سپریم کورٹ نے گردوں کی مفت علاج کی رپورٹ طلب کرلی

مشینیں کوڑے کے ڈھیر بن چکی ہیں،جسٹس جواد خواجہ، دومہینوں میں خراب ہونیوالی مشینیں کہاں سے خریدی گئیں،جسٹس دوست محمد

بدھ 29 جولائی 2015 20:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 جولائی۔2015ء) سپریم کورٹ نے درخواست گزار کوہدایت کی ہے کہ وہ صوبوں میں گردوں کے مفت علاج معالجے کی عدم سہولیات بارے رپورٹ اگلی سماعت پرپیش کریں ،جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ مشینیں کوڑے کے ڈھیر بن چکی ہیں جسٹس دوست محمد نے کہا ہے کہ دومہینوں میں خراب ہونے والی مشینیں کہاں سے خریدی گئی تھیں اس مرتبہ ٹنڈر کس کو دیے ہیں کیا کسی غیر ملکی فرم کو دیے ہیں یا قومی سظح پر؟انھوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روزدیے ہیں ،جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو وکیل طارق اسدنے عدالت کو بتایا کہ ملک بھر میں کسی بھی جگہ گردوں کامفت علاج نہیں ہو رہے ہیں جبکہ صوبوں کے ہیلتھ افسران نے رپورٹ پیش کی بلوچستان کے ہیلتھ افسر نے عدالت کو بتایا کہ ان کے صوبے میں ڈائیلاسسز کے 130 مریض ہیں اور 26 مشینیں ہیں جنمیں سے 15 مشینیں کام کر رہی ہیں۔

(جاری ہے)

خیبر پختونخوا کے ہیلتھ سکرٹری نے بتایا کہ انکے صوبے میں 12 ہسپتال ہیں اور اس کیلئے 75 ملین روپے بجٹ مختص کیا گیا ہے،سندھ کے سکریٹری نے بتایا کہ سندھ میں 2 لاکھ مریضوں کا سالانہ فری علاج ہوتا ہے اس وقت سندھ میں 400مشینیں ہیں اور 200 مزید لے رہے ہیں ان کیلئے بجٹ مختص کر لیا گیا ہے اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہآپ نے وہ مشینیں دیکھی ہیں جو کوڑے کے ڈھیر کا حصہ بن چکی ہیں جسٹس دوست محمد نے کہا کہ وہ مشینیں آپ نے کہا ں سے لیں تھیں جو دو ماہ میں خراب ہو گئی ہیں اس مرتبہ ٹنڈر کس کو دیے ہیں کیا کسی غیر ملکی فرم کو دیے ہیں یا قومی سظح پر؟جسٹس جواد نے کہاکہ پہلے بھی قواعدوضوابط کی خلاف وزری کی جاچکی ہیے سیکرٹری صحت سندھ نے بتایاکہ اس بار پیپرارولز کوفالوکیاگیاہے بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت تیس روز کے لیے ملتوی کرتے ہوئے درخواست گزار کوہدایت کی ہے کہ وہ صوبوں میں گردوں کے مفت علاج معالجے کی عدم سہولیات بارے رپورٹ اگلی سماعت پرپیش کریں۔

متعلقہ عنوان :