جموں کشمیر کے عوام آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں،غلام صفی

جنگ بندی لائن کو مستقل سرحد قرار دینا‘ بھارتی انتظام کے تحت اندرونی خودمختاری اور اقتصادی پیکجز محض ذہنی عیاشی ہے حکومت آزاد کشمیر عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر سے آگاہ کرنے کیلئے حکومت پاکستان سے مل کر تحریک چلائے،سیمینار سے خطاب

بدھ 29 جولائی 2015 20:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 جولائی۔2015ء) حریت کانفرنس کے رہنماء غلام محمد صفی نے کہا ہے کہ جموں کشمیر کے عوام آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں یہ کسی غیر طبقے یا فرقے کی ہیں بلکہ ریاستی عوام کے بنیادی حق آزادی حصول کی جنگ ہے۔ حکومت آزاد کشمیر اور آزاد کشمیر اسمبلی کو اس سلسلے میں کردار ادا کرتے ہوئے (او آئی سی) اور عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے آگاہ کرنے کیلئے حکومت پاکستان سے مل کر تحریک چلائی جانی چاہیے۔

جموں و کشمیر کے عوام بھارت کی جانب سے تمام پیکجز کو مسترد کرتے ہوےء حق خود ارادیت کے حصول کیلئے میدان عمل میں موجود ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں منعقدہ ”جموں کشیر“ ایک جغرافیائی وحدت سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

سیمینار میں علام محمد صفی سمیت محمد فاروق رحمانی‘ عبدالحمید لون‘ عبدالمجید ملک‘ سید یوسف نسیم ‘ محمد شفیع دار‘ محمد رفیق ڈار‘ مسلم ہارون ‘ غلام نبی نوشہری‘ مظفر حسین شاہ‘ بدالله گیلانی اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی سیمینارمیں ایک قرار داد پیش کی گئی جس کا متن یہ ہے کہ جموں و کشمیر کے طول و عرض میں جاری جدوجہد کسی ایک طبقے یا فرقے کے حق کی نہیں بلکہ ریاستی عوام کے بنیادی حق کے حصول کی جدوجہد ہے۔

جس میں ایک طرف مظلوم عوام ہیں اور دوسری طرف قابض بھارتی فوج اور کٹھ پتلی حکمران۔ جموں کشمیر کے عوام حق خود ارادیت سے کم ہر آپریشن کومسترد کرتے ہیں اور غیر مبہم الفاظ میں واضح کرتے ہیں کہ جنگ بندی لائن کو مستقل سرحد قرار دینا‘ بھارتی انتظام کے تحت اندرونی خودمختاری اور اقتصادی پیکجز محض ذہنی عیاشی سے مسئلہ کا حل نہیں۔ جموں کشمیر کو بھارتی غلامی سے آزاد کرانے کی جدوجہد میں مقبوضہ اور آزاد جموں کشمیر کے نوجوانوں کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی اور جنگ بندی لائن کے دونوں اطراف کے عوام پر پہرہ دیتے رہیں گے۔

حکومت آزاد جموں و کشمیر اور آزادی کشمیر اسمبلی کا اس سلسلے میں اہم کردار بنتا ہے۔ وشواہندو پریشد اور بی جے پی کے ہندو تو ایجنڈے کے تہت صوبہ جموں کے مسلمانوں کی گھروں سے بے دخلی ‘ مساجد کی بے حرمتی اور 1947 ء کے واقعات کو دہرانے کی کوشش تقسیم جموں کشمیر کی سازش ہے جسے کسی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیا جاےء گا اور مسلمانان جموں و فرقہ رستوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جائے گا۔ صوبہ جموں کے مسلمانوں کو لاحق خطرات سے او آئی سی اور عالمی برادری کو آگاہ کرنے کیلئے حکومت پاکستان اور پاکستان پارلیمنٹ پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔