لاکھوں بے بس اور مجبور خواتین، مرداور بچوں کا بری طرح استحصال کیا جاتا ہے، فیکٹریوں ، کھیتوں اور قحبہ خانوں میں جبری مشقت اوربھیک منگوائی جاتی ہے، مسلح لڑائیوں میں استعمال اور جبری شادیاں کروائی جاتی ہیں، اقوام متحدہ بے اصول مجرموں کولوگوں کا استحصال کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا

اقوام متحدہ کے دفتر انسداد منشیات و جرائم کے ایگزیکٹو ڈایئریکٹر یوری فیدوتوکاانسانی تجارت کے خلاف عالمی دن کے موقع پر بیان

جمعرات 30 جولائی 2015 17:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جولائی۔2015ء) اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم نے کہاہے کہ لاکھوں بے بس اور مجبور خواتین، مرداور بچوں کا بری طرح استحصال کیا جاتا ہے، فیکٹریوں ، کھیتوں اور قحبہ خانوں میں جبری مشقت کروائی جاتی ہے یا سڑکوں پر بھیک منگوائی جاتی ہے ،انہیں مسلح لڑائیوں میں استعمال کیا جاتا ہے، جبری شادیاں کروائی جاتی ہیں یا ان کے اعضاء فروخت کرنے کی خاطر انہیں فروخت کیا جاتا ہے،بے اصول مجرموں کو اس بات کی اجازت نہیں دی جاسکتی وہ لوگوں کا استحصال کریں اور لوگوں کی تکالیف اور مصائب سے فائدہ اٹھائیں۔

انسانی تجارت کے خلاف عالمی دن کے موقع پر اپنے بیان میں اقوام متحدہ کا دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم کے ایگزیکٹو ڈایئریکٹر یوری فیدوتو نے کہاکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے خبردار کیا ہے کہ ہم مصائب اور آلام سے بھرپور دور میں زندگی بسر کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

لوگوں کی ایک بڑی تعداد جنگ اور ایذارسانی سے فرار اختیار کررہی ہے۔بین الاقوامی کمیونٹی بحیرہ روم، بالکنز، بحیرہ اینڈامن، لاطینی امریکہ اور افریقہ میں ترک وطن کے شدید مسائل سے دوچار ہے۔

انسانی تاجروں کے لیے یہ مشکلات کاروباری مواقع فراہم کرتی ہیں۔دنیا کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور ہمارے وسائل محدود ہیں۔لیکن ہم ان بے اصول مجرموں کو اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ ان مشکلات کا استحصال کریں اور لوگوں کی تکالیف اور مصائب سے فائدہ اٹھائیں۔دنیا میں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں ہے۔اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم کی جانب سے انسانی تجارت کے حوالے سے جاری کی گئی تازہ ترین عالمی رپورٹ میں اس بات کا اظہار کیا گیا ہے کہ 124ریاستوں میں شناخت کیے گئے انسانی تجارت کے شکار افراد152مختلف ممالک کے شہری تھے۔

انسانی تجارت کے زیادہ تر شکار افراد میں بچے خاص طور پر 18سال سے کم عمر کی لڑکیاں شامل ہیں۔گذشتہ دس سالوں میں اس جرم کے حوالے سے فوجداری انصاف کے نظام میں کوئی خاص بہتری نہیں آئی۔عالمی رپورٹ میں بیان کی گئی مدت کے حوالے سے 40فیصد ممالک میں میں ہرسال ایسے 10سے بھی کم واقعات میں سزائیں سنائیں گئیں۔جبکہ 15فیصد ممالک میں ایک بھی سزانہیں سنائی گئی۔

ان واقعات سے سزاسے بچنے کا پتہ چلتا ہے جوکہ ناقابل قبول ہے اور اس حقیقت کا اظہار کرتا ہے کہ حال میں انسانی تاجر اپنے جرم کے حوالے سے آزاد گھوم رہے ہیں۔30جولائی ، اقوام متحدہ کا انسانی تجارت کے خلاف عالمی دن ہے جس کا مقصد انسانی تجارت کے شکار افراد کی حالت کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا اور ان کے حقوق کی ترویج اور تحفظ ہے۔آئیے انسانی تجارت کے شکار افراد کو امید دلانے کے اس موقع سے فائدہ اٹھائیں اور اپنا کردار ادا کرنے کو یقینی بنائیں تاکہ اس جرم کا خاتمہ کیا جاسکے۔

اس ضمن میں پہلا قدم اس جرم کو سے سنجیدہ طریقہ سے نپٹنا ہے۔حکومتوں کو کثیرالملکی جرائم اور انسانی تجارت کے خلاف اقوام متحدہ کے پروٹوکول کی توثیق کرنی چاہیے اور ان کا مؤثر طور پر اطلاق کرنا چاہیے تاکہ انسانی تجارت کے شکار افراد کو تحفظ فراہم کیا جاسکے ، ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دیا جاسکے اور اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ انسانی تجارت کے مجرموں کوچاہے وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں ہوں ، انصاف کے کٹہرے میں لایا جاسکے۔

میں ہر شخص کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں کہ وہ اپنے آپ کو اور دوسروں کو اس مسئلہ سے آگاہ کرنے کے ضمن میں ایک دوسرے کی مدد کریں۔گاہکوں، ملازموں اور کاروباری افراد کی حیثیت سے عام شہری آپریشنز اور سپلائی چین میں جبری مشقت کے استعمال کو روکنے کے لیے اقدامات اٹھانے پر اصرار کرسکتے ہیں اورملازموں کو بھرتی کرنے کے ایسے طریقوں کو روک سکتے ہیں جو انسانی تجارت کا باعث بنتے ہیں۔

آخر میں، میں حکومتوں، کاروباری اداروں اور لوگوں سے پرزور اپیل کرتا ہوں کہ وہ انسانی تجارت کے شکار افرادکی مدد کے ضمن میں قائم کیے گئے اقوام متحدہ کے رضاکارانہ ٹرسٹ فنڈمیں تعاون کریں۔www.unodc.org/humantraffickingfund،مکمل طور پر رضاکارانہ تعاون سے قائم کیا گیا یہ ٹرسٹ فنڈ پوری دنیا میں مختلف این جی اوز کے ساتھ مل کر ایسے خواتین، بچوں اور مردوں کی نشاندہی کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے جن کا انسانی تاجروں نے استحصال کیا ہے اور انہیں درکار مدد، تحفظ اور تعاون فراہم کرتا ہے۔

2011سے لے کر اب تک اس ٹرسٹ فنڈ کے ذریعہ ہرسال 2000متاثرین کی مدد کی جاتی ہے تاکہ انہیں پناہ، صحت کی بنیادی خدمات، پیشہ وارانہ تربیت و تعلیم اور نفسیاتی، قانونی اور معاشی تعاون فراہم کیا جا سکے۔آج ہی امید کی کرن کی اس مہم میں شمولیت اختیار کریں اور انسانی تجارت کے شکار افراد کے ساتھ اپنے عزم کا اظہار کریں۔

متعلقہ عنوان :