پمز ہسپتال کے عملے کے احتجاجوں کو روکنے اور ہسپتال کے عملے کے مسائل حل کرنے کے لئے 6 ممبران پر مشتمل کمیتی تشکیل

جمعرات 30 جولائی 2015 16:58

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جولائی۔2015ء) پمز ہسپتال کے عملے کی طرف سے کئے جانے والے احتجاجوں کو روکنے اور ہسپتال کے عملے کے مسائل حل کرنے کے لئے 6 ممبران پر مشتمل کمیتی تشکیل دے دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق پمز ہسپتال کے معاملات کو مدنطر رکھتے ہوئے 6 رکنی کمیٹی کو یہ ٹاسک دیا گیا اور ساتھ ہی پمز ہسپتال میں مختلف تبدیلیوں کے حوالے سے بھی رائے دی گئی۔

عوام کی سکایات کا ازالہ کرنے کے لئے وفاقی محتسب نے صدر پاکستان کی سربراہی میں چھ رکنی کمیتی تشکیل دی جو کہ شہر کے سب سے بڑے پمز ہسپتال کے معاملات پر نظر رکھے گیا ور ان کو حل کرنے کی کوشش کرے گی۔ کمیتی ممبر امتیاز عنایت علی نے میدیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی محتسب کے پاس یہ اتھارٹی موجود ہے کہ وہ دی گئی تجاویز پر عملدرآمد کروا سکے۔

(جاری ہے)

جبکہ کمیتی کی تمام رپورٹس صدر پاکستان کو بھی ارسال کی جائیں گی۔ انہوں نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ لینڈ مارک رپورٹ کے مطابق وفاقی محتسب نے یہ ذمہ لیا کہ وہ تمام مسائل جن میں صحت سے متعلق ڈاکٹروں اور عوام کے تمام مسائل دفاتر میں حل کرنے کے لئے اہم کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تبدیلیوں کے حوالے سے دی گئی تجاویز پر عملدرآمد کروانے کی پوری کوشش کریں گے کیونکہ یہ عملے اور مریضوں کے مفاد میں بہتر ہو گا۔

رپورٹ میں یہ بھی درج کروایا گیا کہ پمز ہسپتال کی عمارت اور الات کار خستہ حالات میں ہیں اور ان کو تبدیل کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ پمز ٹاور کی عمارت جو کئی فلورز پر مشتمل ہے جس کی بنیاد سابقہ وزیراعظم شوکت عزیز نے دس سال پہلے رکھی تھی وہ بھی اب خستہ حالت میں ہے۔ انکوائری کے دوران کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ درجن سے زائد یونین کام کر رہی ہیں جو کہ باقاعدہ طور پر رجسٹرڈ بھی نہیں ہیں۔ رپورٹ میں یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ پتھالوجی اور ریڈالوجی کے منصوبوں کو مکمل طور پر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اس کے علاوہ ٹیلی فون نیٹ ورک کو جلد ہی تبدیل کر دیا جائے گا