ملا عمر کی ہلاکت معمہ بن گئی، افغان طالبان کے ترجمان کے بیان کے بعد میڈیا پر ملا عمر کی ہلاکت کی تردید اور تصدیق کی خبریں گردش کرنے لگیں

افغان حکومت ملا عمر کی ہلاکت کی تصدیق، ملا عمر دو سال قبل اپریل 2013میں کراچی کے ایک ہسپتال میں علاج کے دوران ہلاک ہو چکے ہیں، ترجمان صدارتی محل ،اب طالبان سے مذاکرات کا راستہ زیادہ واضح ہو گیا ہے، افغان صدر

بدھ 29 جولائی 2015 23:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 جولائی۔2015ء) افغان طالبان کے سربراہ ملا عمر کی ہلاکت معمہ بن گئی، افغان طالبان کے ترجمان کے بیان کے بعد میڈیا پر ملا عمر کی ہلاکت کی تردید اور تصدیق کی خبریں گردش کرنے لگیں۔ بدھ کو افغان طالبان کے ترجمان نے تصدیق کی کہ افغان طالبان کے سربراہ ملا عمر زندہ سلامت ہیں، افغان طالبان کے ترجمان کا یہ بیان آتے ہی میڈیا چونک اٹھا اور ہر طرف ان کی موت کی تصدیق اور تردید کی خبریں پھیل گئیں، اس کے بعد افغان طالبان کے ہی انٹیلی جنس یونٹ نے ملا عمر کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ملا عمر دو سال قبل کراچی کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے، وہاں پر ہی وہ ہلاک ہو گئے ، جس کی تصدیق افغان صدارتی آفس نے بھی کی تھی، اب وہ زندہ نہیں ہیں، جس کے بعد افغان حکومت نے بھی ملا عمر کی ہلاکت کی تصدیق کر دی اور کہا کہ مصدقہ معلومات کے مطابق ملا عمر 2013میں ہلاک ہو گیا تھا لیکن ابھی تک ملا عمر کی ہلاکت کی صحیح طرح سے تصدیق اور تردید نہیں ہو سکی۔

(جاری ہے)

بعدازاں افغان حکومت نے افغان طالبان کے سربراہ ملا عمر کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملا عمر 2013میں کراچی میں ہلاک ہو چکے ہیں، امن مذاکرات پہلے سے زیادہ مضبوط ہوں گے۔ بدھ کو افغان صدر آفس نے ملا عمر کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے اور کہا ہے کہ ملا عمر دو سال قبل اپریل 2013میں کراچی کے ایک ہسپتال میں علاج کے دوران ہلاک ہو چکے ہیں ۔ افغان صدر اشرف غنی اب طالبان سے مذاکرات کا راستہ زیادہ واضح ہو گیا ہے ۔انہوں نے دعوت دی کہ مسلح گروپ موقع سے فائدہ اٹھا کر مذاکرات میں شامل ہو جائیں۔