چیئرمین طلحہ محمود کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکریٹریٹ کا اجلاس

سینٹرل سلیکشن بورڈ کے معاملات کے علاوہ عوامی عرضداشتوں کا بھی جائزہ لیا گیا

بدھ 29 جولائی 2015 21:40

اسلام آباد ۔ 29 جولائی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 جولائی۔2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکریٹریٹ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینٹرل سلیکشن بورڈ کے معاملات کے علاوہ عوامی عرضداشتوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ قائمہ کمیٹی نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین کی جلد سے جلد تقرری کے حوالے سے وزیراعظم کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا اور چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ سینٹرل سلیکشن بورڈ کا اجلاس 2015ء میں ہوا تھا، کے فیصلے پر کمیٹی کو تحفظات ہیں۔

بہت سے قابل اور اہم لوگوں کو سلیکشن بورڈ نے پروموشن نہیں دی۔ قائمہ کمیٹی نے صوابدیدی اختیارات پر بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے جنوری 2008ء سے اب تک جن لوگوں کو استثنیٰ دیا گیا ہے اور جن لوگوں کو ڈراپ کیا گیا ہے، ان کی وجوہات سمیت تمام ریکارڈ طلب کرلیا۔

(جاری ہے)

ریکٹر این ایس پی پی نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ کچھ لوگوں کولیگل، میڈیکل، گراؤنڈ پر کچھ لوگوں کو انسانیت کی بنیاد پر استثنیٰ دیا جاتا ہے اگر کسی کی والدہ انتہائی بیمار ہو تو ہم کسی کو فارن ٹورز پر کورس کرانے کے لئے مجبور نہیں کر سکتے۔

پچھلے سات سالوں کے دوران استثنیٰ کے سات کیسز پر عمل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹرل سلیکشن بورڈ نے ابھی جو فیصلے کئے تھے ان کی اب قانونی حیثیت نہیں رہی۔ ہماری پالیسی کے تحت سات دن کی غیر حاضری میں ٹریننگ کا نقصان نہ ہو اور ہمارے ٹورز کا دورانیہ دس دن کا ہوتا ہے جو لیگل، میڈیکل اور انسانیت کے ناطے ایک شرط کے تحت ایک اسپیشل اسائنمنٹ جو متعلقہ آفیسر کو دی جاتی ہے پر استثنیٰ دیا جاتا ہے۔

قائمہ کمیٹی نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے بورڈ کے ممبران کے حوالے سے بھی معاملات کا جائزہ لیا۔ ایڈیشنل سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ بورڈ میں دو پارلیمنٹیرینز اور چاروں صوبوں سے ایک ایک ممبر شامل کیا جاتا ہے اور وزیراعظم پاکستان اس میں تبدیلی بھی کر سکتے ہیں۔ سردار فتح محمد محمد حسنی کی جگہ سیکریٹری (ر) احمد بخش لہڑی کو بورڈ میں شامل کیا گیا ہے۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پبلک پٹیشن کے حوالے سے ممبر انجینئرنگ نے بتایا کہ آئی الیون میں غیر قانونی کچی آبادیاں قائم تھیں اور وہیں پر انہوں نے قبرستان بھی بنا لئے ہیں۔ یہ زمین سی ڈی اے لوگوں کو الاٹ کر چکی ہے، اس کو واگذار کرانے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ قائمہ کمیٹی نے تمام غیر قانونی قابضین سے زمین واگذار کراتے ہوئے ان لوگوں کو لوگوں کی شناخت کرانے کی بھی ہدایت کی۔

قائمہ کمیٹی نے ممبر انوائرمنٹ سی ڈی اے مصطفین کاظمین کو پلانٹیشن کے 25 کروڑ کے ٹھیکے کی تفصیلات بھی آئندہ اجلاس میں طلب کرلیں اور میٹرو بس پر مصنوعی پھولوں کا بھی سخت نوٹس لیا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر سعید غنی، محترمہ نجمہ حمید، کلثوم پروین اور عثمان سیف الله خان کے علاوہ ریکٹر این ایس پی پی، ایڈیشنل سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، ممبر انجینئرنگ سی ڈی اے اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :