ہائیکورٹ نے بجلی کے بلوں میں نیلم جہلم سمیت مختلف سرچارجز کے نام پر 4 روپے فی یونٹ وصولی کیخلاف درخواست پرفریقین سے جواب طلب کرلیا

بدھ 29 جولائی 2015 22:35

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 جولائی۔2015ء) لاہورہائیکورٹ نے بجلی کے بلوں میں نیلم جہلم سمیت مختلف سرچارجز کے نام پر چار روپے فی یونٹ وصولی کے خلاف درخواست پروفاقی حکومت ، پیپکو ،وزارت پانی وبجلی،نیپرا اورپنجاب میں تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں سے جواب طلب کر لیا ،آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بھی معاونت کے لئے طلب کرلیا گیا ۔

گزشتہ روزلاہور ہائیکور ٹ کے جسٹس شاہد کریم نے جوڈیشل ایکٹو ازم پینل کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ نیپرا ملی بھگت سے عوام پر بجلی کے بلوں پر بوجھ ڈال رہی ہے ،ٹیرف ریشنلائزیشن سرچارج، ڈیبٹ سروسنگ سرچارج، نیلم جہلم سرچارج یہ وہ تمام سرچارجز ہیں جو بجلی کی قیمت نہیں ہیں لیکن نیپرا نے بغیر عوامی شنوائی کیے یہ سرچارجز عائد کر دئیے ہیں جو عوام کے ساتھ فراڈ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیپرا کے ممبران وفاقی حکومت کے ملازم ہیں اور میرٹ پر کام نہیں کررہے اوریکطرفہ طور پر بغیر اعتراضات وصول کیے عوام پر4روپے تک سرچارجز عائد کردئیے ۔وفاقی حکومت کی طرف سے ڈپٹی اٹارنی جنرل نصر احمد نے عدالت کو بتایا کہ بجلی کا نظام چلانے کیلئے یہ سرچارجز ضروری ہیں ۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت درجنوں ٹیکس وصول کررہی ہے اور اس طرح کی بجلی چوری اور بڑے بڑے نادہندہ سرکاری اداروں کا سارا بوجھ عوام پر منتقل کیا جارہا ہے۔عدالت نے سماعت تین ہفتوں تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کر لیا۔

متعلقہ عنوان :