Live Updates

پیپلز پارٹی پی ٹی آئی کو ڈی سیٹ کرنے کی مخالفت کرے گی، حکومت کا تحریک انصاف کے خلاف تحریک واپس لینے میں اتفاق رائے پیدا نہ کر سکنا کوتاہی ہے ، یہ پارلیمنٹ کے اندر کا مسئلہ ہے، پارلیمنٹ کو ہی کام کرنے دیاجائے ، میڈیا فیصلے نہ سنائے،ہم جمہوریت فرینڈلی ہیں اقتدار کی نہیں اقدار کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں، بھٹو معاہدہ کر لیتے تو پھانسی نہ چڑھتے ، بی بی بات مان لیتیں تو دبئی سے وزیراعظم بن کر واپس آ سکتی تھیں، اکثریت کی رائے ہے کہ تحریک انصاف کے اراکین کے استعفے منظور نہ ہوں، چھٹی منظور ہو جائے

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو

جمعرات 30 جولائی 2015 19:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جولائی۔2015ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی پی ٹی آئی کو ڈی سیٹ کرنے کی مخالفت کرے گی، حکومت کی کوتاہی ہے کہ تحریک انصاف کے خلاف تحریک واپس لینے میں اتفاق رائے پیدا نہ کر سکی، یہ پارلیمنٹ کے اندر کا مسئلہ ہے، پارلیمنٹ کو ہی کام کرنے دیں، میڈیا فیصلے نہ سنائے،ہم جمہوریت فرینڈلی ہیں اقتدار کی نہیں اقدار کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں، بھٹو معاہدہ کر لیتے تو پھانسی نہ چڑھتے ، بی بی بات مان لیتیں تو دبئی سے وزیراعظم بن کر واپس آ سکتی تھیں، اکثریت کی رائے ہے کہ تحریک انصاف کے اراکین کے استعفے منظور نہ ہوں، چھٹی منظور ہو جائے۔

جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں ایک سوال کے جواب میں سید خورشید شاہ نے کہا کہ تحریک انصاف کو ڈی سیٹ کرنے کے حوالے سے آنے والی تحریک آئین کے اندر رہتے ہوئے ہر چیز کریں گے،اکثریت کی رائے ہے کہ تحریک انصاف کے اراکین کے استعفے منظور نہ ہوں، چھٹی منظور ہو جائے۔

(جاری ہے)

خورشید شاہ نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ کے اندر کا مسئلہ ہے، پارلیمنٹ کو ہی کام کرنے دیں، میڈیا فیصلے نہ سنائے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتوں سے بات کی گئی ہے کہ وہ اس تحریک کو واپس لے، وزیراعظم کے پاس دھرنے کے دوران جتنی بھی میٹنگز ہوئیں اور جرگہ تشکیل دیا گیا اس وقت تک ان اراکین کو پارلیمنٹ سے گئے چار ماہ ہو چکے تھے، اس وقت تو تمام جماعتوں کی خواہش تھی کہ تحریک انصاف ایوان میں واپس آئے،باہر تماشا نہ ہو۔ ایک سوال کے جواب میں سید خورشید شاہ نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ تحریک کو موخر کر کے حکومت کوئی مسئلہ کھڑا کرنا چاہتی ہے، ہاں اگر آنے والے منگل کو بھی تحریک موخر ہوتی ہے تو پھر سوچا جا سکتا ہے کہ کچھ گڑ بڑ تو نہیں، ہم نیا پنڈوڑا بکس تو نہیں کھولنا چاہتے، پی ٹی آئی کے ساتھ معاہدہ کر کے پارلیمنٹ میں واپس لائیں گے، ان کی واپسی باعزت ہونی چاہیے، خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نہ حکومت اور نہ ہی عمران خان کو بچا رہی ہے بلکہ صرف جمہوریت کو بچا رہی ہے، ہم جمہوریت فرینڈلی ہیں اقتدار کی نہیں اقدار کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں، بھٹو معاہدہ کر لیتے تو پھانسی نہ چڑھتے ، بی بی بات مان لیتیں تو دبئی سے وزیراعظم بن کر واپس آ سکتی تھیں، ہم نے جمہوریت کیلئے زندگیاں دی ہیں، ہمارا موقف ہے کہ ملک کرائسز میں ہے،ان مسئلوں پر بات کریں،تیسرے فریق میڈیا کو بھی کہتا ہوں کہ وہ بھی ملک بچانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔

علاوہ ازیں خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی پی ٹی آئی کو ڈی سیٹ کرنے کی مخالفت کرے گی، حکومت کی کوتاہی ہے کہ تحریک انصاف کے خلاف تحریک واپس لینے میں اتفاق رائے پیدا نہ کر سکی،اگر تحریک آتی ہے تو حکومت کو بھی پی ٹی آئی کو ووٹ دینا چاہیے۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات