سابق دور میں چین سے منگوائے گئے سکینرز پولیس کیلئے سود مند نہیں ‘ دھماکہ خیز مواد کا کھوج نہیں لگا سکتے ‘ قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات

جمعرات 30 جولائی 2015 13:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جولائی۔2015ء) قومی اسمبلی کوبتایا گیا ہے کہ سابق دور میں چین سے منگوائے گئے سکینرز پولیس کیلئے سود مند نہیں ‘ دھماکہ خیز مواد کا کھوج نہیں لگا سکتے ‘ سیکورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن نے کارپوریٹ بحالی بل کے نام سے جامع قانون ڈرافٹ کرلیا ‘منظوری کے مراحل میں ہے ‘ پریس کی آزادی کے حوالے سے 180 ممالک کی فہرست میں پاکستان کی 158 ویں پاکستان مبالغہ آمیز اور زمینی صورتحال کو غلط سمجھنے کا نتیجہ ہے، حکومت ملک میں آزادی اظہار کو قائم کرنے پر مکمل طور پر کاربند ہے ، افغانستان کے ایک لاکھ 16 ہزار 308 تارکین وطن پاکستان میں قیام پذیر ہیں۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران شمس النساء اور دیگر ضمنی سوالات کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 3 اگست 1999ء کو ایک ایس آر او کے ذریعے کمپنیوں (بیمار صنعتی یونٹوں کی بحالی کے قواعد 1999ء) نوٹیفائی کئے گئے تھے تاہم بینکوں کے خدشات اور بیمار یونٹوں والی کمپنیوں کی انتظامیہ کے تحفظات کی وجہ سے ان قواعد پر عمل نہیں ہو سکا تھا اسی وجہ سے بیمار صنعتی یونٹوں کی اصل تعداد کا تعین نہیں کیا جا سکا۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ سیکورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان نے کارپوریٹ بحالی بل کے نام سے ایک جامع قانون ڈرافٹ کیا ہے جو منظوری کے مراحل میں ہے، یہ قانون تمام پہلوؤں کا احاطہ کرے گا اور گزشتہ نوٹیفائی کردہ قوانین کے مقابلے میں زیادہ بہتر طریقے سے نمٹے گا اس قانون کو پارلیمان سے منظور کرانے کے ضمن میں تمام کوششیں کی جا رہی ہیں۔

وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمن نے بتایا کہ حکومت پاکستان اور چین کی کمپنی کے مابین 24 سکینروں کی خریداری کے لئے جون 2009ء میں معاہدہ طے پایا، ایگزم بینک چین نے 72.166 ملین امریکی ڈالر کے نرم قرضے کے ذریعے اس منصوبے میں سرمایہ کاری کی، یہ منصوبہ دو مرحلوں میں مکمل کیا جانا تھا، پہلے مرحلے میں چار سکینرز اور پانچ دستی ڈیکٹیٹرز درآمد کئے گئے، دوسرا مرحلہ میں اس صورت میں ڈیکٹیٹرز منگوائے جانے تھے جب ان سکینرز کی اطمینان بخش ہوتی۔

انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد پولیس نے ان سکینرز کو سود مند قرار نہیں دیا لہذا حکومت نے مزید سکینرز نہ منگوانے کا فیصلہ کیا جس سے کمپنی کو مطلع کر دیا گیا۔ وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمن نے بتایا کہ ایف آئی اے کے آئی بی ایم ایس اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں پانچ ممالک کے شہری رہائش پذیر ہیں ان میں برطانیہ کے 79 ہزار 447، امریکہ کے 52 ہزار 46، کینیڈا کے 17 ہزار 320 اور بھارت کے 16 ہزار 501 باشندے شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مختلف ممالک کے کل چار لاکھ 60 ہزار افراد قانونی طور پر پاکستان میں مقیم ہیں، ان میں زیادہ تر تعداد غیر ملکی شہریت رکھنے والے پاکستانیوں کی ہے۔ وفاقی پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضل نے بتایا کہ لوکل گورنمنٹ کا محکمہ صوبوں میں اس وقت ڈی سی اوز کے ماتحت کام کر رہا ہے، پانی کے حوالے سے سہولیات کی فراہمی صوبوں کا معاملہ ہے، شماریات کا محکمہ صرف اعداد و شمار جمع کرتا ہے، ملینیم ڈویلپمنٹ گولز کے حوالے سے منصوبوں پر عملدرآمد صوبے کرتے ہیں، وفاقی حکومت ان پر عملدرآمد کی رپورٹ مرتب کرتی ہے، وفاقی حکومت صوبوں کو مختلف منصوبوں میچنگ گرانٹ جاری کرتی ہے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے بتایا کہ حکومت اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لئے اہم اقدامات کر رہی ہے، پاکستان کے مستقبل کے لئے حکومت کا ویژن نالج اکانومی پر مشمتل ہے، سوات میں کوئی یونیورسٹی نہیں تھی اس سال سوات مین ایک یونیورسٹی کی منظوری دی ہے، ہر ضلع میں کم از کم ایک یونیورسٹی یا یونیورسٹی کا سب کیمپس قائم کریں گے تاکہ کوئی نوجوان اعلیٰ تعلیم سے محروم نہ رہے، ایچ ای سی کے لئے ہم نے تاریخ میں سب سے زیادہ فنڈز مختص کئے ہیں، گزشتہ سال ہایئر ایجوکیشن پر 20 ارب روپے مختص کئے ہیں اور 28 ارب خرچ کئے، اس سال بھی اربوں روپے مختص کئے گئے ہیں۔