چین سے درآمد کئے گئے 4وہیکل سکینر اور پانچ دستی ڈیٹیکٹر دھماکہ خیز مواد کی کھوج لگانے میں ناکام ثابت ہوئے، اسلام آباد میں وسط ایشیائی ممالک سے جسم فروشی کیلئے آ نے والی خواتین کے خلاف کارروائی جاری ہے،وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران جوابات

جمعرات 30 جولائی 2015 14:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جولائی۔2015ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ چین سے ایک ارب روپے کی لاگت سے درآمد کئے گئے 4وہیکل سکینر اور پانچ دستی ڈیٹیکٹربیکار ثابت ہوئے ،جو دھماکہ خیز مواد کی کھوج لگانے میں ناکام ہیں، اسلام آباد میں وسط ایشیائی ممالک سے عورتیں جسم فروشی کیلئے آتی ہیں، ان کے خلاف کارروائی جاری ہے، ماضی میں گداگروں کے بھیس میں خود کش حملے ہوتے رہے، اسلام آباد میں رواں سال کے دوران 1223 مرد گداگروں ،670عورتوں،1178 لڑکیوں، 1198 لڑکوں جبکہ 49 خواجہ سراؤں کو گرفتار کیا گیا، اکثریتی نجی سیکیورٹی ایجنسیوں کے گارڈز یا تو بندوق چلانا نہیں جانتے یا پر ان کے پاس بندوق ہی نہیں ہوتی، نجی سیکیورٹی ایجنسیوں کے پاس ایسے گارڈ بھی موجود ہیں جو قتل و دیگر فوجداری مقدمات میں مطلوب ہیں، موجودہ حکومت نجی سیکیورٹی ایجنسیوں کی رجسٹریشن کی نئی پالیسی متعارف کرانے جا رہی ہے، ملک بھر میں اس وقت 79 پاسپورٹ آفس کام کر رہے ہیں، جن کی تعداد دوگناکی جائے گی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نے تمام اضلاع میں ایک یونیورسٹی یا کسی دوسری یونیورسٹی کا سب کیمپس کھولنے کی پالیسی بنائی ہے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا محمد افضل نے ایم کیو ایم کی ایم این اے شمس النساء کے سوال پر کہا کہ 3 اگست 1999 کو ایک ایس آر او کے ذریعے بیمار صنعتی یونٹیوں کو بحالی کا پروگرام بنایا گیا تھا تاہم بینکوں اور ان صنعتی یونٹوں کے خدشات کی بناء پر مذکورہ پروگرام پر عملدرآمد نہیں ہو سکا، جس کی وجہ سے بیمار صنعتی یونٹوں کی درست تعداد کا تعین نہیں ہو سکا۔

ایم کیو ایم کے رکن عبدالوسیم کے ضمنی سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے کارپوریشن بحالی بل 2015ء تیار کیا ہے جس کی پارلیمان سے منظوری کے بعد بندشدہ اور بیمار صنعتی یونٹوں کی بحالی کا عمل شروع ہو گا، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ چین سے ایک ارب روپے سے زائد کی لاگت سے منگوائے گئے چار وہیکل سکینر اور پانچ دستی ڈیٹیکٹر دھماکہ خیز مواد کی کھوج نہیں لگا سکتے جو دہشت گردی کے خلاف سود مند نہیں، لہٰذا مزید 20 وہیکل سکینر درآمد کرنے کا منصوبہ ترک کر دیا گیا ہے، گزشتہ حکومت نے 2009 میں چین سے 24وہیکل سکینر درآمد کرنے کا منصوبہ بنایا تھا جس کیلئے ایگزم بینک آف چائنہ نے 7کروڑ21لاکھ 66ہزار ڈالر کا سافٹ قرضہ فراہم کرنے کی منظوری دی تھی۔

ایم کیو ایم کے ایک اور ایم این اے شیخ صلاح الدین کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان کو صحافیوں کیلئے دو این جی اوز نے خطرناک ترین ملک قرار دیا اور 180 ملکوں میں پاکستان کا نمبر 158واں ہے، دراصل انہوں نے زمینی حقائق کو مد نظر رکھنے کی بجائے مبالغہ آمیزی سے کام لیا ہے، مذکورہ این جی اوز کا اقوام متحدہ میں درجہ مشاورت کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران ملک بھر میں 46صحافی قتل، 18زخمی جبکہ 4اغواء ہوئے جن میں پنجاب کے 9، صوبہ سندھ کے 23، خیبرپختونخوا 8،بلوچستان 17جبکہ اسلام آابد کے 11صحافی شامل ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اسلام آباد میں صحافیوں کے تحفظ کیلئے متعدد اقدامات کئے گئے ہیں جبکہ صوبائی حکومت کے ساتھ بھی صحافی کی حفاظت کیلئے اقدامات کرنے کیلئے بات چیت کی جا رہی ہے۔

پی پی کی شازیہ مری کے سوال پر چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ملک بھر میں اس وقت کل 6غیر ملکی قیدیوں کو سزائے موت دی گئی ہے جن میں ایک کو پھانسی کی سزا پر موجودہ پابندی ہٹنے سے قبل سزائے موت دی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ پولیس کو جو بھی گداگر نظر آتا ہے پولیس اس کو عزت و احترام سے گرفتار کر لیتی ہے اور ضرورت مندوں کو این جی اوز کے حوالے کئے جاتا ہے جبکہ پیشہ ور گداگروں کوجیل بھیجا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں گداگروں کے روپ میں بھی لوگ خود کش دھماکے کرتے رہے ہیں، رواں سال کے دوران اسلام آباد میں بھیک مانگنے والے 1223مردوں، 670خواتین،1198لڑکوں، 1178لڑکیوں، اور 49خواجہ سراؤں کو گرفتار کیا گیا۔ ایم این اے آسیہ ناز تنولی کے سوال کا جواب نہ آنے پر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میں جب ایوان کے اندر داخل ہوا تو معلوم ہوا کہ ایم این ایز کے چار سوالات کے جوابات نہیں بھجوائے گئے ان سے متعلقہ چاروں افسران کو معطل کر دیا ہے۔