یرقان سکینڈل، سندھ ہائی کورٹ نے توہین آمیز ریمارکس پرایڈوکیٹ جنرل کی رپورٹ مسترد کر دی

تین دن کے اندر ملزم کی نشاندہی، رپورٹ پیش کرنے کا حکم

بدھ 29 جولائی 2015 17:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 جولائی۔2015ء) سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس محمد شفیع صدیقی نے یرقان کی ادویہ کی غیر قانونی خریداری کے مقدمہ میں عدالت کے خلاف توہین آمیز ریمارکس پر ایڈوکیٹ جنرل سندھ کی انکوائری رپورٹ مسترد کرتے ہوئے انھیں تین دن کے اندر جامع رپورٹ پیش کرنے کا حکم جاری کر دیا ۔تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ کی جانب سے یرقان کی دوا کی خریداری میں بے قائدگیوں کی سماعت کے دوران عدالت کے خلاف توہین آمیز ریمارکس دینے پرپندرہ جولائی کو ایڈوکیٹ جنرل سندھ عبد الفتح ملک کو تین دن میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا گیاتھا۔

انھیں قابل اعتراض بیان حلفی لکھنے والے شخص کو بھی عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ ایڈوکیٹ جنرل نے گزشتہ روز عدالت میں رپورٹ پیش کی جس میں پروگرام منیجر عبدالخالق شیخ اور ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ مکیش کمار کو مورد الزام ٹہرایا گیا مگر عدالت نے انکا استدلال مسترد کر دیا۔

(جاری ہے)

جسٹس محمد شفیع صدیقی نے کہا کہ ان دونوں افراد کے سابقہ بیانات کے مطابق انھوں نے بیان حلفی نہیں لکھا اسلئے تین دن کے اندربیان لکھنے والے کا پتہ لگا کر عدالت میں رپورٹ پیش کی جائے۔

یاد رہے کہ ایک مقامی ادویہ ساز ادارے گیٹز فارماکی جانب سے محکمہ صحت سندھ اور دو ملٹی نیشنل کمپنیوں کے خلاف یرقان کی ادویہ کی خریداری میں کرپشن کے مقدمہ کی سماعت کے دوران پروگرام کے منیجرعبد الخالق شیخ نے عدالت کی جانب سے یرقان کی ادویہ کی خریداری پر پابندی سے مریضوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہونے پر عدالت نے نوٹس لیتے ہوئے اسے توہین آمیز قرار دیا تھا۔

گزشتہ روز سماعت کے دوران اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل مکیش کمار نے عدالت سے قابل اعتراض ریمارکس پر معافی مانگی جس پر جسٹس محمد شفیع صدیقی نے کہا کہ جب آپ نے بیان حلفی تحریر نہیں کیا تو معافی کیوں مانگ رہے ہیں۔تاہم انھوں نے معافی مشروط طور پر قبول کرتے ہوئے اسے ریکارڈ کا حصہ بنانے کا حکم جاری کیا۔ انھوں نے کہا کہ ایسا قابل اعتراض بیان حلفی کوئی وکیل تحریر نہیں کر سکتا اور ایڈوکیٹ جنرل کو تین دن کے اندر تحقیقات کر کے رپورٹ کرنے کا حکم جاری کیا تھا جسے موجودہ سماعت کے دوران مسترد کر دیا گیا۔

متعلقہ عنوان :