ملیے زندہ جیتی جاگتی باربی سے

Fahad Shabbir فہد شبیر جمعرات 30 جولائی 2015 21:06

ملیے زندہ جیتی جاگتی باربی سے

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔30جولائی۔2015ء)امبر گزمین کسی جنیاتی مرض کی وجہ سے بالکل باربی کی طرح دکھائی دیتی ہے۔ 28 سالہ امبر کو muscular dystrophy (عضلی سو غذائیہ) کی بیماری ہے۔ اس بیماری میں عضلات سکڑ جاتے ہیں۔اس بیماری کا ابھی تک کوئی علاج دریافت نہیں ہوا۔یعنی امبر کو باقی ساری زندگی اسی طرح باربی کی طرح گذارنی ہوگی۔اس بیماری کے باعث امبر آسانی سےکھانا نہیں نگل سکتی ، جس کی وجہ سے اس کا جسم بھی کافی کمزور ہوتا جا رہا ہے۔

اس بیماری کا اسے ایک ہی فائدہ ہوا ہے کہ شوشل میڈیا پر اس کے ہزاروں چاہنے والے بن گئے ہیں۔ امبر کا کہنا ہے کہ میں دیکھنے میں ہی گڑیا کی طرح نظر نہیں آتی بلکہ میری جسمانی ساخت ہی ایسی ہے۔اس نے کہا کہ بیماری کی وجہ سے میں کوئی بھی چیز اٹھاتی ہوں یا کرسی پر بیٹھتی ہوں تو میری حرکات گڑیا کی طرح ہی ہوتی ہیں۔

(جاری ہے)

امبر کا کہنا ہے کہ جب کوئی اس کا تقابل گڑیا سے کرتا ہے تو اسے بہت اچھا لگتا ہے، ایسے میں بہت اچھا محسوس ہوتا ہے، میں بہت خوش ہوتی ہوں۔

امبر نے بتایا کہ جب میں بہت چھوٹی تھی تو میرے والدین نے مجھے ماڈلنگ کے شعبے میں ڈال دیا۔ اس نے کہا کہ بچپن سے ہی لوگ میری گڑیا سے مشابہت کے باعث مجھے پسند کرتے ہیں۔ امبر نے بتایا کہ جب میں شاپنگ کرنے باہر جاتی ہوں تو لوگ رک رک کر مجھے دیکھتے ہیں اور ڈولی گرل کہہ کر بلاتے ہیں۔ امبر کا کہنا ہے کہ مجھے باربی گڑیا بہت پسند تھی، اسی لیے میری ماں نے میرے لیے طرح طرح کی باربی ڈولز خریدی، میں آج بھی گڑیا سے کھیلتی ہوں۔

18سال کی عمر میں اس کی اپنے شوہر سے ملاقات ہوئی اور وہ اس کے ساتھ منتقل ہو گئی۔ اس کے بعد ہی اس میں muscular dystrophy کی علامات ظاہر ہوئی۔ اس کے بازو اور ٹانگیں سوکھنا شروع ہو گئیں۔ امبر نے بتایا کہ میں اپنے شوہر کے ساتھ بہت خوش تھی کہ میرا جسم سوکھنا شروع ہو گیا۔اس نے کہا کہ مجھے ایسا محسوس ہوا جیسے میں نے کوئی بھاری سوٹ پہنا ہوا ہے۔جوڑوں کی کمزوری کے باعث اسے ایسا محسوس ہوتا جیسے اس کےبازو اور ٹانگوں پر کافی وزن چڑھا ہوا ہے۔

اس کے لیے چلنا پھرنا مشکل ہو گیا اور وہ سہارے سے چلنے لگی۔اس کی حالت بہت زیادہ بگڑنے لگی تو ڈاکٹروں نے نومبر میں muscular dystrophy کی تشخیص کی۔ اس کے بعد تو امبر نےخود کو لوگوں کے سامنے باربی کے طور پر ظاہر ہونا شروع کر دیا۔ وہ باربی کی طرح کے کپڑے پہننے کے بعد اپنی تصاویر شوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر نے لگی۔ آٹھ مہینوں میں اس کے فالوور کی تعداد ہزاروں میں پہنچ گئی۔امبر کے دو کمپنیوں سے معاہدے ہو گئے ہیں جو اس کے کپڑوں کو سپانسر کرتے ہیں۔ لوگ امبر کو کہتے ہیں کہ وہ اُن کے لیے ایک مثالی نمونہ ہے۔ امبر کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ویڈیوزمیں muscular dystrophy کےبارے میں بھی آگاہی دیتی ہے۔وہ بتاتی ہے کہ کتنی ہی بڑی بیماری ہو، اس کے ساتھ بھی زندگی گذاری جا سکتی ہے۔