Live Updates

پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے دھرنوں کے باعث ہونے والے قومی نقصانات کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش

جمعرات 30 جولائی 2015 12:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جولائی۔2015ء) پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے دھرنوں کے باعث ہونے والے قومی نقصانات کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئیں جن کے مطابق ان دھرنوں سے قومی خزانے کو اربوں روپے کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا اور چینی صدر کے دورہ پاکستان کی منسوخی سے ترقیاتی سرگرمیاں چھ ماہ تاخیر کا شکار ہوئیں- جمعرات کو وقفہ سوالات کے دوران ڈاکٹر نگہت شکیل خان کے سوال کے تحریری جواب میں وفاقی وزیر خزانہ و اقتصادی امور سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ایوان کو بتایا کہ اگست میں دو سیای جماعتوں کے دھرنے کی وجہ سے حکومت کو واضح اور غیر واضح نقصانات اٹھانے پڑے-خزانہ ڈویژن نے لانگ مار چ /دھرنا کے سلسلہ میں وزارت داخلہ / آئی سی ٹی پولیس کو 760.5ملین روپے کی رقم کی ضمنی گرانٹس کی منظوری دی جو خزانہ پر ایک بوجھ تھا-5 اگست 2014ء کو ایکسچینج ریٹ 98.82 روپے تھا جو 25 اگست 2014ء کو 103.19 ہو گیا اور4.4 فیصد فرسودگی ہوئی جس نے روپے کی قدر کم ہونے کی وجہ سے غیر ملکی ذمہ داریوں پر سرمایہ کے نقصان اور برآمدی بل کو بری طرح متاثر کیا- اسیطرح غیر ملکی مبادلہ کے ذخائر جنہیں ستمبر کے آخر تک 15 بلین ڈالر تک پہنچنے کا ہدف تھا 2.4 بلین یو ایس ڈالر کے تاخیری بہاؤ کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہو گئے- اس کے نتیجہ میں شرح مبادلہ پر دباؤ آگیا-مالی سال 14 کے آخر تک بیرونی سرکاری قرضہ 51.4 بلین یو ایس ڈالر تھا (شرح مبادلہ 98.81 پر 5,076 بلین روپے) اور کرنسی کی فرسودگی کی وجہ سے اس میں 5,304 بلین تک اضافہ ہو گیا جو تقریبا 228 بلین روپے کا نقصان ہے-دھرنے کی وجہ سے سرمائے کی منڈی انتہائی حساس رہی- مارکیٹ 29000 کے ایس ای انڈکس پر 702 ٹریلین روپے کی منڈی کی سرمایہ کاری کے ساتھ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی-

دھرنے کی وجہ سے سرمایہ کی منڈی کو نقصان پہنچا اور یہ 27000 کے ایس ای انڈیکس کی سطح تک آگئی اور اس کی منڈی کا سرمایہ 6.7 کھرب رہ گیا تھا سب سے بڑا دھچکا اور جی ڈی سی ایل کے لین دین کی مدت میں توسیع کی گئی جو ستمبر 2014ء میں مکمل ہونی تھی-او جی ڈی سی ایل کے حصص کی قیمت ستمبر 2014ء میں 270 روپے قیمت کو گرا کر نومبر2014ء میں 230 روپے کر دیا اور اس کے نتیجے میں حکومت پاکستان او جی ڈی سی ایل کی 800 ملین یو ایس ڈالر کی پیش کش مکمل نہ کر سکی جولائی 2014ء میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کا بہاؤ 113.6 ملین یو ایس ڈالر سے کم ہو کر اگست 2014ء میں 92 ملین یو ایس ڈالر تک ہو گیا-آئی ایم ایف پروگرام کے تحت چوتھے جائزہ کی تکمیل میں تاخیر ہوئی تاہم ستمبر 2014ء میں چوتھے اور پانچویں جائزہ اور جنوری 2015ء میں چھٹے جائزہ پر پاکستان اور آئی ایم ایف کی گفت وشنید کامیابی سے مکمل ہوئی-چین کے صدر کا اعلی سطحی دورہ ملتوی ہوا-46 ملین یو ایس ڈالر کے ترقیاتی معاہدے جو ستمبر 2014ء تک دستخط ہونے تھے چین کے صدر کے دورے کے بعد اپریل 2015ء میں ان کو حتمی شکل دی گئی- ترقیاتی سرگرمیاں چھ ماہ تک تاخیر کا شکار رہیں-وزارت داخلہ کی جانب سے بتایا گیا کہ جیسا کہ آئین میں بنیادی حقوق دیئے گئے ہیں سیاسی پارٹیوں اور افراد کو اجتماع کرنے کی اجازت ہے تاہم ایک مخصوص پارٹی کی طرف سے سول نافرمانی کی تحریک نے 2014ء میں میڈیا اور عوام الناس کی توجہ حاصل کی کہ حکومت نے ان کے خلاف کوئی سخت اقدامات نہیں اٹھائے جنہوں نے سول نافرمانی کا اعلان کیا اور اس کی حوصلہ افزائی کی یہ کہ سول نافرمانی کی تحریک بغاوت کے مترادف ہے میڈیا نے اسے اجاگر کیا- حکومت نے یقین دلایا کہ کوئی سخت اقدامات نہیں اٹھائے اور معاملہ قدرتی طور پر ناکام ہو گیا کیونکہ پاکستانی عوام نے سول نافرمانی کی کوشش کا کوئی جواب نہیں دیا یہ کہ حکومت نے سکیورٹی وحوہات کی وجہ سے ریڈ زون میں زیادہ مجمع کو جمع ہونے سے روکے رکھا اور اسلام آباد کے شہریوں کی آزانہ آمد ورفت جاری رہی-حکومت نے ملک میں سیاسی استحکام برقرار رکھنے کیلئے تمام سیاسی اورغیرسیاسی گروپوں کے ساتھ گفت وشنید کو کھلا رکھا- سول نافرمانی کی تحریک کوئی پذیرائی حاصل نہ ہوئی اور عوام نے اس کو مسترد کر دیا-انتظامیہ اور پولیس بھی امن وامان کو برقرار رکھنے اور عوام کی زندگی کی یقین دہانے کیلئے ایسی سیاسی ہلچل سے نمٹنے کیلئے اضافی تربیت اور فنڈز حاصل کر رہی ہے-

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات