ایس بی سی اے اور کے بی سی اے کی جانب سے شہر میں 90 سے زائد مخدوش عمارتوں کونوٹسز جاری

مخدوش عمارتوں میں رہائش پذیر عمارتوں کو خالی کردیں تاکہ کسی جانی نقصان سے بچا جاسکے، شہر میں تمام غیر قانونی عمارتوں کا سروے کیا جائے گا اور اس میں ملوث محکمہ کے افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی سندھ کے وزیر بلدیات سید ناصر شاہ کی میڈیا سے گفتگو

بدھ 29 جولائی 2015 21:13

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 جولائی۔2015ء) سندھ کے وزیر بلدیات سید ناصر شاہ نے کہا ہے کہ ایس بی سی اے اور کے بی سی اے کی جانب سے شہر میں 90 سے زائد مخدوش عمارتوں کونوٹسز جاری کئے گئے ہیں اور اگر کسی مخدوش عمارت کو نوٹس جاری نہیں کیا گیا تو ان کے مکینوں سے استدعا ہے کہ وہ فوری طور پر ایسی عمارتوں کو خالی کردیں تاکہ کسی جانی نقصان سے بچا جاسکے۔

این جی وی اسکول سمیت متعدد اسکولوں میں سندھ حکومت کی جانب سے کیمپ لگا دئیے گئے ہیں جہاں ایسی عمارتوں کے مکینوں کو حکومت کی جانب سے تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ شہر میں قائم ہونے والی تمام غیر قانونی عمارتوں کا سروے کیا جائے گا اور اس میں ملوث محکمہ کے افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

(جاری ہے)

اولڈ سٹی ایریا میں مخدوش ہونے والی عمارت کی مکینوں کو معاوضہ ادا کیا جائے گا اور اس سلسلے میں پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے بھی بات کروں گا،وہ بدھ کو اولڈ سٹی ایریا، کھارادر میں گذشتہ رات گرنے والی 5 منزلہ مخدوش عمارت کے معائنہ اور ان کے مکینوں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کررہے تھے، اس موقع پر سیکرٹری بلدیات عمران عطا سومرو، ایڈمنسٹریٹر ساؤتھ میر فاروق لانگو، پیپلز پارٹی ڈسٹرکٹ ساؤتھ کے صدر قاسم بلوچ اور دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

صوبائی وزیر نے منہدم ہونے والی بلڈنگ کے مکینوں سے ملاقات کی اور ان کی فریاد سنی اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت انہیں کسی صورت اکیلا نہیں چھوڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ اﷲ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ یہ عمارت خالی کرالی گئی تھی، جس کے باعث کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ صوبائی وزیر نے سیکرٹری بلدیات اور ایڈمنسٹریٹر ساؤتھ کو ہدایات دیں کہ متاثرین کے نقصان کا اندازہ لگایا جائے اور اس کی رپورٹ جلد سے جلد انہیں پیش کی جائے تاکہ اس کا ازالہ کیا جاسکے۔

انہوں نے علاقہ مکینوں کی نشاندہی پر اطراف کی دیگر مخدوش عمارتوں کو فوری طور پر مسمار کرنے کی بھی ہدایات دیں۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ گذشتہ رات ہی انہیں اس عمارت کے منہدم ہونے کی رپورٹ ملی اور وہ اس وقت اندرون سندھ کے دورے پر تھے اور آج وہ اس عمارت کے متاثرین کے پاس موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اﷲ کا شکر ہے کہ عمارت خالی ہونے کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا البتہ جن جن کا مالی نقصان ہوا ہے اس کا سندھ حکومت ازالہ کرے گی اور اس سلسلے میں انہو ں نے سیکرٹری بلدیات کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے اور اس میں علاقہ مکینوں اور پیپلز پارٹی ڈسٹرکٹ ساؤتھ کے ذمہ داران کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بارشوں سے قبل ہی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے 90 سے زائد ایسی مخدوش عمارتوں کو نوٹسز جاری کردئیے تھے اور ان کے مکینوں کو عمارتیں خالی کرنے کی درخواست بھی کی گئی ہے تاہم اب بھی کئی عمارتوں کے مکینوں کی جانب سے عمارتوں کو خالی نہیں کیا گیا ہے، اس لئے میری ان سے مودبانہ گزارش ہے کہ وہ ایسی عمارتوں کو فوری طور پر خالی کرکے حکومت کی جانب سے این جی وی اور دیگر اسکولوں میں بنائے گئے ریلیف کیمپوں میں منتقل ہوجائیں جہاں ان کو حکومت کی جانب سے تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ متاثرہ عمارت کے مکینوں کی جانب سے اس عمارت کو نوٹس جاری نہ کئے جانے کی شکایات پر انکوائری کی جائے گی اور اگر ایسا ہوا تو متعلقہ افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ شہر بھر میں غیر قانونی تعمیرات ہوئی ہیں اور اس کا بھی نوٹس لیا گیا ہے اور اس سلسلے میں انکوائری کی جارہی ہے اور جو بھی افسران اس غیر قانونی تعمیرات میں ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

ایک اور سوال کے جواب میں سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ انہوں نے سندھ کنٹرول اتھارٹی کے تمام متعلقہ افسر ان کو ہدایات جاری کردی ہیں کہ وہ شہر میں قائم ایسی تمام مخدوش عمارتوں کا ازسر نو سروے کریں اور جو عمارتیں مخدوش ہیں ان کو نوٹسز جاری کریں اور ان کے مکینوں کو وہاں سے محفوظ مقامات تک منتقل کروائیں۔ اس موقع پر متاثرہ عمارت کے مکینوں کی جانب سے صوبائی وزیر سے استدعا کی گئی کہ گرنے والی عمارت کے ملبے کو سامنے ہی واقع ککڑی گراؤنڈ میں ڈالا جائے تاکہ اس میں موجود ان کے قیمتی سامان کو حاصل کرنے میں انہیں آسانی ہو، جس پر صوبائی وزیر نے فوری طور پر ایڈمنسٹریٹر ساؤتھ اور دیگر عملے کو ہدایات دیں کہ وہ متاثرہ عمارتوں کے مکینوں سے مکمل طور پر تعاون کریں اور ان کی حتیٰ المکان مدد کی جائے۔

متعلقہ عنوان :