صوبے ان مینڈ ریلوے کراسنگ کے مسئلہ کو حل کرنے میں تعاون کریں،خواجہ سعد رفیق

بدھ 29 جولائی 2015 19:37

اسلام آباد ۔ 29 جولائی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 جولائی۔2015ء) وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ 65 فیصدکراسنگز پر ریلوے کا عملہ تعینات نہیں، ماضی میں سیاسی بنیادوں پر ”اَن مینڈ“ کراسنگ کی اجازت دی جاتی رہی، صوبے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے تعاون کریں۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران ساجدہ بیگم کے سوال پر پارلیمانی سیکرٹری ریلوے سید محمد عاشق حسین نے بتایا کہ الیکٹرانک گورنمنٹ ڈائریکٹوریٹ وزارت آئی ٹی کے اشتراک سے پاکستان ریلوے، ریلوے انجنوں کی کمپیوٹرائز ٹریکنگ کے منصوبے پر عملدرآمد کر رہا ہے، یہ منصوبہ وقت کی ضرورت ہے، پراجیکٹ کے سافٹ ویئر کو بہتر بنانے اور تکنیکی رکاوٹیں دور کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ ریلوے میں 65 فیصد کراسنگ ان مینڈ ہے، یہ تلخ حقیقیت ہے کہ لیول کراسنگ ماضی میں سیاسی بنیادوں پر دی جاتی رہی، بھارت میں ان مینڈ کراسنگ کی تعداد 9 ہزار ہے، پنجاب میں 75 حساس کراسنگ اور کے پی کے میں بھی 20/25 کراسنگ پر کام کیا جائے گا، اس سلسلے میں صوبائی حکومتوں سے بات چیت ہو چکی ہے، سندھ اور بلوچستان سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ اس حوالے سے تعاون کریں، وزراء اعلیٰ توجہ دیں تو ہم ان مینڈ ریلوے کراسنگ کے مسئلہ کو حل کر سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :