ماحول کی بہتری وموسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات کو کم کرنے مین جنگلات کلیدی کردار ادا کرتے ہیں؛وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی ، سینیٹر مشاہد اللہ خان

پاکستان کاشمار اپنے محل و وقوع کے باعث جنوبی ایشیا ء کے ایک اہم ملک کے طور پر ہوتا ہے

بدھ 29 جولائی 2015 20:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 جولائی۔2015ء)وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ، سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ ماحول کی بہتری اور موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات کو کم کرنے مین درخت (جنگلات) بڑا اہم اور کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔پاکستان کاشمار اپنے محل و وقوع کے باعث جنوبی ایشیا ء کے ایک اہم ملک کے طور پر ہوتا ہے۔ تاہم اپنے سخت موسمی حالات کے باعث یہ ایک محدود جنگلات کا حامل ملک ہے اور محض اس کے پانچ فیصد رقبے پر درخت پائے جاتے ہیں۔

ہماری ہمہ جہت اور وسیع کوششوں سے اس میں خاطر خواہ اضافے کی بڑی گنجائش پائی جاتی ہے۔ خصوصاً ملک کے طول و عرض میں پھیلی ہوئی اہم شاہراؤں، آبی گزرگاہوں، ڈیموں اور ریلوے ٹریک کے اطراف میں شجرکاری کے ذریعے ہم اپنے ملک کے قدرتی ماحول کو بہتر اور محفوظ بنا سکتے ہیں تاکہ موسمی تغیرات کے تباہ کن اثرات سے بچا جا سکے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر نے من سون کی موسم کے دوران شجرکاری مہم 2015 کے سلسلے میں بدھ کو وفاقی وزارت میں منعقدہ بین الوزارتی، بین الصوبائی نمائندوں کے اس اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔

اس اہم اجلاس میں گذشتہ موسم بہار کی شجرکاری مہم کا جائزہ لیے نے کے علاوہ اور باہمی مشاورت سے تما صوبوں اور صوبائی اور وفاقی وزارتوں اور محکموں کی جانب سے مون سون سیزن ، جو ن سے لیکر ستمبر تک جاری رہتی ہے، کے دوران کی درخت لگاؤ مہم کے لیے بنائے گے احداف کا تعین کیا گیا۔اس اجلاس میں وفاقی وزیر مشاہد اللہ خان کو بتایا گیا کہ حالیہ مون سون کی موسم کے دوران شجرکاری مہم کے لیے ملکی سطح پر 35ملین اور اسی ہزار سے زیادہ درختوں کے پودے لگانے کا ہدف رکھا گیا ہے، جس میں سے پنجاب صوبے میں نو ملین پودے، سندھ میں 10ملین، خیبرپختونخواہ میں 12.56ملین، بلوچستان مین 6لاکھ، آزاد جموں و کشمیر میں ایک ملین پودے لگائیں جائیں گے۔

تاہم گلت اور فاٹا سے مون سون کی موسم کے دوران ہونے والی شجر کاری کے حوالے سے اہداف ابھی موصول ہونے باقی ہیں۔ اس کے علاوہ، اس مون سون کی موسم میں سی ۔ڈی ۔اے نے تین لاکھ ، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایک ملین ، غیر سرکاری تنظیم آئی ۔یو۔سی ۔ این تین لاکھ، وفاقی وزارت دفاع ایک ملین، این ۔ایچ۔ اے پچاس ہزار، ہیوی انڈسٹری ٹیکسلا دوہزار اور پاکستان آرڈیننس فیکٹری سات ہزار پودے لگانے کا اہداف بنایا ہے۔

تاہم وفاقی وزیر مشاہد اللہ خان اور وفاقی سیکڑیٹری برائے موسمیاتی تبدیلی ، عارف احمد خان نے تمام صوبوں اور متعلقہ وزارتوں و محکمہ جات کو اس اہم میٹنگ میں اس بات پر زور دیا کہ وزریراعظم پاکستان کے اس عزم کو اُجاگر کرنا ہے کہ ہم اپنی انتھک کوششوں سے اپنے وطن کو سرسبز وشاداب بنائیں گے اور اس سلسلے میں بلا امتیاز وفاقی حکومت، تمام صوبائی حکومتوں کے ساتھ ملکر بڑے پیمانے پر شجرکاری مہم کو کامیاب بنائے گی۔

تمام صوبائی محکمہ جات نے وزیر اعظم کے عزم کی روشنی میں جو مفصل منصوبہ بندی برائے شجرکاری وفاقی وزارت کو ارسال کئے ہیں آج کے اجلاس میں انہیں حتمی شکل بھی دی گئی تاکہ ملک بھر میں شجرکاری مہم کو موثر انداز میں آگے بڑھایا جا سکے۔ مشاہد اللہ خان نے اجلاس میں شرکاع کو اس بات سے بھی آگاہ کیا کہ وزیراعظم پاکستان جناب میاں محمد نواز شریف کی ہدایت پر پاکستان کی تاریخ کی جامع قومی فارسٹ پالیسی کا ابتدائی مسودہ تیاری کے بعد صوبائی مشاورت کے لئے ارسال کردیا گیا ہے اور اسے تمام لوگوں کی مفید تجاویز اور آراء کے لئے وزارت کے ویب سائٹ(mocc.gov.pk) پر ڈالدیا گیا ہے۔

اس وسیع مشاورتی عمل کی تکمیل کے بعد انشاء اللہ جلد کابینہ کی منظوری کے لئے پیش کر دی جائے گی۔وفاقی وزیر مشاہد اللہ خان کو اس بات سے بھی آگاہ کیا گیا کہ حالیہ سال کے موسمِ بہار کے لیے ملک بھر میں تمام صوبوں اور وفاقی حکومت کی جانب سے حالیہ سال کے موسمِ بہار، جو مارچ اور اپریل کے ماہ پر مشتمل ہے ، کی شجر کاری کے لیے 52.61ملین درخت کے پودے لگانے کا ٹارگٹ رکھا گیا تھا ۔ تاہم 60.84ملین درخت کے پودے لگائے گئے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ملک بھر میں موسمِ بہار میں شجر کاری کی مہم کے دوران 8.23فیصد یا آٹھ لاکھ تیئیس ہزار زیادہ پودے لگائے گئے ہیں۔