اسلام آباد،کچی بستی میں آپریشن کے بعد قانون نافذ کرنیوالے ادارے نئے امتحان میں پھنس گئے

108 کنال پر مشتمل بستی سے جرائم پیشہ افراد کو نتھ ڈالنے میں ناکام پولیس کیلئے جڑواں شہروں میں گلی گلی نئے آبادکار افغانیوں کا کنٹرول سوالیہ نشان بن جائیگا

جمعرات 30 جولائی 2015 20:29

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جولائی۔2015ء) کچی بستی گرائے جانے کے بعد وفاقی پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے نئے امتحان میں پھنس گئے۔ 108 کنال پر مشتمل بستی سے جرائم پیشہ افراد کو نتھ ڈالنے میں ناکام پولیس کیلئے جڑواں شہروں میں گلی گلی نئے آبادکار افغانیوں کا کنٹرول سوالیہ نشان بن جائیگا۔ ذرائع کے مطابق سبزی منڈی میں واقع افغان کچی بستی کو گزشتہ روز جب مسمار کیا گیا تو ہزاروں افغانیوں نے اسلام آباد راولپنڈی کے رورل علاقوں کا رخ کر لیا‘ بھارہ کہو‘ سوہان‘ ترلائی‘ برما‘ فیض آباد‘ شمس آباد‘ صادق آباد‘ کھنہ پل‘ ضیاء مسجد‘ کری سمیت دیگر علاقوں میں افغانیوں نے کرایہ پر مکان لینے کیلئے کوششیں شروع کر دی جس کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان کچی بستی کے مسمار کا معاملہ مزید پیچیدہ ہونے کا خطرہ ہے کیونکہ تمام جرائم پیشہ افراد اب جڑواں شہروں کے متعددعلاقوں میں آباد شکار ہوں گے اور کوئی جگہ ایسی نہ ہو گی جو ان جرائم پیشہ افراد سے محفوظ ہو گی۔

(جاری ہے)

وفاقی پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی نے تمام پولیس افسران کو ہدایت کی ہے کہ تمام تھانوں میں نئے آباد شکاروں کا ریکارڈ فی الفور اکٹھا کر کے وزارت داخلہ سمیت دیگر اداروں کو دیا جائے تاکہ ان پر کڑی نظر رکھی جا سکے۔ واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو نے بدکاری کے اڈے ختم کرنے کا حکم دیا تھا تاکہ پیشہ ور افراد کیلئے ایک علاقہ مختص ہو اور شریف شہری انہیں باآسانی پہچان سکیں مگر سابق صدر جنرل ضیاء الحق نے اپنے دور اقتدار میں ذوالفقار علی بھٹو کے اس فیصلہ کو خلاف شریعت قرار دیکر ختم کر دیا جو کہ موجودہ دور میں برائی کے اڈے پر شہر کے ہر محلہ میں باآسانی پھیل گئے جن کو ختم کرنے کیلئے ایک سپیشل ضرب عضب کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :