دفتر خارجہ نے گورداس پور حملہ میں پاکستان کے ملوث ہونے کے بھارتی الزامات کو مسترد کردیا

تحقیقات کے بغیر انگلی اٹھانا کوئی صحت مند رجحان نہیں، دہشت گردی پاکستان اور بھارت کا مشترکہ دشمن ہے، الزام تراشی کی بجائے اس سے نمٹنے کیلئے تعاون پر مبنی حکمت عملی کی ضرورت ہے ترجمان دفتر خارجہ ایم خلیل اللہ کی پریس بریفنگ

جمعرات 30 جولائی 2015 20:22

اسلام آباد ۔ 30 جولائی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جولائی۔2015ء) دفتر خارجہ نے گورداس پور حملہ میں پاکستان کے ملوث ہونے کے بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحقیقات کے بغیر انگلی اٹھانا کوئی صحت مند رجحان نہیں۔ دفتر خارجہ کے ترجمان ایم خلیل الله نے جمعرات کو یہاں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہوا ہے۔

یہ بات افسوسناک ہے کہ بھارتی میڈیا نے پاکستان پر الزام تراشی شروع کر دی ہے جبکہ حملہ آوروں کے خلاف کارروائی ابھی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی پاکستان اور بھارت کا ایک مشترکہ دشمن ہے اور الزام تراشی کی بجائے اس سے نمٹنے کیلئے تعاون پر مبنی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے گرداس پور حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کے ساتھ پہلے ہی ایک بیان جاری کیا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان اور بھارت کے حکام کے درمیان مستقبل کے رابطہ کے لئے روسی شہر اوفا میں دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے معاہدہ کے متعلق ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے قومی سلامتی کے مشیروں کے اجلاس کے لئے تاریخ کو حتمی شکل دینے کے سلسلے میں دونوں ممالک رابطے میں ہیں۔ پاکستان نے باہمی احترام پر مبنی تعلقات کو معمول پر لانے کیلئے تمام اقدامات کا تہیہ کر رکھا ہے اور پائیدار مذاکراتی عمل کے ذریعے تمام تصفیہ طلب ایشوز کے حل کی ٹھوس کمٹمنٹ رکھتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بھارت کی طرف سے سیز فائر کی خلاف ورزی پر پاکستان نے دو بیان جاری کئے جس میں پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہونے والے ایک ڈرون کو مار گرائے جانے سے متعلق بیان بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی لائن آف کنٹرول یا ورکنگ باؤنڈری پر سیز فائر کی خلاف ورزی ہوئی تو ہم اپنی تشویش کا اظہار کریں گے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت میں پاکستان کے ہائی کمشنر نے بھارتی پنجاب اور ہریانہ کا اپنا دورہ منسوخ کیا کیونکہ بھارت نے ہائی کمیشن کے دو افسران اور ایک ڈرائیور کو دورہ کی اجازت دینے سے انکار کیا تھا جو ہائی کمشنر کے ہمراہ جانا چاہتے تھے۔

طالبان رہنما ملا عمر کی ہلاکت کی خبروں سے متعلق ترجمان نے کہا کہ پاکستان ان خبروں کی تصدیق کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغان عوام کے زیر ملکیت امن عمل کی حمایت کی جو پاکستان اور افغانستان دونوں کے مفاد میں ہے۔ اس سوال پر کہ کیا ملا عمر کی ہلاکت سے افغانستان کی حکومت اور افغان طالبان کے درمیان امن اجلاس کا اگلا دور متاثر ہوگا، ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے امن عمل میں سہولت کا عزم کر رکھا ہے اور دونوں فریقین کو ہی اس معاملے کا فیصلہ کرنا ہے۔

ایک سوال پر ترجمان نے اس بات کی تصدیق نہ کی کہ آیا امن عمل کا اگلا دور (آج) جمعہ کو ہوگا۔ ترجمان نے کہا کہ افغانوں کو ہی اگلے دور کی تاریخ اور ایجنڈے کا فیصلہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دو برادر ممالک ہیں اور پاکستان افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں پاکستان کے موقف کے بارے میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان اپنے قومی مفاد کے تحفظ کے لئے کسی بھی ایشو پر اپنی تشویش کے اظہار کا حق رکھتا ہے اور اس سلسلے میں تمام ضروری اقدامات کرے گا۔

پانچ بڑی طاقتوں کے ساتھ ایران کی ایٹمی ڈیل سے متعلق ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے اس پیشرفت کا خیرمقدم کیا ہے اور ایران کے ساتھ دوطرفہ اور تجارتی تعلقات سمیت اچھے تعلقات برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ ترجمان نے صومالیہ کے شہر موغادیشو کے جزیرہ پیلس ہوٹل میں دہشت گرد حملے کی مذمت کی جس میں چینی سفارت خانہ کے ایک سیکورٹی اہلکار سمیت متعدد قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور صومالی اور دیگر ممالک کے باشندے زخمی ہوئے۔ ترجمان نے اس واقعہ پر صومالیہ اور چین کی حکومتوں کے ساتھ اظہار تعزیت کیا۔