرے شوہر کے مقدمہ کے اہم گواہ کا بیان ریکارڈ کرنے کا حکم دیا تھا مگر اگلی ہی پیشی پر بینچ بدل گیا اور نئے بینچ کے سربراہ جسٹس انور ظہیر جمالی نے یہ کہتے ہوئے بیان ریکارڈ کرنے سے انکار کر دیا کہ آپ کے کیس کی وجہ سے اداروں کے تصادم کا خطرہ ہے۔

ستم تو یہ ہے کہ یہ گواہ اس سے پہلے تین بار گواہی دے چکا ہے مگر انصاف ندادرد۔ ظلم کی انتہاء یہ ہے کہ اس اہم گواہ کی شہریت چھین لی گئی اور پاسپورٹ منسوخ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم نواز شریف سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جبری گمشدگی کا ذمہ دار کوئی بھی ہو، لاپتہ افراد کی بازیابی حکومت کی ذمہ داری ہے، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ہم اپنے پیاروں کو بھول جائیں گے تو یہ شدید غلطی ہو گی، اگر میرے شوہر اور دوسرے لاپتہ افراد کو انصاف فراہم نہ کیا گیا تو اگلا دھرنا رائیونڈ میں ہو گا۔ آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ میں پچھلے دس سال سے پر امن جدوجہد کر رہی ہوں، میرے صبر کو اتنا نہ آزمایا جائے کہ میں تادم مرگ بھوک ہڑتال کرنے پر مجبور ہو جاؤں۔

متعلقہ عنوان :