تھر قحط سالی ازخود نوٹس کیس ،سپریم کورٹ نے سیکرٹری صحت کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کردیا

جمعرات 30 جولائی 2015 16:19

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جولائی۔2015ء) سپریم کورٹ نے تھر پارکرمیں غذائی قلت اور بیماریوں سے 100 سے زائد بچوں کی ہلاکت سے متعلق ازخود نوٹس میں سیکریٹری صحت کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے صوبے کے سرکاری اسپتالوں میں فراہم کی جانے والی ادویات اورمختص بجٹ کی تفصیلات طلب کرلی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بنچ نے تھر پارکر میں غذائی قلت اور بیماریوں سے 100 سے زائد بچوں کی ہلاکت ازخود نوٹس کی سماعت کی ۔

دوران سماعت صوبائی سیکریٹری صحت کی جانب سے رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی ۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ تھر پارکر میں سال2013 میں 5 سال سے کم عمر بچوں میں غذائی قلت کے 10ہزار 18کیسز،2014میں 20ہزار192اورسال2015میں 10ہزار 338کیسزرپورٹ سامنے آئے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق 2013میں نمونیہ کے 23ہزار16،سال 2014میں 36ہزار289اور2015میں 21ہزار328کیسز رپورٹ ہوئے۔2013میں ڈائریا کے24ہزار 297،سال2014میں 41ہزار528اور2015میں 23ہزار356کیسز رپورٹ ہوئے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ سال 2013میں نمونیہ سے49،ڈائریا سے9اموات رپورٹ ہوئیں۔2014میں نمونیہ سے 11،جبکہ2015میں نمونیہ سے5اور ڈائریا سے25اموات ہوئیں۔لارجر بینچ نے سیکریٹری صحت کی رپورٹ پر عدم اطمینان اظہار کرتے ریمارکس دیے کہ آپ سب اچھے کی رپورٹ دے رہیں ہمیں سبز باغ نہ دکھائیں۔ تھرپارکر میں اسپتالوں میں عملہ اور ادویات نہیں تھیں۔جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ جے پی ایم سی میں کئی سال سے سیوریج کا پانی نہیں نکالا گیا وہاں کی حالت ایسی کہ ہے کسی کی مرہم پٹی بھی نہیں کرائی جا سکتی۔

جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ لوگ مر رہے ہیں لیکن آپ کفن دیتے ہیں نہ ہی دفن کرنے کیلیے زمین اگرایدھی جیسے لوگ نہ ہوں تو لاشیں سڑکوں پر ہی پڑی رہیں۔لارجرج بینچ نے صوبے کے سرکاری اسپتالوں میں فراہم کی جانے والی ادویات اور ہیلتھ بجٹ کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔